یوم آزادی اور واسا

14th August Independence Day of Pakistan

14th August Independence Day of Pakistan

تحریر : روہیل اکبر

اس 14 اگست پرہم نے بھر پور طریقے سے آزادی کے مزے لیے رات کے 12 بجتے ہی ایسا شور شروع ہوا جو اگلے دن تک چلتا رہا کہیں باجے بجتے رہے تو کہیں گولیاں چلتی رہی ہر طرف ایک ہجوم تھا جو سڑکوں پر آزادی کے مزے لوٹ رہا تھا یہ صرف لاہور میں ہی نہیں ہوا بلکہ پاکستان بھر میں آزادی کا شور برپا رہا میری نظر میں سب سے اچھی جشن آزادی لاہور واسا والوں نے منائی جنہوں نے نہ صرف خود خون کے عطیے دیے بلکہ شہریوں کو بھی ترغیب دی کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ ملکر حقیقی معنوں میں آزادی کا جشن منائیں سب سے پہلے اپنا خون پیش کرنے والے وائس چیئرمین واسا شیخ امتیاز محمود اور منیجنگ ڈائریکٹر سید زاہد عزیز مبارک باد کے مستحق ہیں کہ جن کے اس کام کی وجہ سے شہری بھی اپنا خون عطیہ کرتے رہے۔

پاکستان بینڈ باجے بجا کر یا شرلیاں پٹاخے چلا کر حاصل نہیں کیا گیا تھا بلکہ اس کیلیئے 25لاکھ سے زائد جانوں کا نذرانہ دیا گیا اور 3کروڑ افراد اپنا گھر اور سامان چھوڑ کر مشکل ترین حالات سے لڑتے ہوئے پاکستان میں داخل ہوئے جو آج تک حالات سے لڑ رہے ہیں ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان کے حصول کیلئے بے پناہ قربانیاں دیں جوکہ بھلائی نہیں جا سکتی خوش قسمتی سے آج بھی ہمارے ارد گرد ایسے افراد موجود ہیں جنہوں نے پاکستان بنتے دیکھا اور پھر خون کا دریا بھی دیکھا بھارت کی طرف سے ہمارے اپنوں کی لاشیں آرہی تھیں ایک ٹرین تو مکمل خون میں لت پت لاشوں سے بھری ہوئے جب لاہور ریلوے اسٹیشن پر پہنچی تو کیا قیامت کا منظر ہوگا اس واقعہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے سیٹھ اختر سعید چشتی آج بھی نقی مارکیٹ مال روڈ لاہور میں اپنا کاروبار کررہے ہیں اللہ تعالی انہیں صحت و تندرستی والی لمبی زندگی عطا فرمائے (آمین) وہ جب لاشوں سے بھری ہوئی اس ٹرین کا ذکر کرتے ہیں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔

ان سیکڑوں لاشوں کو میانی صاحب میں اجتماعی طور پر دفن کرکے اوپر درخت لگا کر اس جگہ جنازگاہ بنادی گئی اور آج جب ہم لمبے لمبے توترو لیے عجیب وغریب آوازیں نکالتے ہیں تو ان شہدا پر کیا گذرتی ہوگی اور ہماری وہ مائیں بہنیں جو راستے میں ہندو اور سکھ ہم سے چھین کرلے گئے تھے انکا آج تک کوئی نام ونشان نہ مل سکا معصوم بچوں کو ہوا میں اچھال کر نیزے کی انیوں میں پرودیا جاتا تھا اس وقت ماں باپ پر کیا کیا قیامت بیتتی ہوگی قیام پاکستان قائد اعظم اور تحریک پاکستان کے کارکنوں کی بے مثال جدوجہد کا ثمر ہے مگرافسوس کہ ہم نے قائد اعظم کے اصولوں اور سیاسی نظریات کو فراموش کر دیا سیاست کو عبادت کے درجے سے گرا کر روپے پیسے کا کھیل بنا دیا گیا دلفریب نعروں اورلچھے دار تقریریں کرنے والوں نے ہمیں خوب لوٹا اور پھر اسی لوٹ مار کے پیسے سے دنیا بھر میں جائیدادیں بنا ڈالی جب تک غریب کی جیب اور پیٹ خالی ر ہے گا قیام پاکستان کے مقاصد پورے نہیں ہونگے۔

