ابهی نہیں تو کبهی نہیں

Funeral Innocent

Funeral Innocent

تحریر: ممتازملک، پیرس
ہم منافق اور بے غیرت لوگ سالوں سے اپنے معصوموں کے جنازے اٹها رہے ہیں .لیکن اُس قوم کو جنہیں ہم کبهی کافر کہتے ہیں تو کبهی جہنمی لیکن کیا انہوں نے دو پتهروں سے بنی عمارتیں گرانے والوں کے شک میں ہم نام نہاد مسلمانوں کے ملکوں کے ملک بموں سے پهاڑ نہیں ڈالے. اور ہم بے غیرت اپنی مائیں ،بہنیں ،بوڑهے ،جوان اور اب معصوم بچے ان خنزیر طالبانوں اور بدشکل درندوں جیسے حلیئے والے جانوروں جیسی شکلوں اور سؤر جیسی سوچوں والے دماغی مریضوں کے ہاتھوں گنوا کر بھی ان کے لیئے مذاکرات مذاکرات کے ڈھونگ رچاتے ہیں ۔ ان جانوروں کو اپنی جانوں اور عزتوں پر اختیار دیتے ہوئے ہم کیا یہ بهول جاتے ہی کہ بے غیرت کون ہے ہم یا وہ ،جنہوں نے اپنے چار لوگو ں کے بدلے ہمارے کروڑوں لوگوں کو عذاب میں مبتلا کیا ہے ،تو ہاں وہ غیرت مند ہیں کہ ان کی ہر جان ان کے لیئے سب سے زیادہ قیمتی ہوتی ہےاورہاں ہم بےغیرت ہیں کہ ہماری ہر کٹی ہوئی گردن اور دم توڑتی ہوئ جان خود ہمارے لیئے صرف اور صرف ایک نمبر شمار ہے بس۔

یہ پندرہویں صدی کے تاجر عالم اور دوزخ کے آخری حصے میں غلاظت کهانے والے فاسق وفاجر عالم اور ملا کیا یہ ہمیں دین سکهائیں گے جو خود ہر دس منٹ کے بعد اپنی ہی کہی ہوئ باتوں کا پاس نہیں رکه سکتے. جو قاتلوں اور جانوروں سے یارانے کو اپنے لیئے فخر یہ پیشکش سمجھتے ہیں .اس پوری اسمبلی کے نام نہاد دو نمبر لیڈروں کے سامنے اس پوری قوم اور ان کے معصوم بچوں کے خون کا قصاص دیں اور انکے خاندان کے خاندان ان کی آنکهوان کے سامنے اسی طرح زبح کریں تو یہ ہی انصاف یو گا ۔ ان معصوم شہیدوں کے ساتھ. لال مسجدکے دلال کو اب تک پهانسی کیوں نہیں دی گئی. ؟اس لال مسجد اور اسی طرح کے ساری مساجد جہیں اس جیسے دلال اورقاتل پناہ گاہ اور اڈابنا چکے ہیں انہیں نبی پاک صل اللہ علیہ وسلم کی سب سے بڑی سنّت کو نبهاتے ہوئے کیوں بلڈوز نہیں کر دیا گیا .جبکہ مسجد ضرار بهی ایسے ہی خبیثوں کا گڑھ بننے جا رہی تهی.جسے ہمارے پیارے نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گروا کر اس شر کے خلاف ایک عملی مثال پیش کر دی۔

Terrorist

Terrorist

ان کے شرپسند عالموں اور اماموں ملاءوں سمیت انہیں زمیں دوز کر دیا جائے. ہمیں کتنا مسلمان ہونا ہے یہ ہمیں اور ہمارے خدا کو طے کرنے دیا جائے. ہمیں اس کے لیئے کسی بهی لال مسجد کے برقع برانڈ خبیث کی ضرورت نہیں ہے. ہر آدمی اپنی قبر کا خود ذمےدار ہے کبهی کوئ کسی کے کردار کا ذمّہ دار جب خدا نے قرار نہیں دیا تو ان فرقہ پرور بے حیا ملاؤؤں یا عالموں کی کیا اوقات جو ہمیں آکے ڈکٹیٹ کریں کہ کون کب نماز پڑهے گا ،اور کون کتنا مسلمان ہو گا. بند کریں پاکستان میں اسلام کا کاروبار. اس ملک کے صدر اور وزیراعظم کے عہدے پر بیٹهنے والوں پر لعنت ہے . ہم بهی تمہیں ایسے ہی قتل کرتے ہیں اس کے بعد غم نہ کرو ہم بهی ایک کمیٹی بنا دیں گے چا ر دن اسی کمیٹی کے نام پر ہمارے ہاں مذید حرام خور گروپ اور عیاشی کر لیں گے. ورلڈ ریکاڈ قتل عام کا ریکارڈ بنانے والے حکمران کب تک عالموں اور مولویوں کے ذرخرید فتووں کے باڈی گارڈ بنے رہیں گے. انہیں بتانے کی شدید ضرورت ہے کہ صبح اپنے پیاروں کو ماتها چوم کر گهروں سے رخصت کرنے والوں کو جب شام کو اپنے پیاروں کے لاشے کے ٹکڑے سمیٹنے پڑتے ہیں تو ان کے دل پر کیا گزرتی ہیں ان تمام عالمان ،طالبان جانوران کو اب اس درد سے گزارنا اللہ کا ویسا ہی حکم ہے جیسا اللہ کا یہ حکم کہ کسی بهی ایک انسانی جان کی قیمت سارے کائنات کی سلامتی جیسی محترم ہے۔

ان سب خبیثوں کو چوراہوں میں لٹکایا جائے ان کی گردنیں کاٹ کر ان پر پبلک ٹائلٹ بنائے جائیں جہاں لوگ صبح شام ان کو خراج تحسین پیش کریں . و ہ لوگ جو ان جیسے بد کرداروں سے رتی بهر بهی ہمدردی رکھتے ہیں انہیں بھی ان کے ساته عبرت کا نشان بنایا جائے. سعودیہ کے چاند پر دو نمبر عیدیں منانے والوں کو آج سعودیہ کے قاتل اور غنڈے کیوں نظر نہیں آ رہے. کیوں کے دیکهنے والواں نے گردنیں ریت میں دبا رکهی ہیں . جو گردن ریت میں داب کر خود کو محفوظ سمجهتےہیں تو بہتر ہے کہ انہیں اسی ریت میں دفن کر دیا جائے. کہ ان کی زندگیاں اسلام کی خدمت کے نام پر اتنا انتشار پیدا کر چکی ہیں کہ اس کا خاتمہ ان انہیں ختم کیئے بنا کسی صورت ممکن نہیں ہے ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ سیاست کو واقعی دین سے جدا کر دیا جائے اور ہر انسان کو اس کی مرضی سے اپنے رب کو پوجنے اور اسکی عبادت کا حق دیا جائے۔

Mumtaz Malik

Mumtaz Malik

تحریر: ممتازملک، پیرس