گجرات کی خبریں 24-02-2013

 

یونیورسٹی آف گجرات کالج برائے خواتین ریلوے روڈ گجرات نے انٹر کالجیٹ سپورٹس مقابلہ جات برائے سال 2009 تا 2012 میں دوسری پوزیشن حاصل کر لی
گجرات(جی پی آئی)یونیورسٹی آف گجرات کالج برائے خواتین ریلوے روڈ گجرات نے انٹر کالجیٹ سپورٹس مقابلہ جات برائے سال 2009تا 2012میں دوسری پوزیشن حاصل کر لی ، اس سلسلہ میں منعقدہ تقریب میں پرنسپل قاریہ پروین بٹ ، کو خصوصی ٹرافی دی گئی ، اور ان کی شعبہ تعلیم کے علاوہ کھیل کے میدان میں خدمات کو سراہا گیا ، اس سلسلہ میں انٹر کالجیٹ کو تقریب تقسیم انعامات کی تقریب منعقد ہوئی ، جس میں ڈویژن بھر سے کالجوںکے پرنسپلز نے شرکت کی اور کامیاب قرار دئیے جانے والے اداروں کے پرنسپلز کو خصوصی انعامات سے نوازا گیا ، یاد رہے کہ قاریہ پروین بٹ کا شمار مذہبی اور دینی لحاظ سے اہم ہے جبکہ اس کے علاوہ انہوں نے والی بال گیم میں گولڈ میڈل پشاور یونیورسٹی سے کر رکھا ہے ، اور پنجاب یونیورسٹی میں بھی والی بال چمپیئن شپ جیتی ، دیگر کھیلوں میں لا تعداد انعامات اور ٹرافیز جیت کر نہ صرف گجرات کا نام روشن کیا بلکہ فوارہ چوک کالج برائے خواتین گجرات کا نام بھی روشن کیا ، قاریہ پروین بٹ کو شاندار خدمات پر ضلع بھر کی سیاسی و سماجی و دینی اور تعلیمی شخصیات نے مبارک باد دی ہے اور ان کی خدمات کو سراہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اینٹی ڈینگی مہم کے سلسلہ میں گورنمنٹ کامرس کالج برائے خواتین جلالپور جٹاں روڈ گجرات میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا
گجرات(جی پی آئی)اینٹی ڈینگی مہم کے سلسلہ میں گورنمنٹ کامرس کالج برائے خواتین جلالپور جٹاں روڈ گجرات میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا ، جس کے مہمان خصوصی ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز محمد افضل تھے ، جبکہ مہمانانِ اعزاز میں وجاہت عظیم اور اطہر لطیف تھے ، جبکہ تقریب کی صدارت پرنسپل محترمہ ثوبیہ عامر نے کی تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت امتہ الرحمان نے حاصل کی جبکہ نعت رسول مقبول مہوش نواز نے پڑھی ، سٹیج سیکرٹری کے فرائض مس آسیہ نے سرانجام دئیے ، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر کالجز محمد افضل نے کہا کہ دین اسلام میں صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے ، لہٰذا ہمیں صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور اردگرد کے ماحول سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے خاتمہ میں بھی صفائی کے ذریعے انقلابی تبدیلی لائی جا سکتی ہے ، طالبات کو چاہیے کہ وہ معاشرہ میں پھیلتی ہوئی وبائی امراض کے خاتمہ میں اپنا اہم کردار ادا کرتے ہوئے لوگوں میں شعور بیدار کریں ، تا کہ ڈینگی سمیت دیگر بیماریوں کی روک تھام میں ہم سب مل جل کر اپنا کردار ادا کر سکیں ، جبکہ اس موقع پر وجاہت عظیم نے ڈینگی جیسی موذی مرض سے بچائو اور حفاظتی تدابیر پر تفصیل سے لیکچر دیا اور انہوں نے کہا کہ ڈینگی صاف اور گندے پانی سے پھیلتا ہے ، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ارد گرد کا ماحول صاف ستھرا رکھیں اور پانی کو کہیں بھی کھڑا نہ ہونے دیں ، ڈینگی کا لاروہ ایک سال تک پرورش پا سکتا ہے ، اور یہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے دوران حملہ آور ہوتا ہے ، سایہ دار جگہ پر بھی پایا جاتا ہے ، اس بیماری سے بچائو کیلئے ہمیں اپنا جسم مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھنا چاہیے اور ڈینگی کی علامات میں سے ایک علامت آنکھوں کے پیچھے سر میں شدید درد محسوس ہوتا اور بخار، جسم پر سرخ دانے شامل ہیں ، علامات سامنے آتے ہی فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے نہ کہ از خود کسی بھی قسم کی ادویات استعمال کرنی شروع کر دی جائیں ، کیونکہ ادویات کے غلط استعمال سے موت واقعہ ہو سکتی ہے ، تقریب کے اختتام پر پرنسپل ثوبیہ عامر نے تمام آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ ایگریکلچر کے آفسران کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں ، اور حکومت یہ چاہتی ہے کہ ڈینگی جیسی موذی مرض پر جلد از جلد قابو پایا جائے اور اس سلسلہ میں تعلیمی ادارے بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یونیورسٹی آف گجرات کالج برائے خواتین ریلوے روڈ گجرات میں سالانہ سپورٹس ڈے انتہائی جوش و خروش سے منایا گیا
گجرات(جی پی آئی)یونیورسٹی آف گجرات کالج برائے خواتین ریلوے روڈ گجرات میں سالانہ سپورٹس ڈے انتہائی جوش و خروش سے منایا گیا ، تقریب کی صدارت پرنسپل قاریہ پروین بٹ نے کی ، جبکہ مہمان خصوصی ایم پی اے خدیجہ فاروقی اور مہمانِ اعزاز ممتاز ماہر تعلیم مسز روبینہ خالد تھیں ، سپورٹس ڈے کی تقریب کے موقع پر تلاوت کلام پاک کا شرف سال دوئم کی طالبہ صدف نے حاصل کیا ، جبکہ سال چہارم کی طالبہ صائمہ بتول نے ہدیہ نعت پیش کیا ، خوبصورت مارچ پاسٹ کے ذریعے مہمانوں کو سلامی دی گئی مختلف کھیلوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے پر سال دوئم کی طالبہ فاطمہ ، سال اول کی طالبہ نتاشا سال دوئم کی طالبہ فاطمہ ، سال دوئم کی طالبہ فاطمہ ، سال سوئم کی طالبہ صباء ، سال دوئم کی طالبہ صباء رازق ، سال دوئم کی طالبہ اقراء ، سال چہارم کی طالبہ سونیا ، سال دوئم کی طالبہ اقراء کو اپنے اپنے کھیلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے پر انعامات دئیے گئے ، سپورٹس ڈے کے حوالہ سے منعقدہ تقریب کے اختتام پر ایم پی اے خدیجہ فاروقی ، مسز روبینہ خالد اور قاریہ پروین بٹ نے طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کھیل کا میدان انسان کی صحت کا ضامن ہے جس سے توانائی آتی ہے اور قوت بڑھتی ہے ، اور کھیل کا میدان نظم و ضبط کا بہترین مرکز ہے ، مہمانوں نے قاریہ پروین بٹ کی خدمات کو بے حد سراہا اور اپنے خطابات میں محدود وسائل کے باوجود ادارہ کی بہترین کارکردگی پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ماضی کی طرح قاریہ پروین بٹ آج بھی بہتر خدمات سرانجام دے رہی ہیں اور گجرات کا نام روشن کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں ، مقررین نے کہاکہ قاریہ پروین بٹ کا شمار مذہبی اور دینی لحاظ سے اہم ہے جبکہ اس کے علاوہ انہوں نے والی بال گیم میں گولڈ میڈل پشاور یونیورسٹی اور پنجاب یونیورسٹی میں بھی والی بال چمپیئن شپ جیت کر دیگر کھیلوں میںگولڈ میڈل سمیت لا تعداد انعامات جیت کر نہ صرف گجرات کا نام روشن کیا ، مقررین نے کہا کہ اس تقریب کا انعقاد کرنے پر قاریہ پروین بٹ کو مبارک باددیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ آئندہ بھی جسمانی صحت مندانہ سرگرمیوں میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے گجرات کا نام روشن کرنے میں اہم کردار ادا کرتی رہیں گی ،تقریب کے اختتام پر پرنسپل قاریہ پروین بٹ نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کالج کی سالانہ کارکردگی رپورٹ بھی پیش کی اور طالبات کو مبارک باد بھی دی انہوں نے کالج سٹاف کو بہتر انتظامات کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سابق ناظم یوسی 47 میاں محمد اعظم انصاری کا ختم دسواں گزشتہ روز فرینڈز رائس ملز سرگودھا روڈ گجرات میں پڑھا گیا
گجرات(جی پی آئی)سابق ناظم یوسی 47میاں محمد اعظم انصاری کا ختم دسواں گزشتہ روز فرینڈز رائس ملز سرگودھا روڈ گجرات میں پڑھا گیا ، ختم دسواں میں علامہ ساجد محمود قادری AEOجنرل نے فلسفہ موت و حیات بیان کیا ، ختم دسواں میں سابق نائب تحصیل ناظم حاجی الیاس الرحمن ، سابق ممبر تحصیل اسمبلی محمد حنیف حیدری ، سابق ناظم چوہدری سلیم اختر ، سابق ناظم منظور حسین ڈار ، سابق ناظم چوہدری ارشاد احمد ، مزدور راہنما پیرزادہ امتیاز سید ، سابق ناظم چوہدری اشفاق احمد گورالہ ، سابق نائب ناظم ظفر اقبال رحمانی ، سابق کونسلر میاں محمد شہباز انصاری ، میاں فیاض انصاری ، میاں اصغر انصاری ، ٹھیکیدار ذوالفقار رحمانی ، محمد اختر انصاری ، ریاض ترابی ایڈووکیٹ ، حاجی طاہر انور ، سید باقر رضوی ، سابق کونسلر اشفاق احمد رضی ، چوہدری ذکاء اللہ ڈھلو ، چوہدری روشن ، قاری نوید رسول ، حاجی محمد شریف کھوکھر ، چوہدری شیر آف کالرہ ، محمد رشید کمبوہ ، شفقت اللہ انصاری ، محمد انور کمبوہ ،محمدسلیم انور کمبوہ ، ریاض درباری ، لالہ فضل حسین ، رزاق انصاری ، غلام رسول گجنی ، شیخ عمر اعجاز ، محمد ناظم کھوکھر ،چوہدری شاہد اختر اور دیگر نے شرکت کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ضلع بھر میں جعلی نشہ آور اور جنسی ادویات کی فروخت کے خلاف چلائی گئی مہم کے دوران ادویات قبضہ میں لے لی گئی ہے:DCO
گجرات(جی پی آئی) ضلع بھر میں جعلی نشہ آور اور جنسی ادویات کی فروخت کے خلاف چلائی گئی مہم کے دوران بھاری مقدار میں ادویات قبضہ میں لے لی گئی ہے جبکہ اس گھنائونے کاروبار میں ملوث ملزمان کو انیس لاکھ روپے سے زائد کے جرمانے کئے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈی سی او نواش علی نے کوالٹی کنٹرول بورڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ اس موقع پر ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر خالد فیاض ‘ صدر بار حنیف راجہ ایڈووکیٹ ‘ سماجی رہنما منور کھوکھر ‘ کوالٹی کنٹرول بورڈ سیکرٹری فریدہ نذیر اور دیگر نے شرکت کی۔ ڈی سی او نے کہا کہ 2009 سے 2012 ء تک انتظامیہ اور محکمہ صحت کی طرف سے چلائی گئی اس مہم کے دوران 14045 قوت بخش گولیاں قبضہ میں لی گئیں ان میں ویاگرہ ‘ سلڈن فل اور دیگر کمپنیوں کی ادویات شامل تھیں۔ اس کے علاوہ 12 ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ اور سمگل شدہ ادویات قبضہ میں لی گئیں ۔ جبکہ اس حوالے سے دائر 163 مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا اور ملوث افراد کو جرمانے عائد کئے گئے ڈی سی او نے بتایا کہ اس مہم کے دوران غیر قانونی کاروبار میں ملوث درجنوں میڈیکل سٹور بھی سیل کئے گئے ۔ انہوں نے واضع کیا کہ جعلی ادویات کا دھندہ کرنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ محکمہ صحت ایسے عناصر پر کڑی نظر رکھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رحمن شہید روڈ اور ملحقہ علاقوں میں بند سیوریج سسٹم فل فور چالو کئے جائیں:ڈی سی او نوازش علی
گجرات(جی پی آئی) ڈی سی او نوازش علی نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے افسران کو ہدایت کی ہے کہ رحمن شہیدروڈ اور ملحقہ علاقوں میں بند سیوریج سسٹم فل فور چالو کئے جائیں ۔ عوامی شکایات پر انہوں نے گذشتہ روز علاقے کا دورہ کیا اور بند سیوری کی وجہ سے شہریوں کے درپیش مسائل کا جائزہ لیا۔ ڈی سی او عوامی شکایات کا ازالہ نہ کرنے پرمتعلقہ افسران پر اظہار ناراضگی کیا اور ہدایت کی کہ شہریوں کے مسائل حل کرنے کیلئے تمام افرادی اور مادی وسائل بروئے کار لائے جائیں اس موقع پر ایکسین پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یونیورسٹی آف گجرات میں مادری زبان کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار منعقد ہوا
گجرات (جی پی آئی)ہمارے سکولوں اور تعلیمی اداروں میںابھی تک ذریعہ تعلیم کا تعین نہیں کیا جا سکا۔ ہم آج یہاں مادری زبان کے عالمی دن کے موقع پر مادری زبانوں کادن منانے کے لیے اکٹھا ہوئے ہیں۔مگر ہمارا ذریعہ تعلیم مادری زبان نہیں ہے۔ہمارا تعلیمی نظام کئی قسم کے کنفیوژن کا شکار ہے۔مادری زبانوں کی ترویج و ترقی نہ ہونے کا باعث سیاسی دخل اندازی بھی ہے۔لسانی پالیسوںاورتعلیمی پالیسیوں میں کئی کمیاں ہیں جن کو دور کرنے کی اس وقت اشد ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار وائس چانسلر یونیورسٹی آف گجرات پروفیسر ڈاکٹر محمد نظام ا لدین نے مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر یونیورسٹی آف گجرات میں منعقدہ دو روزہ قومی کانفرنس بموضوع معاشی و سماجی ترقی میں پاکستانی زبانوں کا کردار اور پاکستانی زبانوں میں تراجم کے مسائل کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ مادری زبانوں کی ترقی و ترویج میں حکومت اور سول سوسائٹی دونوں کو توجہ دینی چاہیے میں اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے تمام سکالرز اور مقالہ نگاروں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ جہاں جہاں مادری زبانوں کو ذریعہ تعلیم بنایا گیا وہا ں ترقی ہوئی ہے مگر پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم ابھی تک علمی کتابوں کو اپنی زبان میں اس طرح ترجمہ نہیں کر سکے جس سطح پر آ کر علمی تدریس اپنی زبانوں میں شروع کی جاسکے ۔ ماضی میں عثمانیہ یونیورسٹی کی کاوشوں سے مختلف علوم کو اردو زبان میں منتقل کیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ اگر مختلف پاکستانی زبانوں کو ذریعہ تدریس بنا دیا جائے تو کیا ان زبانوں میں اتنا سائنسی ادب موجود ہے کہ معیاری تدریس ممکن ہو سکے؟ اس کانفرنس کا مقصد اس بات کا تعین کرنا ہے کہ کیا مادری زبانوں کوذریعہ تعلیم بنا کر تدریس و تعلیم کو عام کیا جا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے مقالات و نتائج کو یونیورسٹی کتابی صورت میں سامنے لائے گی۔ مہمان خصوصی جناب انوار احمد صدیقی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا معاشرہ واضح طور پر دو طبقات میں بٹا ہو ہے انگلش میڈیم اور اردو میڈیم ۔ اس طبقاتی کشمکش کے نتائج مستقبل میں کچھ اچھے نظر نہیں آتے۔معاشرہ میں عدم مساوات بڑھ رہی ہے۔علاقائی و مادری زبانوں میں اعلٰی معیاری تراجم بھی اس پیمانہ پر نہیں ہوئے جن کے ذریعے علاقائی زبانوں کو ذریعہ تعلیم بنایا جا سکے ضرورت اس بات کی ہے کہ لسانی پالیسی کی از سرِ نو تشکیل کر کے انگریزی زبان کے کردار کو بتدریج گھٹایا جائے اور علاقائی و مادری زبانوں کو اہمیت کا حامل بنایا جائے ۔ خیبر پختونخواہ سے آئے ہو ماہر لسانیات ڈاکٹر اسماعیل گوہر نے اپنی مقالہ پیش کرتے ہو ئے کہا کہ ماردی زبان کا نسلی واحدت کا تصور پیش کرتی ہے۔مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا بچے کا بنیادی حق تصور کیا جاتا ہے ۔ پاکستان ایک کثیر لسانی معاشرہ ہے مگر زمانہ سے مطابقت پیدا کرنے اور علم کا مقابلہ کرنے کے لئے مادری زبان کو ذریعہ تعلیم نہیں بنایا جاسکتا۔ سندھ سے آئے ہوئے ماہر تعلیم ڈاکٹر قاسم بھگیو نے اپنے مقالہ میں کہا کہ پاکستان میں لسانی پالیسی کی نئے سرے سے تشکیل بہت ضروری ہے۔ پاکستان کے لوگوںکو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کی صوبائی زبانوں کو سیکھیں اسی طرح صوبائی تعصب کو دور کیا جاسکتا ہے۔جب تک مختلف صوبوں کے لوگ ایک دوسرے کے قریب نہ آئیںگے اس وقت تک مادری زبانوں کوتحفظ نہیں مل سکتا۔کوئی بھی زبان جب تک معاشی مسائل کے حل میں مدد نہ دے اس وقت تک لوگ اس کی طرف توجہ نہیں دیتے۔حکومت کا فرض ہے کہ وہ پاکستان مین بولی جانے والی مختلف زبانوں کی بقا و ترقی کو ممکن بنائے۔ بیکن ہائوس یوینورسٹی کے ریکٹر اور معروف ماہر لسانیات ڈاکٹر طارق رحمان نے اپنے مقالہ میں لسانی سیاست پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سیاست طاقت کے حصول کے لئے ہوتی ہے۔ طاقت کا حصول بُری چیز نہیں مگر طاقت کا استعمال صحیح یا غلط کا فیصلہ کرتا ہے۔ زبانوں کو بھی ماضی اور حال میںبطور طاقت استعمال کیا گیا ہے۔ اور جب زبان طاقت کے طور پر استعمال کی جائے تو یہ لوگوں کی بودوباش کو بدل دیتی ہے عوام مادری زبان کو اس لیے اہمیت نہیں دیتے کیونکہ مادری زبان کی تعلیم حاصل کرنے سے انھیں اچھی نوکریاں نہیں ملتیں مگر یونیسکو کی سفارشات کی روشنی میں میں سب طبقوں کے لیے مادری زبانوں کی تعلیم لازمی قرار دئیے جانے کی سفارش کروں گا۔ بلوچستان سے آئے ہوئے ماہر زبان ڈاکٹر عبدالرزاق صابر نے اپنے مقالہ میں بتایا کہ زبان کا دھرتی سے گہرا تعلق ہے۔دنیا کی تمام زبانیں بہت قدیم ہیں۔ زبانیں محبت کی پیامبر ہوتی ہیں۔ یوینورسٹی آف گجرات مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس نے ایک اہم موضوع پر کانفرس کا اہتمام کیا۔ دنیا میں صرف وہ زبانیں متروک ہو رہی ہیں جنکی سرکاری سطح پر سرپرستی نہیں کی جارہی ہے۔