یوم آزادی ہر سال ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلاتا ہے، دین اسلام کے نام پر حاصل ہونے والا پاک وطن تقاضا کرتا ہے کہ ہم اللہ پاک سے معافی مانگیں اور آج پکا وعدہ کریں کہ اتحاد، تنظیم اور یقین محکم کے سنہری اصولوں پر چلتے ہوئے آئندہ ایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ پیارے وطن پاکستان کی خدمت کریں گے پاکستان کو معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ دیگر اہم مسائل کا بھی سامنا ہے لیکن بانی پاکستان قائد اعظم کی تعلیمات پر عمل کرکے ہم تمام پریشانیوں سے نجات حاصل کر سکتے ہیں قیام پاکستان کا مقصد انسان کو انسانوں کی غلامی سے نکالنا تھا تاکہ بندہ گان خدا اپنے تصورات کے مطابق آزادی کے ساتھ زندگی بسر کرسکیں اور استحصال کی ہر صورت کا خاتمہ کرکے عوام کو ہر وہ سہولت فراہم کی جائے جو ان کا پیدائشی اور بنیادی حق ہے پاکستان اللہ تعالی کی خاص نعمت ہے اور ملک کو جو چیلنجز درپیش ہیں ان کا سامنا قومی یکجہتی اور قائداعظم و علامہ اقبال کے افکار پر عمل کرکے ہی کیا جا سکتا ہے۔

جشن آزادی منانے کا مقصد قیام پاکستان کی جدوجہد میں جانیں قربان کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے اور ہم تحریک پاکستان کے شہداء کی بے مثال قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں ہم تحریک آزادی کے شہیدوں اور غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے خود تکلیفیں اٹھا کر ہمارے لئے یہ وطن حاصل کیا انہوں نے تو اپنا فرض ادا کر دیا اب یہ ہماری اور خاص طور پر نوجوان نسل کی ذمہ داری ہے کہ اس آزادی کو ہمیشہ قائم ودائم رکھیں اور وطن عزیز کی سلامتی، عزت ووقار اور ترقی کیلئے خلوص نیت، بلند حوصلہ اور جذبہ حْب الوطنی کے ساتھ مصروف عمل رہیں کیونکہ اللہ رب العزت کی عطاء کردہ نعمتوں میں آزادی کی نعمت وہ عظیم سرمایہ ہے جس کی قدر و قیمت وہ غلام اور محکوم قومیں ہی جان سکتی ہیں جن کی آزادی بزور طاقت سلب کی گئی ہو مملکت خداداد پاکستان جس کی تحریک آزادی میں ہمارے بزرگوں، مرد و خواتین اور بچوں نے اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا اور آج ان کی اس عظیم قربانی کی بدولت ہم ایک آزاد ملک کی آزاد فضاؤں میں سکھ کا سانس لے رہے ہیں۔

لہذٰا ہمیں اللہ تعالی کے حضور سجدہ ریز ہوکر اس عزم کی دوبارہ تجدید کرنیکی ضرورت ہے کہ ہم اپنے ملک کی بقا، سالمیت اور ترقی کے لئے شب و روز محنت کرکے اس ملک کو امن و خوشحالی کا گہوارہ بنانے کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے خاص کر تحریک پاکستان میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے والی خواتین محترمہ فاطمہ جناح، بیگم رعنا لیاقت علی خان، امجدی بانو بیگم، تصدق حسین اور ان جیسی سینکڑوں خواتین کا کردار بہت نمایاں ہے جنہوں نے اپنی زندگیاں پاکستان کے لئے وقف کیں۔ ان خواتین میں مسلمانوں کے لئے علیحدہ ریاست حاصل کرنے کا جذبہ مردوں سے کسی طور کم نہ تھا آج کی خواتین بھی پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے کسی سے پیچھے نہیں ہیں خواتین پاکستان کی نصف آبادی ہیں جو پاکستان کی معاشی ترقی میں اپنی بھرپور صلاحیتوں سے کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں دیگر شعبوں کی طرح بزنس میں بھی خواتین اپنا بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم کرنے میں پیش پیش ہیں ہرپاکستانی کو اس کی تعمیر و ترقی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرناچاہیے تب ہی ہم اپنی منزل تک پہنچ پائیں گے۔ اس یوم آزادی پر پنجاب حکومت کے احسن اقدامات کی وجہ سے بہت سے خاندان مشکلات اور پریشانیوں سے بچ گئے کیونکہ اس بار ویلروں اور ہلڑ بازی کرنے والوں پر مختلف محکموں کی نظریں تھیں جنہوں نے بہت خوبصورتی سے اپنا کام کیا۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر