حتمی فتح کب؟

Pakistan India Relations

Pakistan India Relations

تحریر : شاہ بانو میر

دشمن کے مظالم کے اس کی گھناؤنی سازشوں کے زخم عرصہ دراز سے رِس رہے تھے
اس سے پہلے کہ
ناسور بن کر نگل جاتے
اس کریم رحیم عظیم ذات نے فرعون کے نقش ثانی مودی کے اس کے غرور کو خاک چاٹنے کے لئے چن لیا
مدتوں سے منتظر اس پاک زمین کو سنہرا موقعہ عطا کیا
جب دشمن کا ایک نہیں
دو جہاز مار گرائے
اور
ایک ایک منظر دکھایا
مردہ پائلٹ اور اس کا جلتا ہوا جہاز بھی
اور
زندہ پیرا شوٹ سے کودنے والے کو بھی اس کے جلتے ہوئے جہاز کو بھی
یوں
ہم نے باوقار انداز میں ایک ہی بار 71 کا بدلہ اتار دیا
اصل معاملہ کشمیر کا نہیں چائنہ کاریڈور کا ہے
عظیم دوست چین نے اپنے دوست پاکستان کو چائنہ کاریڈور کا عظیم منصوبہ تحفے میں دے کر
گویا
اس کے نیم مردہ تن میں جان ڈالی
پورے ملک کو چین کے ساتھ تجارتی روابط میں جوڑنے کیلئے نئی شاہراہیں پُل بننے تھے
کہیں دریاؤں کو عبور کرنا تھا کہیں پہاڑوں کو کاٹنا تھا کہیں شہر بسانے ہیں کہیں بستیاں
اور
ملک کا یہ حال تھا کہ دشمن ملک نے بلوچستان میں را کے ذریعے وحشت کا وہی ماحول پیدا کر رکھا ہے
جیسا بنگلہ دیش میں تھا
ایسے میں سیاسی قایدین کی سیاسی مصلحتیں ذاتی تعلقات اس پاکستان کو
ویسا مضبوط مستحکم محفوظ نہیں بنا سکتے تھے
جیسے اس عظیم منصوبے کیلئے ضرورت ہے
افواج پاکستان
قدرتی آفات ہوں یا ملکی حالات کی بہتری مطلوب ہو
ہمیشہ ہر جگہ ہمیں تحفظ کا احساس اپنی افواج پاکستان سے ہی ملا ہے
یہی وجہ ہے
کہ سیاسی قیادت کے ساتھ الجھنے کی بجائے سپہ سالار پاکستان نے
ملک کے اندر جاری بھارتی سازشوں کو دوست ہمسایہ ممالک کے سامنے بے نقاب کرنے کا اٹل فیصلہ کیا
اور
پھر وہ خود ان ممالک کے پاس تمام ٹھوس شواہد لے کر گئے ٌ
جن کو جھٹلانا یا ان سے اجتناب کرنا ان کے لئے ممکن نہ رہا
کشمیر میں جاری مظالم پر شعور پیدا کیا
یوں ہمارے سرد مہری کا شکار تعلقات میں حدت پیدا ہوئی
دوسری جانب افواج پاکستان نے ملک کے اندر سے تمام مجرم خواہ وہ کسی بھی قسم کے تھے
ان کے تمام کے تمام نیٹ ورک توڑے
شمالی جنوبی وزیرستان کو دہشت گردوں سے پاک کیا
تمام آپریشنز میں ہزاروں ملک کے شہبازوں نے جان وار دی
شھید ہوتے ہوئے بھی اس ملک کے لیے اس کے بیٹوں کا ایک ہی خواب تھا
پاکستان خوشحال ہو جائے بھوک غربت کا خاتمہ ہو جائے
اور
سی پیک یہی کرے گا
مگر
سی پیک کا منصوبہ ہمارے ہمسائے کی راتوں کی نیند اڑائے دے رہا تھا
اس کا سد باب وہ کیسے کرے؟
اسے لاشیں چاہیے
تا کہ پاکستان کو پھنسا کر دنیا کے سامنے مجرم بنا دے
جنوبی ایشیا کی گندی ڈائن سیاست ہمیشہ سے ایسے ہی گھر اجاڑ کر اپنا پیٹ بھرتی ہے
سوال یہ تھا
کہ لاشیں کہاں سے لینی ہیں؟
کہ
جس سے حکومت کو عوام کی بے شمار ہمدردی بھی ملے
پاکستان کے خلاف نفرت اور زیادہ ہو
اور
الیکشن بونس میں جیت لیا جائے
کشمیر میں جاری ظلم و ستم کو مزید بڑہانے کی اتھارٹی بھی ایسے ہی مل سکتی تھی
لہذا
بھارت دیس نے اپنے کچھ سپاہی خود ہی مروا دیے
اور
طے شدہ منصوبے کے تحت فورا ہی پاکستان کے سر الزام تھوپ دیا
اس بار
گیدڑ کی موت آئی تھی جو شہر آگیا
بالکل ویسے ہی یہ منصوبہ الٹا مودی سرکار کی لٹیا ڈبو گیا
اس واقعے سے بین القوامی ہمدردیاں سمیٹنے کی حسرت دل کی دل میں رہ گئی
دو جہاز تباہ
1 پائلٹ کو زندہ گرفتار کیا گیا
بھارت میں سٹار پلس ڈراموں جیسی خبریں سنائی جا رہی تھیں
صحافتی ذمہ داریاں اور سنجیدہ صحافت کا جنازہ نکلتے ہم سب نے دیکھا
بازاری انداز میں اپنی پسپائی کو کس خوبصورتی کے ساتھ الٹا کر کے اپنی قوم کو سنایا جا رہا تھا
گھٹیا صحافت نے بھارت تقسیم کر دیا
جھوٹ برباد کر گیا مودی سرکار کو
سچ کا بول بالا ہوا پاکستان کا
پاکستان کا نام مقام وقار احترام کئی گنا اس کی بہترین حکمت سے بڑھا
یہ سارا اعزاز پاک فوج کے شہیدوں اور اس کے سپہ سالار کا ہے
او آئی سی کے اجلاس میں بلائی گئی مہمان خصوصی سشما سوبھراج کو اجلاس میں
ہزیمت اٹھانی پڑی
کہ
او آئی سی نےکشمیر ایشو کو جاندار انداز سے بزریعہ قرار داد منظور کیا
دنیا نے مان لیا کشمیر زندہ حقیقت ہے
خطہ عدم توازن کا شکار رہے گا
جب تک کشمیر میں ظلم و ستم جاری رہیں گے
کشمیر کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر اقوام متحدہ میں پیش کی گئی قرار دادوں کے مطابق
جلد از جلد حل ہونا چاہیے
یہی واحد راستہ ہے پاک بھارت امن کے راستے کا
ورنہ
ہر تجویز ہر قدم عارضی اور وقتی ثابت ہوگا جو دیرپا نتائج نہیں دے گا
خطے کا امن آئے روز خود ساختہ مقابلوں جانوں کے ضیاع سے تباہ کیا جاتا ہے
سیاست کیلئے ہیجان بپا کرنا ضروری ہے
اور
کسی بھی انتہاء پسند ہندو ذہنیت کیلئے کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلنا
مذہبی سعادت بھی ہو سکتی ہے
لہٰذا
دنیا کو بھارت کی ہٹ دھرمی کے جواب میں سنگین نتائج کی دھمکی دے کر
کشمیریوں پر جاری مظالم کو ختم کرنے
اور
کشمیر کو آزادی دینے پر آمادہ کرنا ہوگا
اس میں ہی امن ہے اور سکون ہے

یہاں میرا ایک شکوہ ہے
افواج پاکستان سے
اور
سیاست پاکستان سے
ہم کبھی بھی حتمی فتح کیوں نہیں حاصل کرتے ؟
جو کچھ دیر بعد ختم ہو جاتی ہے؟
عارضی خوشی وقتی جیت ہی کیوں؟
ہم پوری کامیابی کا ثبوت تمغہ کیوں حاصل نہیں کر سکتے؟
ہماری کامیابی مدہم ہوتے منہدم کیوں ہو جاتی ہے؟
ہمیشہ مشکوک کیوں ہو جاتی ہے؟
عوام کا اعتماد ریزہ ریزہ یقین پارہ پارہ ہر بار کیوں؟
ریمنڈ ڈیوس تھا تو قوم کا سر فخر سے ابھی پورا اٹھا بھی نہیں تھا

ایسا دیت کا جھانسہ دے کر مک مکا کیا گیا
کہ
ہمارے سر جھکے کے جھکے ہی رہ گئے
بالکل وہی موسم اور وہی سچویشن اب ہوئی
کلبھوشن جس کا نام لیتے ہوئے سیاسی قیادت گھبراتی تھی
نجانے کن مصلحتوں کے تحت
اس کا پکڑا جانا تاریخی کارنامہ تھا
اپنی حاضر سروس کو ماننا
جعلی پاسپورٹ مسلمان نام سے پاکستان میں داخلہ سب مستند ثبوت تھے
مگر
اس کے معاملے میں کمزور مؤقف کی وجہ سے ہم جشن منانے سے محروم رہ گئے
وہ بھی متنازعہ بنا دیا گیا
اب پاک فضائیہ کا تاریخی کارنامہ
ابھی پورا جشن بھی نہیں ہوا اسے رہا کرنے کا معاملہ سامنے یوں آیا کہ بھارتی میڈیا کہ رہا ہے کہ
پاکستان پر شدید دباؤ تھا
یہ کہہ کر اسے مشکوک بنا دیا گیا
حالانکہ
عام خیال تھا
کہ
واپس ضرور کریں
لیکن
پائلٹ کی واپسی کے لیے
بھارت کے ناک کی لکیریں نکلوائیں
جبکہ
ہم نے خود ہی عاجزانہ انداز سے اعلان کر دیا
بے محل بے تکا اعلان
بھارت کی درخواست میڈیا پر آنے تو دیتے
آخر کیوں؟
کب تک ؟
ہم جیتیں گے اور جیت کا سہرا اتار کر ہار جائیں گے؟
کہیں تو جذبے اتنے توانا ہوتے ہیں کہ پورا ملک جی اٹھتا ہے
اور
جیسے ہی کوئی مشکل ہدف حاصل کیا جاتا ہے
تو
ہمیشہ ہی ہم خود بخود دفاعی پوزیشن پر چلے جاتےہیں
آخر کیوں؟
کب تک؟
بھارتی میڈیا اپنی طاقت کے مظاہرے کو دکھا رہا ہے
کہ
پاکستان دنیا کےدباؤ سے گھبرا گیا اور خود ہی پائلٹ کو چھوڑ دیا
ہمیشہ ہی ہم جیت کر پھر ہار کیوں جاتے ہیں؟
وہ امریکہ ہو یا بھارت یا انٹرنیشنل فورم
آخر میں فیصلہ
ہمیشہ ہمارے خلاف ہی کیوں ؟
ہم نہ صرف ادائیگیاں کرتے ہیں بلکہ جرمانے بھی اربوں ڈالرز میں ادا کرتے ہیں؟
کہاں کوتاہی ہے ہمارے نظام میں یا ہمارے بڑوں میں؟
آخر کس دن یہ قوم حتمی فتح کی خوشی منا سکے گی؟
حتمی فتح آخر کب؟

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر