خادم اعلیٰ پنجاب کا تحفہ بحال کیا جائے

Metro Bus

Metro Bus

کسی ملک کی ترقی کی رفتار کا اندازہ اُس کے ٹرانسپورٹ کے نظام سے با آسانی لگایا جا سکتا ہے۔سڑکیں جس قدر کشادہ اور صاف ستھری ہوں گی اُن پر چلنے والی ٹرانسپورٹ بھی اُسی قدر تیزی سے رواں دواں رہے گی ۔جو قومیں اپنے ذرائع آمد رفت کی طرف توجہ نہیں دیتی اُن کے ترقی کرنے کے چانسز بہت ہی کم ہوتے ہیں لیکن یاد رہے صرف اچھی سڑکوں یاگاڑیوں کی وجہ سے ترقی کرنا ممکن نہیں ترقی کرنے کے لیے کچھ اور چیزیں بھی بہت ضروری ہیں جن میں توانائی کے بہتر سے بہتر ذرائع، روزگار کی فراہمی، عدل و انصاف کا عام آدمی کی پہنچ میں ہونا،رشوت و سفارش کاخاتمہ،صحت و تعلیم کی سہولیات کا غریب سے غریب فرد کی پہنچ میں ہونا اور سب سے بڑھ کر عوام اور حکمرانوں کے درمیان قریبی رابطے رہن اتاکہ حکمران عوامی مسائل سے آگاہ رہ سکیں۔

افسوس کہ اِن میں سے کوئی سہولت بھی عوام کے پاس نہیں ہے ایسے میں ایک خوبصور سڑک اور اُس پر چلتی ہوئیں خوبصورت اور قیمتی گاڑیاں کسی خواب یا ترقی یافتہ ممالک میں شوٹ ہوئی فلم جیسا محسوس ہوتا ہے۔بہرحال کچھ نہ ہونے بہتر ہے کچھ نہ کچھ ہونا یہی سوچ کر میں آج خادم اعلیٰ پنجاب کے میٹرو بس منصوبے کو اچھا کہے بغیر نہیں رہ سکتا۔

میاں شہباز شریف کے دوراقتدار سے پہلے بدقسمتی سے ہمارے ہاں بھی ذرائع آمدورفت یعنی ٹرانسپوٹ کے نظام کو بہت کم توجہ دی جاتی رہی ہے۔اس بات سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا واقف ہے کہ میاں شہبازشریف نے ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنانے پر نہ صرف بہت زیادہ توجہ دی ہے بلکہ دن رات انتھک محنت بھی کی ہے۔جس کے نتیجہ میں وہ منصوبے جو کبھی سالوں میں مکمل ہواکرتے تھے وہ دنوں اور مہینوں میں مکمل ہونے لگے ہیں ۔وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف کو اگر اُن کی کارکردگی پر کریڈٹ نہ دیا جائے تو زیادتی ہوگی۔

میں دیکھ رہا ہوں کہ میٹروبس سروس کے افتتاح کے بعدبہت سے لکھنے والے وزیراعلی پنجاب کو ویل ڈن کہہ رہے ہیںاور بہت زیادہ حوصلہ افزائی کرنے والے الفاظ میں وزیراعلی پنجاب کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔جوکہ اُن کاحق بنتا ہے ۔لیکن جہاں تک میں جانتا ہوں اُن لکھنے والوں میں شائد ہی کوئی ایساہو جس نے کبھی پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کیا ہو۔شاید اسی لیے شہریوں کے کچھ مسائل اُن کی نظر سے نہیں گزرے۔آج میں وہی مسائل اپنی عقل کے مطابق آپ کی اور جناب وزیراعلیٰ پنجاب کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔

Shahbaz Sharif

Shahbaz Sharif

پہلے تو میں وزیراعلی پنجاب کو میٹروبس سروس منصوبے کو وقت سے پہلے اور کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور اُن کی محنت کو سلوٹ کرتا ہوں ۔اب بات کرتے ہیں اُس مسئلے کی جس نے کاہنہ سے اسٹیشن تک آنے جانے والے ہزاروں شہریوں کو شدید پریشان کر رکھا ہے۔

بس کو سٹی بس سروس کی 9 نمبربس جو کاہنہ سے مزنگ چونگی ہوتی مال روڈ سے گزر کر اسٹیشن تک جاتی تھی اُسے تقریبا پچھلے .2ماہ سے بند کر دیا گیا ہے۔بندہونے سے پہلے بھی 9نمبر بسوں کی تعداد بہت کم تھی جس کی وجہ سے مسافروں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔

بس دیر سے آنے پر جب مسافروں کا رش زیادہ ہوتا تھا تو اکثر جیب تراش مسافروں کی جیبیں کاٹ لیتے تھے۔اگر انتظامیہ کو مسافروں کی مشکلات کا احساس ہوتا تو بسوں کی تعداد بڑھا کر شہریوں کو سہولت دینے کی کوشش کرتی لیکن بد قسمتی سے جو تھوڑی بہت سہولت تھی اُسے بھی بند کرکے شہریوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کردی گئیں ہیں۔

آج کل کوئی بھی گاڑی کاہنہ سے اسٹیشن نہیں جاتی ،کاہنہ سے اسٹیشن جانے کے لیے دوسے تین گاڑیاں تبدیل کرنی پڑتی ہیں اور غریب آدمی جو محنت مزدوری کرنے کی غرض سے یہ سفر کرتا ہے وہ اتنا کماتا نہیں جتنا بسیں بدلنے میں خرچ ہوجاتاہیں اور پھر سارادن سفر میں گزر جاتا ہے کام کرنے کے لیے وقت ہی نہیں بچتا۔

چھوٹے بچوں اور خواتین کے ساتھ سفر کرتے وقت دو سے تین گاڑیاں تبدیل کرنا کس قدر مشکل کام ہے اس بات کا اندازہ اُسی وقت ہوسکتا ہے جب عملی طور پر ایسا سفر کیا جائے ۔9نمبر بس سروس بہت ہی اچھا منصوبہ تھا جووقت کی ضرورت ہے ۔جب سے 9نمبر بس سروس بند ہے اسٹیشن سے کاہنہ اور کاہنہ سے اسٹیشن آنے جانے والے مسافر شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

کیونکہ بسکو بس سروس بھی وزیراعلیٰ پنجاب جناب میں محمد شہبازشریف کا شہریوں کو خوبصور ت تحفہ تھا اس لیے وزیراعلیٰ پنجاب سے اُمید بھری گزارش ہے کہ میٹرو بس سروس اچھا منصوبہ ہے لیکن میٹروبس ہر مسافر کو منزل پر نہیں پہنچا سکتی اس لیے برائے مہربانی فوری طور پر9نمبربس کی سروس بحال کر کے شہریوں کے سفر کو آسان بنائیں اور اس طرح خادم اعلیٰ پنجاب کا تحفہ بحال کیا جائے۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر: امتیاز علی شاکر
imtoiazali470@gmail.com,
03154174470