بھارت: دو سالہ معصوم بچی کا قتل، سوشل میڈیا پر شدید ردعمل

India Child Murder

India Child Murder

علی گڑھ (جیوڈیسک) بھارتی شہر علی گڑھ میں دو پڑوسیوں کے درمیان قرضے کی رقم نہ ادا کرنے کی وجہ سے ایک ڈھائی سالہ بچی کو قتل کر دیا گیا۔ اس افسوسناک واقعہ کے بعد ملک بھر میں شدید غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔

بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ میں مورخہ اکتیس مئی کو ایک ڈھائی سالہ بچی اغوا ہو گئی تھی۔ پولیس کے مطابق تین روز بعد اس معصوم بچی کو انتہائی بے رحمی سے قتل کر کے کچرے کے ڈھیر میں پھینک دیا گیا۔

بچی کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ مقتولہ بچی پر تشدد کیا گیا تھا۔ ضلعی پولیس کے چیف آکاش کلہاڑی نے بتایا کہ منگل کے روز دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک مشتبہ شخص نے مقتولہ بچی کے دادا سے پچاس ہزار روپے تک کی رقم ادھار لی تھی، جس میں سے 10,000 روپے کی ادائیگی باقی تھی جبکہ بچی کے اغوا ہونے سے دو روز قبل ان کے درمیان جھگڑا ہو گیا تھا۔

این ڈی ٹی وی کے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قتل ہونے والی بچی کے اہل خانہ نے مشتبہ شخص پر اپنی بے عزتی کا بدلہ لینے کی دھمکی بھی دی تھی۔ سینیئر پولیس اہلکار نے مطابق اس واقعہ کے خلاف اولین ترجیحات کی بنیاد پر کارروائی کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اور ملزمان کو سخت سے سخت سزا دلوانے کی یقین دہائی کروائی ہے۔ مقتولہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے خدشے کو پولیس نے فی الوقت رد کر دیا ہے۔

ڈھائی سالہ بچی کے بے رحمانہ قتل کی خبر نے سوشل میڈیا پر TwinkleSharma# ٹرینڈ کی شکل اختیار کر لی اور ملک بھر میں عوام کی جانب سے اس واقعہ کی مذمت کی جا رہی ہے۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے صارفین گزشتہ روز سے اب تک قریب پچاس ہزار ٹوئیٹ کر چکے ہیں، جس میں سیاسی، سماجی اور فلمی شخصیات بھی شامل ہیں۔ زیادہ تر افراد نے قاتلوں کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

حزب اختلاف کی اہم جماعت کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا،”علی گڑھ میں معصوم بچی کا بے رحمانہ قتل ایک غیر انسانی اور ناقابل بیان جرم ہے۔ میں والدین کے دکھ کا اندازہ نہیں لگا سکتی۔ ہم کیا بن گئے ہیں۔؟‘‘

بھارتی اداکار ابھیشیک بچن نے بھی ٹوئٹر پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ”کوئی شخص اس عمل سوچ بھی کیسے سکتا ہے۔‘‘

واضح رہے بھارت میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران بچوں کے خلاف جرائم کے واقعات میں پانچ گنا زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ کے دفتر کے مطابق سن 2016 میں تقریبا 2000 بچے قتل، 55,000 اغوا جب کہ 13,000 ہزار بچے جنسی تشدد کا نشانہ بنے ہیں۔ بھارت کے ایک اور سرکاری اعداد شمار کے مطابق سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جرائم کی تعداد بھی سب سے زیادہ ہے، جس میں جنسی تشدد کے واقعات بھی شامل ہیں۔