بھارت کو کورونا بحران سے نمٹنے میں چینی امداد کی پیش کش

China and India

China and India

چین (اصل میڈیا ڈیسک) چین نے بھارت کو کورونا بحران کا مقابلہ کرنے میں ضروری امداد فراہم کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ آکسیجن کی قلت اور ہیلتھ انفرا اسٹرکچر کی کمی کے سبب بھارت کو اس وبا کا مقابلہ کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پچھلے چوبیس گھنٹوں میں تین لاکھ بتیس ہزار سے زائد نئے کیسز کے ساتھ بھارت میں کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد ایک کروڑ 63 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اب تک ایک لاکھ ستاسی ہزار کے قریب لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔دہلی اور ممبئی جیسے بڑے شہروں میں بھی ہیلتھ کیئر کی سہولیات دم توڑتی نظر آرہی ہیں اور انتظامیہ بے بس دکھائی دے رہی ہے۔

بھارت کے دیرینہ حریف اور پڑوسی چین نے کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے میں نئی دہلی کی مدد کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان وانگ وین بین نے جمعرات کے روز میڈیا کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ چین کو بھارت میں کورونا وائرس کی وبا سے پیدا شدہ تشویش ناک صورت حال کا علم ہے اور اسے یہ بھی معلوم ہے کہ بھارت اس وبا کی روک تھام کے لیے ضروری سازوسامان کی عارضی قلت سے دوچار ہے۔

وانگ کا کہنا تھا،”چین، بھارت کو تمام ضروری مدد اور تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ وہ اس وبا پر قابو پا سکے۔” انہوں نے تاہم یہ تفصیل نہیں بتائی کہ یہ امداد کن اشیاء پر مشتمل ہو گی۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا”یہ نیا کورونا وائرس پوری انسانیت کا دشمن ہے اور پوری عالمی برداری کو وبا کے خلاف متحد ہو کر مقابلہ کرنا چاہیے۔”

شمالی اور مغربی بھارت میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ حالات انتہائی تشویش ناک حد تک پہنچ چکے ہیں۔ بیشتر ہسپتالوں میں کوئی بیڈ خالی نہیں ہے۔ حتی کہ مریضوں کو زمین پر یا ہسپتال سے باہر اسٹریچر پر رکھ کر علاج کیا جارہا ہے اور آکسیجن ختم ہوتی جارہی ہے۔

بھارت نے ابھی اس بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے اور نہ ہی یہ پتہ چل سکا ہے کہ آیا چین نے امداد کی باضابطہ پیش کش کی ہے یا نہیں۔ دہلی میں حکومتی ذرائع کا تاہم کہنا ہے کہ بھارتی پرائیوٹ کمپنیاں چین سے ضروری طبی سازوسامان درآمد کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

گزشتہ برس جب کورونا سے چین سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا تو اس وقت دیگر ملکوں کے ساتھ ساتھ بھارت نے بھی اسے طبی سازوسامان سپلائی کیے تھے۔بھارت نے اسے ماسک، دستانے اور دیگر ضروری آلات پر مشتمل پندرہ ٹن طبی سازوسامان فراہم کیا تھا۔

چین نے بھی اس کے بدلے گزشتہ برس اپریل میں جب بھارت کورونا وبا کی پہلی شدید لہر سے دوچار تھا تو بیجنگ سے درجنوں طیارے طبی ساز وسامان کے ساتھ نئی دہلی بھیجے تھے۔

تاہم بھارت کی مشرقی سرحد پر فوجی تنازعہ پیدا ہوجانے کے سبب دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے اور ایک بر س سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی صورت حال پوری طرح معمول پر نہیں آسکی ہے۔

بھارت کو اس وقت سب سے زیادہ قلت آکسیجن کی ہورہی ہے۔گوکہ مودی حکومت نے تمام ریاستوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آکسیجن کی کمی نہیں ہونے دی جائے گی تاہم مختلف شہروں میں بالخصوص پرائیوٹ ہسپتال آکسیجن کی شدید قلت کی شکایت کر رہے ہیں۔ بعض ہسپتالوں نے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو اپنے مریضوں کو کسی دوسرے ہسپتالوں میں لے جانے کا مشورہ دیا ہے۔

بھارتی وزارت صحت نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ بیرونی ملکوں سے آکسیجن درآمد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ سرکاری ذرائع کا تاہم کہنا ہے کہ چین ان ملکوں میں شامل نہیں ہے جن سے آکسیجن درآمد کرنے کی بات ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت بالخصوص خلیجی ممالک اور سنگاپور سے آکسیجن منگوانے پر غور کر رہا ہے۔