بھارتی یوم جمہوریہ: لال قلعے پر کسانوں کا پرچم

 Farmers Rally

Farmers Rally

بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت آج اپنا بہترواں یوم جمہوریہ منارہا ہے۔ اس موقع پر حسب روایت تاریخی راج پتھ پر شاندار پریڈ کا اہتمام کیا گیا۔ دوسری طرف کسانوں نے حسب اعلان ٹریکٹر ریلی نکالی اور لال قلعے پر اپنا پرچم لہرا دیا۔ کسانوں اور پولیس کے درمیان متعدد مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں، جس میں درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان گزشتہ دو ماہ سے زیادہ عرصے سے دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ دہلی پولیس نے بعض شرائط کے ساتھ انہیں پریڈ نکالنے کی اجازت دی تھی۔ تاہم کسان مقررہ وقت سے پہلے اور پانچ ہزار کے بجائے دو لاکھ سے زائد ٹریکٹروں کے ساتھ تین مختلف علاقوں سے قومی دارالحکومت میں داخل ہو گئے۔ انہوں نے راستے میں لگائی گئی رکاوٹوں کو توڑ دیا، جس کے بعد پولیس نے ان پر لاٹھیاں برسائیں اور آنسو گیس کے شیل داغے۔ پولیس اور کسانوں کے درمیان جھڑپ میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے جب کہ بعض ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں تاہم ابھی ان کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

کسان دہلی کے قلب میں واقع آئی ٹی او چوک کے قریب تک پہنچ گئے، جہاں سے پارلیمان اور پریڈ کی جگہ یعنی راج پتھ صرف دو کلومیٹر دور ہے۔ ٹریکٹر پریڈ میں شامل ایک دوسرا گروپ دہلی کے تاریخ لال قلعے تک پہنچ گیا اور اس نے کسانوں کی تنظیم کا پرچم قلعے کی فصیل پر اس جگہ لہرا دیا، جہاں بھارتی وزیر اعظم ہر سال یوم آزادی کے موقع پر روایتی طور پر پرچم لہراتے اور قوم سے خطاب کرتے ہیں۔

پولیس صورت حال پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔تاہم کسانوں کے ساتھ جھڑپوں کی خبریں مسلسل موصول ہو رہی ہیں۔بعض علاقوں میں افراتفری کا ماحول ہے۔ دہلی میٹرو ریل کارپوریشن نے مختلف روٹ پر اپنی سروس معطل کر دی ہے، جس کی وجہ سے مسافروں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ میں پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کے کسانوں کی کافی بڑی تعداد موجود ہے۔ ان میں نوجوانوں کی اکثریت ہے۔ جو کسان اس پریڈ میں شرکت کے لیے دہلی کی سرحدوں تک پہنچ نہیں سکے وہ اپنے اپنے علاقوں میں ریلیاں نکال رہے ہیں۔ ملک کی درجنوں ریاستوں میں بھی آج کسانوں کی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ ہزاروں کسان آج ممبئی کے آزاد میدان میں جمع ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ٹریکٹر پریڈ میں شامل کسانوں کی حمایت کرتے ہیں۔

متنازعہ زرعی قوانین سے پیدا شدہ تعطل کو دور کرنے کے لیے حکومت اور کسانوں کے درمیان اب تک بات چیت کے گیارہ ادوار ہو چکے ہیں لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔ حکومت ان قوانین میں ترامیم کا وعدہ کر رہی ہے لیکن کسان تینوں قوانین کو واپس لینے سے کچھ بھی کم پر آمادہ نہیں ہیں۔کسانوں کو خدشہ ہے کہ ان قوانین کی وجہ سے انہیں ان کے اناج کی فروخت کے عوض مناسب دام نہیں مل سکے گا اور مقامی منڈیوں پر نجی تاجروں اور بڑے کارپوریٹ اداروں کا قبضہ ہو جائے گا۔

مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ کسانوں کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ریلی نہیں نکالنی چاہیے تھی۔ اس دوران کسان یونینوں نے اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت نے تینوں زرعی قوانین واپس نہیں لیے تو وہ یکم فروری کو عام بجٹ پیش کیے جانے کے روز پارلیمنٹ تک مارچ کریں گے۔

راج پتھ پر روایتی پریڈ کے دوران بھارت نے اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ کیا اور سائنس اور دیگر شعبوں میں ہونے والی ترقی کی نمائش کی۔ اس موقع پر رنگا رنگ فلوٹس بھی نکالے گئے۔ ان میں ایودھیا میں زیر تعمیر رام مندر کا ماڈل بھی شامل تھا۔ جنگی طیارہ رافیل کو بھی پہلی مرتبہ پریڈ میں شامل کیا گیا جب کہ بنگلہ دیش کے ایک فوجی دستے نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔

صدر رام ناتھ کووند کو اس موقع پر سلامی پیش کی گئی۔ گزشتہ پچپن برس میں پہلی مرتبہ اس پریڈ میں کوئی مہمان خصوصی موجود نہیں تھا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے یوم جمہوریہ کی مبارک باد بھیجی ہے۔انہیں اس تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ لیکن برطانیہ میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے مدنظر انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا۔

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں اس موقع پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ حفاظتی اقدامات کے تحت وادی میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