حکمرانوں کی سرپرستی میں زبانیں زیادہ دیر تک زندہ رہ سکتی ہیں۔ بین اللسانی ترجمہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔دو روزہ قومی کانفرس کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول سے ہوا ۔کانفرس میں رجسٹرار UOG ڈاکٹر طاہر عقیل ، شعبہ جات کے صدور، یونیورسٹی کے ڈائریکٹروں اور طلباو طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کانفرس کی نظامت کے فرائض ڈائریکٹر میڈیا اینڈ پبلیکیشنز شیخ عبدالرشید نے بحسن وخوبی انجام دئیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستانی زبانوں کی قومی یونیورسٹیاں قائم کی جانی چاہیں: فخرزمان
گجرات (جی پی آئی)پاکستان میں بولی جانے والی کوئی بھی زبان علاقائی نہیں بلکہ ہماری قومی زبان ہے میری رائے میں پاکستانی زبانوں کی قومی یونیورسٹیاں قائم کی جانی چاہیں تا کہ قومی یک جہتی کو فروغ حاصل ہو۔ زبانوں کے تعین کے متعلق پاکستان میں بہت زیادہ فکری مغالطے پائے جاتے ہیں ۔ زبان کی سب سے بڑی دشمن خالصیت پسندی ہے۔ مگر میرے خیال میں کسی بھی زبان کو زندہ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس میں ہمیشہ نئے الفاظ کی آمد ہوتی رہے۔ زبان وہی زندہ رہتی ہے جو معیشت، معاشرہ اور سماج سے جڑی ہوئی ہو۔ ان خیالات کا اظہار مہمان خصوصی مشہور دانشور، مصنف فخرزمان نے یونیورسٹی آف گجرات میں مادری زبان کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ دو روزہ قومی کانفرس بموضوع معاشی و سماجی ترقی میں پاکستانی زبانوںکا کردار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائد اعظم کا تصور پاکستان روشن ،ترقی پسند اور لبرل پاکستان ہے۔ جہاں تک زبانوں کا تعلق ہے تومیں مادری زبانوں کو ذریعہ تعلیم بنائے جانے کا پُرزور حامی ہوں۔ میں وائس چانسلر یوینورسٹی آف گجرات ڈاکٹر محمد نظام الدین کا مشکور ہوں کہ انہوں نے ایک اہم موضوع پر دو روزہ کانفرس منعقد کرنے کا اہتمام کیا۔ اس کانفرس میں سبھی صوبوں سے تعلق رکھنے والے سکالرز نے پُر مغز مقالے پیش کیے۔میرا مشورہ ہے کہ پنجابی زبان کے ادب کو دنیا کی دوسری بڑی زبانوں میں ترجمہ کروایا جائے۔ مشہور مصنف اور کالمسٹ جناب عطاء الحق قاسمی نے کانفرس میں اپنامضمون پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تمام زبانوں کو اہمیت دی جانی چاہیے کیونکہ زبان محبت، امن اور بھائی چارے کا درس دیتی ہے۔معاشرہ اس وقت ز بان کے معاملہ میں بھی انتشار کا شکار ہے۔میرے خیال میں سب سے اہم سچ کی زبان ہے۔ آج سچ کی زبان سے کنارہ کشی کر کے پاکستان انتشار کا شکار ہے۔ مشہور شاعر،دانشور اور ایڈیشنل پروائس چانسلر الخیر یونیورسٹی ڈاکٹر انعام الحق جاوید نے اپنے مقالہ میںکہا کہ پاکستانی زبانوں کو آج تک کسی قسم کا معاشی و سماجی کردار ادا کرنے نہیں دیا گیا۔ سیاست بری چیز نہیں ہے مگر ہمارے سیاستدانوں نے معاملات کو ہمیشہ مشکل بنایا ہے۔ہماری قومی لسانی پالیسی ہمیشہ پیچیدگیوں کا شکار رہی ہے۔ زبان کی کئی جہتیں ہیں مثلاً رابطہ کی زبان، علم کی زبان، مارکیٹ کی زبان، مادری زبان، صوبائی زبان، قومی زبان، بین الاقوامی زبان۔ ڈاکٹر ارشد محمود نوشاد نے چھاچھی زبان کے علم و ادب پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ لسانیات ایک مفید اور پیچیدہ علم ہے۔ لہجہ اور بولی کسی بھی علاقہ کی تہذیب کی عکاس ہوتی ہے۔ زبانیں اور بولیاں ہمیشہ ایک دوسرے سے اخذ و استفادہ کرتی ہیں۔چھاچھی زبان پنجابی کا ایک خوشنما لہجہ ہے۔ پرنسپل اورئینٹل کالج لاہور ڈاکٹر عصمت اللہ زاہد نے اپنے مقالہ میں کہ پنجابی دُنیا کے چودہ کروڑ لوگوں کی زبان ہے اور شاید دُنیا کی پندرویں بڑی زبان ہے۔ پنجابی زبان کا ادب بہت معتبر اور قد آور ہے پنجابی میں صوفیانہ ادب کا ذخیرہ بھی کافی وسیع اور جامع ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی قوم کو نہتا کرنے کے لیے اسے اس کی زبان چھین لینا ہی کافی ہے۔ یوینورسٹی آف گجرات کے ریسرچ ایسوسی ایٹ پروفیسر اور معروف قلمکار ڈاکٹر امجد علی بھٹی نے اپنے مقالہ میںمیں سہ لسانی پالیسی پر عمل کرنے کا مشورہ دیا۔ بلوچستان سے آئے ہو ئے معروف عالم لسانیات ڈاکٹر واحد بخش بزدار نے اپنے مقالے میں فرمایا کہ لسانی منصوبہ بندی کے ذریعے ہی مادری زبانوں کی ترقی و ترویج ہو سکتی ہے۔ اشرافیہ تخلیقی طبقہ نہیں بلکہ مڈل کلاس تخلیقی طبقہ ہے۔ کسی زبان سے ایک لفظ کا ختم ہونا دراصل تاریخ کی ایک پوری کڑی کا ختم ہونا ہے۔ زبان اصلاً دانائی کا دوسرا نام ہے کسی بھی زبان میں خوامخواہ غیر ملکی الفاظ داخل کرنا اس زبان کو مارنے کے مترادف ہے سرائیکی ماہر لسانیات ڈاکٹر احسن واگھا نے اپنے مقالہ میں تقابلی لسانیات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے زبانوں کے لسانی و تاریخی پہلوئوں پر روشنی ڈالی ۔ برگیڈئیر ریٹائرڈ ڈاکٹر صفدر علی شاہ نے اپنی مقالے میں کہا کہ اعداد و شمار کی روشنی میں ہر سال ساڑھے چار لاکھ پنجابی اپنی شناخت کھو رہے ہیں۔جہاں تک پنجابی زبان کا تعلق ہے اگر پنجابی پڑھانے کیلئے سکول اور کالج کھول دئیے جائیںتو پنجابی پڑھنے والے طالب علم ہی نہیں ملیں گے۔ کانفرنس کے پہلے روز کے اختتام پر پروفیسر سید شبیر حسین شاہ نے تمام شرکاء اور حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہر مادری زبان قابل احترام ہے۔ UOGمیں منعقدہ اس کانفرنس کا مقصد صو بائی زبانوں کے جھگڑوںکو ختم کرنا ہے۔میں وائس چانسلر ڈاکٹرمحمد نظام الدین ، ڈاکٹر امجد علی بھٹی ،شیخ عبدالرشید اور کانفرنس کے دیگر منتظمین کا بھی شکر یہ ادا کرتا ہوں۔ کانفرنس کی نظامت کے فرائض ڈائریکٹر میڈیا اینڈ پبلیکیشنز شیخ عبد الرشید نے سر انجام دئیے۔کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول سے ہوا۔ کانفرنس میں طلباء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلا ڈی سی او ٹی ٹونٹی بلائنڈ کرکٹ ٹورنامنٹ آج سے ظہور الہی اسٹیڈیم گجرات میں شروع ہوگا
گجرات(جی پی آئی)پہلا ڈی سی او ٹی ٹونٹی بلائنڈ کرکٹ ٹورنامنٹ آج سے ظہور الہی اسٹیڈیم گجرات میں شروع ہوگا جس میں ملک بھر سے آٹھ ریجن کی کرکٹ ٹیمیں حصہ لیں گی۔ آرگنائزر چوہدری محمد وقاص کے مطابق ڈی سی او نوازش علی آج دس بجے ٹورنامنٹ کا افتتاح کریں گے ۔ انہوںنے بتایا کہ بلائنڈ ٹیموں کے کھلاڑی گجرات پہنچ چکے ہیں جبکہ ڈی سی او گجرات کی ہدایت کے مطابق ضلعی انتظامیہ کھلاڑیوں اور آفیشلز کو رہائش ، ٹرانسپور ٹ اور طعام کی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