اٹھارویں ترمیم کے بعد خفیہ فنڈز کو کوئی استثنی حاصل نہیں، سپریم کورٹ

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے حامد میر اور ابصار عالم کی جانب سے خفیہ فنڈزکے استعمال سے متعلق ذرائع کمیشن کیس کا فیصلہ سنادیا ہے۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ بے ضابطگی سے بچنے کے لیے خفیہ فنڈز کا آڈٹ ضروری ہے، آڈیٹرجنرل قومی خزانے سے خرچ ہونے والی پائی پائی کا حساب رکھے، خود مختار سرکاری اداروں کو بھی کوئی استثنی حاصل نہیں۔ سپریم کورٹ میں ذرائع کمیشن کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ 20 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے پڑھ کر سنایا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قومی خزانے سے شفاف انداز میں رقم خرچ ہونی چاہئے۔ بے ضابطگی کے خاتمے کیلئے اداروں کا آڈٹ آڈیٹر جنرل سے کرانا لازمی اور عمومی مالیاتی ضوابط (GFR)کا رول 37(5)کالعدم قراردیا گیا ہے۔ آڈیٹر جنرل کے دائرہ اختیار کا تعین خود آئین نے کر دیا ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد کسی سیکرٹ فنڈز کو کوئی استثنی حاصل نہیں۔

عدالت نے قراردیاہے کہ حساس ریاستی امور میں خاص رازداری کی ضرورت ہوتی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی جانچ پڑتال، ان کی رپورٹ کی تشہیر ایسے نہ ہوکہ سرکاری راز افشا ہوں، حکومتی کھاتوں کے حساب کے طریقہ کار کا جائزہ لینا بھی آڈیٹر جنرل کی ذمہ داری ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال 27 وزارتوں کے بجٹ میں 3 ارب 75 کروڑ کے خفیہ فنڈز تھے۔