صرف خواب دیکھنے والے

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : مسز عالیہ جمشید خاکوانی

اچھے برے خواب تو سب دیکھتے ہیں خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے بڑے بڑے نامور لوگوں نے خواب دیکھے جیسے حضرت علامہ اقبال نے مسلمانوں کی الگ ریاست کا خواب دیکھا اور اسے تعبیر ہمارے قائد اعظم محمد علی جناح نے دی جیسے بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا خواب دیکھا اور پھر سب اس خواب کو تعبیر دینے میں جت گئے اس راہ میں کتنی مشکلات آئیں حکومتیں آتی رہیں جاتی رہیں لیکن یہ کام رکا نہیں کیونکہ اصل تو تائید ایزدی ہوتی ہے جو مشکل راستے آسان کرتی ہے اور پھر پاک فوج جو پاکستان کو محفوظ بنانے کے ہر مشن کی حفاظت کرتی ہے جتنی قربانیاں پاکستان کے لیے پاک فوج نے دی ہیں کسی نے نہیں دیں ہاں انگلی کٹا کر شہیدوں میں شامل ہونے والے بہت ہیں اسی لیے ساری دنیا جب پاکستان کو برباد کرنا چاہے تو پہلا وار پاک فوج پر کرتی ہے۔

میں جانتی ہوں آجکل دولت اور شہرت پانے کے لیے ایک شارٹ کٹ ہے کہ پاک فوج پر تنقید کرو الزام لگائو آپ سوشل میڈیا پر ہیرو بن جائو گے کوئی پابندی نہیں لگنی آپ پر کوئی سو مو ٹو نہیں لے گا بلکہ آپ پر نوازشات کی بارش ہو جائے گی آپ راتوں رات مقدر کے سکندر بن جائیں گے شائد اس لیے بھی ہمارے ہاں غداروں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ لوگ اپنے سکھ اور آشائسات کے لیے وطن پرستی نہیں دکھا سکتے ایسے سر فروش بہت کم ہوتے ہیں لیکن ہوتے ہیں ہر کوئی سودا نہیں بیچتا کچھ ایسے سر بھی ہوتے ہیں جن میں وطن کی محبت کا سودا سمایا ہوتا ہے نہ ان کو اپنے نام کی تختیاں لگانے کی تمنا ہوتی ہے نہ مانگے تانگے کے پیسوں سے جیبیں بھر کر جلسوں میں پر فریب نعرے لگانے کی تمنا نہ اگلا الیکشن جیتنے کی تمنا وہ تو بس ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے ان کے ملک اور مذہب کی عزت بڑھے نہ کہ ہر اینٹ پر ان کا نام لکھا ہو جس طرح بھٹو اور شریف خاندان نے اپنی پھٹیاں لگائیں آپ نہ ایوب خان کا نام دیکھو گے نہ ضیا الحق کا نہ مشرف کا اور نہ اب عمران خان کا سوائے موٹر وے کے کوئی منصوبہ ان جمہوریوں کا نہیں جس کا پھل پاکستانی کھا رہے ہوں۔

سڑکیں ڈیم ،شاہرائے قراقرم ذرعی نظام دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام اسلا آباد جیسا خوبصورت شہر جنرل ایوب نے بنوائے مگر کسی منصوبے پر اپنا نام نہیں لکھا کیونکہ وہ کریڈٹ لینے کے عادی نہیں تھے یہ رواج تو ان دو خاندانوں نے ڈالا اور جہاں ڈالا گند ڈالا یہ المیہ ہے منصوبہ کسی بھی حکومت کا ہو پیسہ حکومت پاکستان کا ہے کسی کو احسان جتانے کی ضرورت نہیں ہم سب ٹیکس دیتے ہیں اور ہمارے ٹیکسوں پر یہ حکومتیں پلتی ہیں یہ دو خاندان کچھ زیادہ ہی پل گئے جو انہوں نے ادارے خرید لیے اور پھر تمام انصاف اور اسائشیں ان کا مقدر ہو گئیں پاکستانی قوم صرف دھکے کھانے کے لیے رہ گئی یہ کوئی انصاف نہیں ہے کہ چند لوگ تمام وسائل پر قابض ہو کر کہیں ہم اقتدار میں ہیں تو پاکستان ہے ورنہ ہم نہیں تو ملک بھی نہیں ۔۔۔۔۔ایک بار میں نے کہیں پڑھا تھا کہ امریکی دنیا کی سب سے محب الوطن قوم ہیں اور یہ دلخراش جملہ بھی پڑھا جو کسی امریکی کا ہی تھا کہ پاکستانی قوم پیسے کے لیے اپنی ماں بھی بیچ دیتی ہے۔

