گجرات میں قرآن مجید اور دیگر مقدس اوراق جلانے کے سانحہ کے خلاف تنظیم اہلسنت کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ ہوا

گجرات: گجرات میں قرآن مجید اور دیگر مقدس اوراق جلانے کے سانحہ کے خلاف تنظیم اہلسنت کے زیر اہتمام جی ٹی ایس چوک میں زبر دست احتجاجی مظاہرہ ہوا، جس میں بڑی تعداد میں علماء ومشائخ اور ہر شعبہ زندگی کے عوام نے شرکت کی۔ تنظیم اہلسنت کے مرکزی امیر پیشوائے اہلسنت پیر محمد افضل قادری نے کہا کہ قرآن مجید کے مقدس اوراق کو کوڑے کچرے کے مقام پر جلاکر امت مسلمہ کے جذبات کو شدید مجروح اور کتاب اللہ کی انتہائی توہین وگستاخی کی گئی ہے، اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ توہین قرآن کا جرم سب فقہاء اسلام کے نزدیک درجہ کفر کا گناہ ہے، جبکہ قرآن مجید سورہ احزاب آیت نمبر 57میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ”بیشک جولوگ اللہ اور اسکے رسول کو ایذا پہنچاتے ہیں اُن پر دنیا وآخرت میںلعنت ہے۔

اُن کیلئے رسوائی والا عذاب تیار کر رکھا ہے ” اور سورہ حج میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ”جو اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے تو یہ تعظیم دلوں کے تقویٰ کی وجہ سے ہے۔” پیر صاحب نے انتظامیہ گجرات سے مطالبہ کیا کہ تمام ذمہ داران کے خلاف بلاتفریق سخت ترین کاروائی کی جائے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ علماء نے کہا کہ جو لوگ قرآن مجید کے آداب سے ناآشنا ہیں انہیں مسلمان بچوں کو تعلیم دینے کا کوئی حق نہیں، ایسے سکولوں اور اداروں پر پابندی لگائی جائے۔ مقررین نے تمام مکاتب فکر کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ قرآن مجید اور دیگر مقدس اوراق حتی کہ اخبارات کو محفوظ کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں اور حکیم مشتاق احمدقادری اور اُن کی ٹیم کی طرح” قرآن محل ”بنا کر مقدس اوراق کو محفوظ کریں یا پھر قبر کی طرح لحد تیار کرکے قرآن مجید اور مقدس اوراق دفن کئے جائیں یا پھر کم از کم دریا میں ادب کیساتھ پانی کے سپرد کردیئے جائیں۔ علماء نے کہا کہ گلیوں اور سڑکوں پر میلاد اور دیگر جلسوں کے اشتہار اس طرح لگانا کہ بعد میں وہ نالیوں، راستوں میں گرتے رہیں۔

اس روش کو بدلا جائے اور اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ڈرتے ہوئے آیات مبارکہ، احادیث طیبہ اور اسماء ِ مقدسہ کی بے ادبی سے پرہیز اور ان کو محفوظ کرنے کا بندوبسط کیا جائے۔ اس موقع پر حکیم جواد الرحمن نظامی، مولانا شاہد چشتی، مولانا خادم حسین، علامہ ساجد القادری، علامہ راشد تنویر، پیر اختر حسین اویسی، مولانا حکیم انصر، مولانا مختار سعیدی، علامہ تلاوت خان، علامہ قیصر قادری، مولانا خالد قادری، مولانا افضل بٹ، حکیم افضل قادری، شبیر ساہی، مصطفی کمال، قاری نذیر احمد، مولانا وحید بیگ، علامہ عصمت اللہ، پروفیسر ابرار قادری، مولانا شہباز سیالوی، مولانا ناصر ساقی، شہباز قادری، علامہ عرفان، مولانا صدیق ، ودیگر خطباء کرام شریک تھے۔
الیاس زکی