مہنگائی کے زلزلے اور نیا چیف

Petroleum Products

Petroleum Products

حکمرانوں نے عیدالاضحیٰ سے قبل ہی عوام کو قربان کرنا شروع کر دیا بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے حکمرانوں نے عام انتخابات سے قبل جو وعدے کئے تھے اور جو سنہرے خواب دکھائے تھے وہ وعدے جھوٹے اور سنہرے خواب چکنا چور ہوگئے حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کردیا ہے اور اب اس اضافے کے باعث مہنگائی کا ایک نیا طوفان سامنے آئے گا جس کا سارا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑے گا اب شہباز شریف عوام کو بتائیں کہ بجلی کی کمی اور قیمت میں اضافے پر ٹینٹ ڈرامہ کیوں نہیں کیا۔

بھارت سمیت دنیا بھر میں پیٹرول سستا ہورہا ہے لیکن پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت عوام کو ریلیف دینے پر تیار نہیں ہے کیونکہ یہ سب آئی ایم ایف کے کہنے پر کیا جارہا ہے اپنے کشکول کو پھیلاتے ہوئے حکمرانوں نے انکی تمام شرائط کو پورا کرنے کا وعدہ کیا تھا حکومت آئی ایم ایف سے وفا اور عوام سے جفا کی پالیسی پر عمل پیرا ہے پٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھا کر عوام کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے۔

حکومت نے کمرتوڑ مہنگائی کے ذریعے عوام پر خودکش حملہ کرکے انہیں ایک بار پھر فاقہ کشیوں پر مجبور کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں نے عوام کو زندہ درگور کر دیا ہے حکومت کے جبر اور عوام کے صبر کی انتہا ہو گئی ہے پورا ملک مہنگائی کے زلزلے کی زد میں ہے حکمران عوام کے صبر کو مزید نہ آزمائیں اور پٹرول و بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا ظالمانہ فیصلہ واپس لیں۔

حکومت عوام دشمن فیصلوں سے خونی انقلاب کی راہ ہموار کر رہی ہے اور مہنگائی بڑھا کر عوام کو سول نافرمانی پر مجبور کیا جا رہا ہے الیکشن سے قبل کیے گئے تمام وعدوں کو فراموش کرکے اقتدار میں آ کر عوام سے آنکھیں پھیر لی ہیں عوام پر براہ راست اور بالواسطہ نئے ٹیکس مسلط کر دیئے گئے ہیں حکومت نے بجلی اور گیس کے نرخوں میں ماہانہ بنیاد پر من مرضی کے اضافے کو وطیرہ بنا لیا ہے اس وقت عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ نیچے آ رہے ہیں لیکن ہماری حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے پٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھتے ہی مہنگائی کا جن بے قابو ہو گیا ہے۔

Expensive Electricity

Expensive Electricity

پیپلز پارٹی نے جو کچھ پانچ سال میں کیا وہ ن لیگ کی حکومت نے چار ماہ میں کر دکھایا ہے شہریوں کو بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرنا ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے پہلے بجلی مہنگی کر کے عوام پر بجلی بم گرایا گیا اور پھر پٹرول مہنگا کر کے پٹرول بم گرا دیا گیا حکومت اس بات کا بھی جواب دے کہ عوام کا معاشی قتل عام کب تک ہوتا رہے گا۔

آخر میں اپنے پڑھنے والوں کی دلچسپی کے لیے بتاتا چلوں کہ حکومت نے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کوانکی مدت ملازمت میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس سلسلہ میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور آرمی چیف کا ایک ساتھ تقرر کرنے کا فیصلہ کرکیا ہے دونوں تقرریوں میں ان کی اپنی اعلان کردہ سنیارٹی پالیسی کو ترجیح دی جائے گی لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود کو جنرل اشفاق پرویز کیانی کی جگہ نیا آرمی چیف مقرر کئے جانے کے واضح امکانات ہیں یہ تقرریاں آئندہ چند روز میں کردی جائینگی کیونکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں 7 اکتوبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔

نئے چیئرمین 8 اکتبر سے اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے جبکہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے نومبر میں ریٹائر ہونا ہے آئین کے مطابق مسلح افواج کے سربراہان کا تقرر وزیراعظم کا صوابدیدی اختیار ہے۔ سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) یاسین ملک دونوں اہم عہدوں پر تقرریوں کی سمریاں ڈاک کے ذریعے بھجوانے کی بجائے بذات خود لے کر وزیراعظم کے پاس جائیں گے ان سمریوں پر وزیراعظم دستخط کریں گے اور پھر وزیراعظم کے طور پر ان تقرریوں کی حتمی منظوری دیں گے۔

وزیراعظم کی ایڈوائس صدر مملکت ممنون حسین کو بھجوائی جائے گی جو آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے وزیراعظم کی طرف سے بھجوائی گئی ایڈوائس کی رسمی منظوری دیں گے جس کے بعد ان دونوں اہم عہدوںپر تقرریوں کا نوٹیفکیشن وزارت دفاع سے جاری کردیا جائے گا جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ ابھی زیر غور ہے۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر
فون نمبر : 03466444144