ہاتھ نہ ملانے پر انٹرویو منسوخ کیس: مسلم خاتون نے کمپنی کے خلاف مقدمہ جیت لیا

Farah Alhajeh

Farah Alhajeh

سوئیڈن (جیوڈیسک) ایک مسلمان خاتون نے ہاتھ نہ ملانے پر نوکری کا انٹرویو منسوخ کرنے والی کمپنی کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ جیت لیا۔

24 سالہ فرح الحجۃ جب نوکری کے لیے انٹرویو دینے گئیں تو انٹرویو لینے والے مرد نے انہیں ہاتھ ملانے کی پیشکش کی۔

اس موقع پر فرح نے انٹرویو لینے والے مرد سے ہاتھ ملانے کے بجائے سینے پر ہاتھ رکھ کر خیرمقدمی کلمات کا تبادلہ کیا تھا، تاہم اس بات پر ان کا انٹرویو منسوخ کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں فرح نے کمپنی کے خلاف سوئیڈن کی عدالت میں مقدمہ درج کروایا، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ‘میں اپنے مذہب کے مطابق چلوں گی، میرے مذہب میں غیر محرم (مرد) سے مصافحہ کرنے کی اجازت نہیں اور اگر کوئی اس سے روکے کا یہ انسانی حقوق کی پامالی ہے’۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے فرح نے بتایا کہ اس واقعے سے ان کا دل بہت دُکھا لیکن انہیں اللہ پر پورا بھروسہ تھا جو کہ بہت کم لوگوں کو ہوتا ہے۔

فرح کے مطابق ‘میرے ملک سوئیڈن میں مرد و عورت برابر ہیں، جس کی میں بہت عزت کرتی ہوں۔’

دوسری جانب سوئیڈن کی عدالت نے کمپنی کے اقدام کو خاتون کے خلاف امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے فرح کو ہرجانے کے طور پر 4 ہزار 350 ڈالر کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ مرد اور عورت کا مصافحہ کرنا یورپی روایات کا حصہ ہے، دوسری جانب امتیازی سلوک کے خلاف قانون سازی کے تحت بھی کمپنیوں کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ مرد و خواتین میں امتیازی سلوک نہ کریں۔