ذیابطیس اور شوگر فری پاکستان

Diabetes

Diabetes

تحریر : ماجد امجد ثمر۔

یوں تو ہر بیماری ہی انسانی صحت کی دشمن ہے لیکن ذیابطیس جیسی صرف ایک ہی بیماری کواگر سو بیماریوں کی جڑ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ کیونکہ ذیابطیس جسے شوگر بھی کہتے ہیں آج ایک وبائی مرض بن چکا ہے اور یہ دن بدن پھیلتا ہی چلا جا رہا ہے۔ اس کی بڑی وجوہات یہ ہیں کہ اب ہر انسان سست روی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ جسمانی ورزش تو دور کی بات وہ اپنی قریبی مارکیٹ سے سودا سلف لانے کے لئے چند قدم پیدل چلنا بھی ایک بوجھ سمجھتا ہے۔ ہر بندہ بس اب بیٹھ کر ہی کام کرنا پسند کرتا ہے اور حتیٰ کہ ایک تو کھانے میں بدپرہیزی کرتا ہے اور دوسرا بھاری کھانا کھا کر بھی وہ کئی کئی گھنٹوں تک ایک ہی جگہ بیٹھا کام کرتا رہتا ہے۔اور یوںاس کی یہ عادت نہ صرف موٹاپے بلکہ ذیابطیس سمیت اور بہت سی خطرناک بیماریوںکو جنم دینے کی وجہ بن رہی ہے۔

خاص طور پر پاکستان میں لاکھوں لوگ شوگر کے مریض ہونے کے باوجود بھی اپنے کھانے میں کسی قسم کی کوئی احتیاط نہیں برتتے۔ جیسے کہ وہ شوگر کے مریض ہونے کے باوجود میٹھی او ر چکنائی والی اشیاء خوب مزے سے کھا رہے ہوتے ہیںکہ جیسا کہ یہ ان کے لئے انتہائی سود مند ہوں ۔ حتیٰ کہ وہ اس بات کو جانتے بھی ہیں کہ یہ ان کی صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہیں لیکن وہ باز نہیں آتے شائد ایسا اس لئے بھی ہوتا ہے کیونکہ ہمارے ہاں تو بہت سے لوگ صرف کھانے کے لئے ہی ذندہ رہتے ہیں۔

اس سے بڑی بات یہ کہ ان شوگرکے مریضوں کو اگر کوئی بھلاانسان ان کی تکلیف یاد کروا ہی دے توجواب میں یقینا آپ نے بھی بہت سے لوگوں کو یہ کہتے سنا ہوگا کہ ”اوہ جناب!جب موت آنی ہے تب آہی جانی ہے اس کا تو صرف ایک بہانہ بننا ہے۔”جو کہ میرے نزدیک ایک انتہائی جاہلانہ سی بات ہے کیونکہ یہ ایسا ہی کہ کوئی انسان ذہر کھانے سے پہلے یا کسی گہری کھائی میں چھلانگ لگانے سے پہلے کہے کہ ذندگی ہو گی تو بچ جاؤں گا ورنہ جب آنی ہے توتب۔۔۔صاف ظاہر ہے کہ یہ عمل خود موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ذیابطیس چونکہ ایک سنجیدہ مرض ہے لہذاخود کو اس سے محفوظ رکھنے یا اس کا مقابلہ کرنے او راس کے مزید نقصان سے محفوظ رہنے کے لئے انسان کی اپنی روذمرہ کی ذندگی کے شیڈول میں تبدیلی لانا ضروری ہے۔

”World Diabetes day” ذیابطیس کا عالمی دن ہر سال 14نومبر کو پاکستان سمیت 160 سے زائد ممالک میں منایا جاتا ہے۔ 14نومبر Frederien Bantingکی سالگرہ کا دن ہے جس نے 1922ء میں insulinدریافت کی تھی۔ اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں کو ذیابطیس سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر اور اس بیماری سے نمٹنے بارے آگاہی پیدا کرنا ہے۔ اس سال 2014ء میں یہ دن اس themeکے ساتھ منایا جا رہا ہے “Healthy living starts at Breakfast” یعنی صحت مند ذندگی ناشتے سے شروع ہوتی ہے۔ایک تحقیق کے مطابق تندرست اور صحت مند ذندگی کے لئے ناشتہ بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں یہ دیکھا گیا کہ بہت سے لوگ صبح میں ناشتہ ہی نہیں کرتے حتیٰ کہ پانی کا گلاس بھی نہیں پیتے اور اس کے بغیر ہی سکولوں یا دفتروں میں چلے جاتے ہیں۔

