پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے سے متعلق کیس کی سماعت

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ضرورت محسوس کی تو آرٹیکل سکس کی تعمیل کی جائیگی۔ پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا ہے کہ نئی حکومت بن چکی ہے، اس کا موقف لیا جائے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ ضرورت محسوس ہونے پر آرٹیکل سکس کی تعمیل کی جائیگی ، دوسری جانب سے بھی موقف آ جائیگا۔ شکایت کنندہ سیکرٹری داخلہ اپنی ذمہ داری ادانہیں کریں گے تو عدالت فیصلہ کریگی۔ بنچ کے رکن جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ پرویز مشرف کے 1999 کے اقدام کی پارلیمنٹ اور عدالت نے توثیق کی تھی، پھر آرٹیکل سکس کا اطلاق کیسے کیا جائے۔

تین نومبر 200 7 کے ایمرجنسی کے نفاذ کی پارلیمنٹ نے توثیق نہیں کی۔درخواست گزارکے وکیل اے کے ڈوگر نے اپنے دلائل مکمل کر لیے، ان کا کہنا تھا کہ کوئی پارلیمنٹ کسی غیر آئینی اقدام کی توثیق نہیں کر سکتی۔ درخواست کی مزید سماعت چوبیس جون کوکی جائیگی۔