جرمن علاقے زاؤرلینڈ میں مسلمانوں کی درجنوں قبروں کی بے حرمتی

Muslims Graves Germany

Muslims Graves Germany

زاؤرلینڈ (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی کے مغربی علاقے زاؤرلینڈ کے شہر اِیزرلوہن میں نامعلوم افراد نے ایک مقامی قبرستان کے مسلمانوں کی تدفین کے لیے مخصوص حصے میں تقریباﹰ تیس قبروں کی بے حرمتی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی اور بہت سے کتبے بھی گرا دیے۔

اِیزرلوہن جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں زاؤرلینڈ کے خطے کا ایک ایسا شہر ہے، جس کی آبادی 93 ہزار کے قریب ہے۔ پولیس کے مطابق مسلمانوں کی درجنوں قبروں کی نامعلوم افراد کے ہاتھوں بےحرمتی کا یہ واقعہ اس شہر کے مرکزی قبرستان کے اس حصے میں پیش آیا، جو مسلمانوں کی تدفین کے لیے مختص ہے۔

ابتدائی چھان بین کے مطابق مسلمانوں کی تقریباﹰ 30 قبروں کی بےحرمتی اور توڑ پھوڑ جمعہ اکتیس دسمبر اور ہفتہ یکم جنوری کے درمیان ممکنہ طور پر شام کے وقت کی گئی۔

شہر ہاگن میں وفاقی دفتر استغاثہ کی مقامی شاخ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ حکام کو اس واقعے کی اطلاع نئے سال کے پہلے دن شام کے وقت ملی اور اس کے بعد سے نامعلوم ملزمان کے خلاف چھان بین جاری ہے۔ ابھی تک اس واقعے کے ذمے دار ملزمان کا کوئی پتہ نہیں چلا۔

ابدی نیند میں خلل
ہاگن میں دفتر استغاثہ نے تصدیق کی ہے کہ اس واقعے میں نامعلوم ملزمان نے ان قبروں پر روایتی آرائش کے لیے نصب کردہ سامان کے علاوہ وہاں رکھے گئے پھولوں کے بہت سے گملے بھی توڑ دیے۔ دفتر استغاثہ کے مطابق اس مجرمانہ کارروائی کے مرتکب افراد نہ صرف درجنوں قبروں کی بےحرمتی اور مادی نقصانات کا باعث بنے بلکہ گرفتاری کی صورت میں انہیں وہاں دفن مسلمانوں کی ‘ابدی نیند میں خلل‘ کے لیے بھی جواب دہ ہونا پڑے گا۔

حکام نے اس بارے میں کسی بھی قسم کی معلومات یا شواہد کے حامل افراد سے اِیزرلوہن پولیس یا ہاگن میں اسٹیٹ پراسیکیوٹر کے دفتر سے رابطہ کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔

سولہ وفاقی صوبوں پر مشتمل اور مجموعی طور پر تقریباﹰ 83 ملین کی آبادی والے ملک جرمنی کے مغرب میں واقع نارتھ رائن ویسٹ فلیا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے، جہاں تقریباﹰ 18 ملین باشندے رہتے ہیں۔ اس تناسب سے ملک میں دوسری سب سے بڑی مذہبی اقلیت کے طور پر آباد تقریباﹰ پانچ ملین مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد بھی اسی صوبے میں رہتی ہے۔

جرمن وزیر زراعت کی طرف سے بھرپور مذمت
اِیزرلوہن میں مسلمانوں کی قبروں کی بےحرمتی کے اس واقعے کی بہت سے جرمن سیاستدانوں کی طرف سے بھرپور مذمت کی گئی ہے۔ موجودہ وفاقی مخلوط حکومت میں شامل گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر زراعت اور نسلی طور پر خود بھی ترک نژاد جرمن برادری سے تعلق رکھنے والے چَیم اوئزدیمیر نے قبروں کی بےحرمتی کے اس واقعے کو مسلمانوں کے خلاف ایک ‘بزدلانہ جرم‘ کا نام دیا ہے۔

جرمن وزیر زراعت نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ”اِیزرلوہن میں مسلمانوں کی قبروں کی بےحرمتی انتہائی قابل مذمت اور ایک بزدلانہ جرم ہے۔ میں ان تمام خاندانوں کے غم و غصے میں برابر کا شریک ہوں، جن کے پیاروں کی قبروں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ مجھے اس بات کا پوری طرح احساس ہے کہ آپ اس وقت کیسا محسوس کر رہے ہوں گے۔ لیکن آپ تنہا نہیں ہیں اور ہم سب آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