تیرا کھاواں تے تیرے گیت گاواں

USA Aid

USA Aid

امریکی ڈرون حملوں کی مخالفت اور امداد یعنی بھیک کیلئے دامن پھیلائے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے اپنا کامیاب دورہ امریکہ مکمل کر لیا۔ بندہ پوچھے کہ آخر امریکہ پاکستان کو امداد کیوں دیتا ہے اور پاکستانی حکمران امریکی پالیسوں کے مخالف ہونے کے باوجود امداد کیلئے امریکی حکمرانوں کے تلوے کیوں چاٹتے ہیں؟ بھلا یہ کس طرح ممکن ہو سکتا ہے کہ پاکستان امریکی مفادات کو نظر انداز بھی کرے اور امریکہ ڈالر بھی دے؟ تیرا کھاواں تے تیرے گیت گاواں والی بات تو سمجھ میں آتی ہے لیکن تیرا کھا کر تیرے مخالف چلوں اور تو مجھے پھر بھی ڈالر خیرات کرتا جاوالی بات سمجھ میں بالکل ہی نہیں آتی۔

بات تو سیدھی سی ہے کہ جب تک امریکہ ڈالر دے گا نہ تو پاکستانی معاملات میں مداخلت بند ہوگی اور نہ ڈرون حملے۔ مجھے اچھی طرح یاد کہ جب سابق وزیر اعظم پاکستان مسٹر یوسف رضا گیلانی بیان دیا کرتے تھے کہ امریکہ نے یقین دہانی کرائی ہے، امریکہ اب پاکستان کی خود مختاری کا خیال رکھے گا اور اُمید ہے کہ اب ڈرون حملے نہیں ہونگے، اُن کے بیان کے ٹھیک گھنٹے دو گھنٹے بعد دو، چار ڈرون حملے ضرور ہوا کرتے تھے۔ حکومت وقت بھی ماضی کی طرح صرف بیانات میں ڈرون حملوں کی مخالفت کرتی نظر آ رہی ہے جبکہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کی کوشش نہیں کر رہی۔

ایک سازشی لیکن حقیقت کے قریب تر لطیفہ ہمارے ہاں عام ہے کہ کسی ترقی یافتہ ملک نے چور پکڑنے والی مشین ایجاد کی اور بطور ٹیسٹ اُسے مختلف ملکوں میں بھیجا۔ امریکہ میں اُس مشین نے 10چور پکڑے ،بھارت میں 35،چین میں 2، سعودی عرب میں 0، بنگلہ دیش میں 14، جبکہ وہ مشین پاکستان میں چور پکڑنے کی بجائے خود چوروں کے ہتھے چڑھ گئی جس کاآج تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ یہ لطیفہ پوری پاکستانی قوم کو چور ثابت کرنے کیلئے ایک مظبوط سروئے رپورٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔

اسی بات کو سچ ثابت کرنے والی ایک اور خبر آپ کی خدمت میں پیش ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان نے آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی پر قابو پانے کیلئے بھارتی الیکشن کمیشن سے ووٹر الیکٹرونک مشین مانگنے کی درخواست کردی ہے ،قارئین ذرہ سوچیں بے ضمیر، کرپٹ سیاست دانوں اور ووٹ فروخت کرنے والے ووٹرز کی موجودگی میں بیچاری مشین کیا کرے گی؟ مجھے پورا یقین ہے کہ چور پکڑنے والی مشین کی طرح ووٹر الیکٹرونک مشین چوری تو نہیں ہوگی لیکن جعلی ووٹوں کو پکڑنے کی بجائے خود جعلی ووٹ ضرور ڈالے گی۔

