کہیں چلے جائو

Grief

Grief

زمین کتنی بڑی ہے کہیں چلے جائو
یہ ہجرتوں کی گھڑی ہے کہیں چلے جائو
تجھے بھروسا ہے جس شخص کی رفاقت پر
اُسے تو اپنی پڑی ہے کہیں چلے جائو
وہ شکل جس سے جدائی محال ہے دل میں
نگینہ بن کے جڑی ہے کہیں چلے جائو
سمجھ لیا ہے جسے تونے ہار پھولوں کا
وہ خارِ غم کی لڑی ہے کہیں چلے جائو
مبادا یہ بھی سہارا سفر کا چھن جائے
جدائی ساتھ کھڑی ہے کہیں چلے جائو

ساحل منیر