اسی لیے کہتے ہیں اپنا ملک بزنس مین کے حوالے مت کرو وہ صرف اپنا نفع دیکھے گا لیکن ہمیں اب بھی سمجھ نہیں آئی میں امریکیوں سے پوچھتی ہوں کوئی تمہیں پیسہ اور ھتیار دے کر مطالبہ کرے اپنا ملک ہمیں بیچ دو ،تو کیا بیچ دو گے؟کبھی نہیں کیونکہ تم صرف خریدار ہو بکائو مال نہیں ہو تو پھر ہماری بولی کیوں لگاتے ہو ہمیں بھی عزت سے جینے کا حق دو ہمیں بھی اقوام عالم میں سر اٹھا کے جینے کا حق ہے یقین کرو سارے پاکستانی نواز ،زرداری نہیں ہیں انہوں نے زبردستی ہمارا سر جھکایا ہوا ہے ہم غلامی کے اس طوق سے تھک گئے ہیں ہماری کسی سے لڑائی نہیں ہے بس ہم کسی پرائی جنگ میں کودنا نہیں چاہتے ہم انتہا پسند بھی نہیں ہیں یہ فساد تو تمھارے ہی خریدے ہوئے لوگوں نے پھیلا رکھا ہے ابھی کل ہی کی بات لے لو چلو مان لیا 2014میں نواز شریف نے گرین لائن منصوبے کا افتتاح کیا تھا پھر 2017تک مکمل کیوں نہ ہوا ؟اس لیے کہ وہ اس کا کریڈٹ سندھ ھکومت کو نہیں دینا چاہتا تھا نا اھل شریف نے اس منصوبے کا اعلان کیا وہ بھی سندھ حکومت سے ایگری منٹ کر کے کہ وفاق صرف ٹریکس بنائے گا بسیں اور ITسسٹم سندھ ھکومت بنائے گی لیکن دونوں نے اپنا کام نہیں کیا زرداری خاندان کو تو شریفوں کے برابر جائیدادیں بنانی تھیں ان کو کیا پڑی وہ عوام کی اسانی پر پیسہ لگاتے۔

اب اگر موجودہ حکومت نے منصوبہ مکمل کر کے کراچی کو کوئی سہولت مہیا کر ہی دی ہے تو اس میں نون لیگ کے ارسطو کو رنگ میں بھنگ ڈالنا کیا ضروری تھا جو علامتی افتتاح کرنے پہنچ گئے موصوف جی یہ خواب تو نواز شریف نے دیکھا تھا بھائی ایٹمی پروگرام بھٹو نے شروع کیا تھا ڈاکٹر عبدلقدیر اور پاک فوج نے مل کر اسے تعبیر دی لیکن دھماکوں کی صرف اجازت دے کر نواز شریف کریڈٹ لے گیا میزائل ٹیکنالوجی تمام تر مشرف دور کی مرہون منت ہے لیکن اس کا کریڈٹ بھی نواز شریف لے گیا جس کو میزائل کا نام تک بولنا نہیں آتا ۔۔۔اب کیا کریں نون لیگ ہر اچھے کام کا کریڈت تو فورا لے لیتی ہے کہ اس کا خواب تو ہم نے دیکھا تھا لیکن مکمل کرانے والا اس سے سو فٹ دور رہے اور قرض اور بد حالی کی جس دلدل میں پاکستان کو جھونک گئے ہیں غیر ضروری مہنگے ترین بجلی کے معاہدے جو عوام کے گلے کی ھڈی بن گئے ہیں اس پر بات نہیں کرتے نہ اس کی زمہ داری قبول کرتے ہیں۔

ویسے تو نواز شریف نے لودھراں ،سوات ،دیر گلگت جہاں بھی جانا ہوا لوگوں پر اربوں قربان کرنے کا جھوٹ بولا ہوائی اڈے ،پل سڑکیں کوئی ایک وعدہ جو پورا ہوا ہو تو کیا مستقبل میں جو حکومت ہو گی وہ بنوائے گی اگر تو اس کا کریڈٹ بھی نواز شریف لے گا کہ اس نے جلسے میں نام لیا تھا یہ عوام کی بنیادی ضروریات ہیں حکومتیں عوام سے ٹیکس لے کر یہ ضروریات پوری کرنے کی پابند ہوتی ہیں کسی کے باپ کا پیسہ نہیں ہوتا حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں عوامی منصوبے چلتے رہتے ہیں یہ رواج بھی اس شریف خاندان نے ڈالا ہے ان کو کریڈٹ لینے کا جنون ہے حالانکہ یہ صرف اپنی رسیدیں دکھا دیں جو اب تک نہیں دکھا سکے البتہ خواب سارے یاد ہیں یہ بھی حضور آپ کی کرم نوازی ہے کہ ان کے سر پر بلکہ گردن پر آپ نے ہاتھ رکھا ہوا ہے جس پر یہ اچھلتے رہتے ہیں ورنہ یقین کریں ہم بھی امریکی عوام جتنے محب الوطن ہیںعزت غیرت سے جینے کی تمنا ہم میں بھی ہے اللہ کرے یہ حق آپ ہمارا تسلیم کر لیں اس سے آپ واقعی ایک سپر پاور لگیں گے۔

Mrs Khakwani

Mrs Khakwani

تحریر : مسز عالیہ جمشید خاکوانی