Fake Voter

Fake Voter

ہاں اگر جعلی ووٹر الیکٹرونک مشین آپریٹرز، ووٹرز اور اُمیدواروں کے ساتھ ساتھ کرپٹ انتخابی عملے کے خلاف مقدمات کے جلد اندراج اور تحقیقات کیلئے الگ تھانے اور سزائوں کیلئے الگ عدالتیں قائم کر دی جائیں تو شاید دھاندلی پر قابو پانے میں مدد مل جائے۔ پہلے سے قائم شدہ تھانوں اور عدالتوں کا نظام درست کرنا حکمرانوں کے بس کی بات نہیں لیکن نئے ضرور قائم ہوں گے جن میں پرانے نظام کے عین مطابق مقدمات کا جلد یا تادیر اندراج، تحقیقات کے بعد عدالتوں میں سزائیں سنائی جائیںگی لیکن اُن پر عمل نہیں ہو گا۔ جی ہاں قارئین محترم صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب ممنون حسین نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر پروٹیکشن آف پاکستان آرڈیننس 2013ء کی منظوری دے دی ہے۔ آرڈیننس کے مسودے کے مطابق قانون کی طاقت ریاست کی رٹ ہر قیمت پر پر قائم کی جائے گی۔ دہشگرد و انتہا پسند عناصر ملک دشمن تصور ہوں گے۔

مخصوص، حساس مقدمات کے جلد اندراج اور فوری تحقیقات کیلئے الگ تھانے اور سزائوں کیلئے الگ خصوصی وفاقی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔جن میں وی آئی پی مجرموں کو انتظار کی زحمت نہیں ہو گی۔ جیو تیز کے بعد پیش ہیں نئے تیز تر تھانے اور عدالتیں جن کے بعد پرانے تھانوں اور عدالتوں کومکمل آرام کا موقع مل جائے گا۔ پرانے تھانے جن مقدمات کے اندراج میں سال 2سال لگایا کرتے تھے وہ 5 سے6سال بھی لگا سکیں گے، عدالتیں جن مقدمات کا فیصلہ سنانے میں 10سے20سال لگایا کرتی ہیں وہ 100 سے 200 سال بھی لگا سکیں گی۔ یعنی بڑی سیدھی سی بات ہے کہ عوام حصول انصاف کی تواقع ترک کر دیں اور ہر طرح کی ناانصافی، ظلم و ستم کو خاموشی کے ساتھ برداشت کرنا سیکھ جائیں اور کوشش کرکے رزق ذخیرہ کرنا چھوڑ کر پرندوں کی طرح صرف اُتنا رزق تلاش کریں جتنی ضرورت ہو اس طرح نہ تو چوری، ڈکیتی کا ڈر رہے گا اور نہ کسی کا حق کھانے کی ضرورت پیش آئے گی۔ معاشرے کو جرائم سے پاک کرنے کا یہ طریقہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے اور اگر یہی عمل اللہ اور اُس کے رسول کی خوشنودی حاصل کرنے کی نیت سے کیا جائے تو دنیاوی زندگی بھی پرسکون ہو جائے گی اور اخروی زندگی میں بھی شرمندگی سے بچ جائیں گے۔

نت نئے قوانین بنانے والے حکمرانوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ معاشرے سے ظلم ختم کرنے کیلئے کسی نئے قانون کی ضرورت نہیں بس اسلام کی روح کے مطابق حلال کو حلال اور حرام کو حرام قرار دے کر اسلامی، جمہوریہ پاکستان میں حرام پر مکمل طور پر پابندی عائد کردیں۔سب سے پہلے حکمران اور دیگر سیاست دان اپنی جاگیریں اور بینک اکاونٹز ریاست کو بطورتحفہ دے کر تاجروں اور دیگر امراء کو مثال پیش کریں کہ ریاست یعنی پیارے پاکستان پر اپنا سب کچھ قربان کر دینا وقت کی ضروت ہے۔

اگر حکمران نئے قوانین، تھانوں اور عدالتوں کے ذریعے ملک کے حالات ٹھیک کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تو معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ ہمارے ہاں پہلے سے موجود قوانین پر کبھی کسی نے عمل نہیں کیا تو نئے قوانین بھی بھینس کے آگے بین بجانے والی بات ہے۔ میں جانتا ہوں کہ حکمران ملک پر کچھ قربان نہیں کرسکتے لیکن اپنے گھر، کاروبار پر ملک قربان کر سکتے ہیں پھر بھی اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے سمیت پوری پاکستانی قوم اور حکمرانوں کو ہدایت عطا فرماے۔ (آمین)

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر: امتیاز علی شاکر : کاہنہ لاہور
imtiazali470@gmail.com