پھر آدھا دن گزرنے کے بعد کچھ کھاپی لیتے ہیں۔ آج کے دور میں دیر سے ناشتہ کرنا بھی ایک فیشن بنتا جا رہا ہے بلکہ کئی لوگ تو اسے بڑے فخر سے بتا تے ہیں۔ کہ ہم ناشتہ لیٹ سے کرتے ہیں۔حالانکہ ایک اور تحقیق بھی سامنے آئی ہے کہ ناشتہ نہ کرنے والے افراد جلد بوڑھے ہو جاتے ہیں۔کیونکہ اچھا اور مناسب کھانا انسان کے جسم کو توانائی بخشتا ہے۔ورلڈ ذیابطیس ڈے اقوام متحدہ کا منظور شدہ دن ہے۔اور (IDF) International Diabetes Federationاور (WHO)یہ دونوں تنظیمیں مل کر اس دن کو اہم بنانے کے لیے مختلف تقریبات کا انعقاد کر کے بڑا کردار ادا کرتی ہیں۔ IDF کے مطابق تمام دنیا میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد اس وقت تقریباً 365 ملین ہے۔جو کہ پوری دنیا کی کل آبادی کا8.5% فیصد بنتا ہے۔جن میں سے 3.4ملین لوگ ہر سال اس مرض کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔

Insulin

Insulin

ذیابطیس ایک قابلِ کنٹرول مرض ہے لیکن زرا سی بے احتیاطی انسان کو کتنا نقصان پہنچا رہی ہے۔اب اپنے ملک پاکستان کی بات کریں تو پاکستان میں ذیابطیس یا شوگر کے مریضوں کی اس وقت تعداد 7 ملین یعنی 70 لاکھ ہے۔اور صر ف پاکستان میں ہر سال 120,000 لوگ اس بیماری کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔اب ذیابطیس کیا ہے؟تو ذیابطیس ایک ایسی بیماری ہے جس میں جسم انسولین پیدا نہیں کرتا یا اگر کرتا ہے تو اسے اچھی طرح استعمال نہیں کرتا ۔ہمارے معدے کے نزدیک لبلبہ ایک ایسا اعضوء ہے جو انسولین پیدا کرتا ہے۔اور انسولین ایک ایسا مادہ یا ہارمون ہوتا ہے جو جسم میں گلوکوز یا شکر کی مقدار کو کم کرتا ہے۔اور جب خون میں شکر کی مقدار مناسب حد سے اوپر چلی جاتی ہے اور مستقل رہتی ہے

تو انسان ذیابطیس کا مریض بن جاتا ہے۔ذیابطیس کی بنیادی علامات یہ ہیں کہ بھوک اور پیاس ذیادہ لگتی ہے ،پیشاب کا بار بار آنا،وزن کم ہوتے جانا، تھکاوٹ ہو جانا وغیرہ شامل ہیں۔اگر کسی کو یہ علامات ہیں تو وہ فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرے۔اور جو لوگ ذیابطیس کے مریض بن چکے ہیں وہ ان تدابیر پر عمل کر لیں تو یقینا انہیں فائدہ ہو گا۔جیسے وہ صحت مند اور متوازن خوراک کھائیں۔میٹھی اور چکنی اشیاء سے پرہیز کریں۔ ورزش کو معمول بنائیں۔سگریٹ نوشی سے دور رہیں۔بلڈ پریشر اور کولیسڑول پر قابو رکھیں۔

اپنا معائنہ کرواتے رہیں۔نیم گرم پانی سے پاؤں دھوئیںاور خود کو کسی ذہنی دباؤ میں نہ لائیں بلکہ ٹینشن فری رہیںاپنی سوچ مثبت رکھیں اور خوب خوش رہنے کی کوشیش کریں۔کیونکہ شوگر ایک ایسی نامراد بیماری ہے کہ یہ انسان کو امرضِ قلب، اندھے پن اور گردوں کی ناکامی تک بھی لے جا سکتی ہے۔یہ بھی کہاجاتا ہے کہ ذیابطیس ایک ٹائم بم ہے اور یہ ذندگی میں کسی بھی وقت اپنا کام دکھا سکتا ہے۔ ذیابطیس سے مکمل بچاؤ ممکن ہے لیکن سب سے پہلے ہمیں اپنی ذندگی میں ایک مثبت اورمستقل تبدیلی لانا ہوگی اس بیماری سے نمٹنے کے لئے ہر فرد کو اپنے طور پر ایک ذمہ داری لینا ہوگی۔اور ہم اپنے ملک سے ذیابطیس کے منحوس مرض کو ختم کرنے کی حد تک ایسے کامیاب ہوجائیںکہ ہمارا ملک چند سالوں بعد شوگر فری پاکستان کہلائے۔

Amjad Majid Samar

Amjad Majid Samar

تحریر : ماجد امجد ثمر۔