بھارت: اجتماعی زیادتی اور قتل پر وومن کمیشن کا متنازعہ بیان

Protest

Protest

ممبئی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے ایک واقعے پر وومن کمیشن کے متنازعہ بیان پر شدید بحث شروع ہو گئی ہے۔ یہ خاتون ایک سادھو سے ملنے مندرگئی تھیں جہاں مبینہ طور پر ان سے زیادتی کی گئی اور بعد میں انہیں قتل کر دیا گیا۔

’نیشنل کمیشن فار وومن‘ کی ایک رکن کا کہنا تھا کہ اگر خواتین تنہا باہر جانے سےگریز کریں تو ان کی جان بچ سکتی تھی۔ صورت حال کی سنگینی اور واقعے کے جائزے کے لیے خواتین کے کمیشن نے اپنی ایک رکن چندر مکھی دیوی کو متاثرہ خاندان سے ملاقات کے لیے بدایوں بھیجا تھا۔

متنازعہ بیان
کمیشن کی رکن چندر مکھی نے میڈیا سے بات چيت کے دوران ایک متنازعہ بیان میں کہا، ’’ایک خاتون کو وقت کا خیال رکھنا چاہیے اور شام کے وقت اگر اس پر باہر جانے کا دباؤ بھی ڈالا جائے تو بھی قطعی تنہا باہر جانے سے گریز کرنا چاہیے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال سے،’’اگر متاثرہ خاتون شام کو تنہا باہر نا جاتیں یا پھر کسی کے ساتھ جاتیں تو اس واقعے سے بچا جا سکتا تھا۔ لیکن یہ پہلے سے طے شدہ پروگرام لگتا ہے کیونکہ انہیں فون پر کال کی گئی تھی۔ وہ باہر گئیں تو پھر ان کے ساتھ یہ حال ہوا۔‘‘

چند روز قبل ریاست اتر پردیش کے ضلع بدایوں میں 50 سالہ ایک خاتون سادھو سے ملنے مندر گئی تھیں، جہاں سادھو نے مبینہ طور پر اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر ان کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی اور ان پر تشدد کیا، جس سے ان کی موت ہوگئی۔ اس سلسلے میں پولیس نے اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے الزام میں سادھو سمیت بعض افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

متعدد حلقوں کی جانب سے وومن کمیشن کے اس متنازعہ بیان پر یہ کہہ کر سخت نکتہ چینی ہو رہی ہے کہ ایک عورت کو اپنی مرضی کے مطابق کہیں بھی اور کسی بھی وقت جانے کا نہ صرف حق حاصل ہے بلکہ اس کے تحفظ کو یقینی بنانا بھی سماج اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔

مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی متعدد شخصیات نے اس بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ معروف صحافی پرشانت کمار نے اس بیان کو بیہودہ بتاتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ قومی خواتین کمیشن کی ایک رکن خود خواتین کو اس بات کا لیکچر دے رہی کہ انہیں کب گھر سے نکلنا چاہیے اور کب نہیں۔

بالی وڈ کی معروف فلم ساز اور اداکارہ پوجا بھٹ نے قومی خواتین کے کمیشن کی صدر ریکھا شرما سے پوچھا کہ کیا بدایوں ریپ معاملے میں کمیشن کا بھی یہی موقف ہے کہ’’غلطی اس متاثرہ خاتون کی ہے جو اپنی مرضی سے باہر گئی تھیں؟‘‘

اس طرح کی شدید نکتہ چینی کے بعد خواتین کے قومی کمیشن ریکھا شرما نے وضاحت پیش کی اور کمیشن کی رکن کے متنازعہ بیان سے لا تعلقی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ’’مجھے نہیں معلوم کہ ہماری ایک رکن نے کیسے اور کیوں اس طرح کی بات کہی لیکن خواتین کو اپنی مرضی کے مطابق کسی بھی وقت کہیں بھی جانے کا حق حاصل ہے۔ یہ سماج اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان کے تحفظ کا انتظام کرے۔‘‘

غير سرکاری تنظيم ‘واک فری‘ کی ايک تازہ رپورٹ کے مطابق موجودہ دور ميں غلامی ايسی صورت حال کو کہا جاتا ہے، جس ميں کسی کی ذاتی آزادی کو ختم کيا جائے اور جہاں کسی کے مالی فائدے کے ليے کسی دوسرے شخص کا استعمال کيا جائے۔

بدايوں اجتماعی جنسی زیادتی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے، جس کے مطابق متاثرہ خاتون کے جسم کے پوشیدہ حصوں پر شدید زخم پائے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق خاتون کے پیر کی ہڈی بھی ٹوٹی ہوئی تھی جبکہ خون زیادہ بہنے کی وجہ سے انہیں صدمہ پہنچا اور ان کی موت ہوگئی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بعض علاقائی پولیس اہلکاروں نے کارروائی کرنے میں بھی لاپرواہی برتی جس کی وجہ سے محکمے نے ان کے خلاف کارروائی شروع کی ہے۔

متاثرہ خاندان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ انہوں نے اس موت کے واقعے کے خلاف شکایت درج کرنے کے لیے دو بار مقامی تھانے سے رجوع کیا تاہم پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بجائے انہیں واپس کر دیا گيا۔ متاثرہ خاتون کے ایک بیٹے نے مقامی میڈيا سے بات چیت میں کہا،’’جب دو بار ہمیں واپس بھیج دیا گيا تو ہم نے پی سی آر کے121 پر کال کی، تب پولیس آئی اور کارروائی ہوئی۔‘‘

کانگریس پارٹی سمیت جزب اختلاف کی دیگر جماعتوں نے اس واقعے کی عدالتی تفتیش کا مطالبہ کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بعض سیاسی جماعتوں نے متاثرہ گاؤں کے دورے کے لیے اپنے وفود بھیجنے کا بھی اعلان کیا ہے۔