آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں سپریم کورٹ نے ’جے آئی ٹی‘ قائم کر دی

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلہ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اعظم سواتی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔ ان میں اتنی انا ہے کہ اپنا مسئلہ حل نہ ہونے پر انہوں نے آئی جی تبدیل کروا دیا۔

دوسری جانب آئی جی اسلام آباد جان محمد نے بطور آئی جی اسلام آباد ذمہ داریاں سنبھالنے سے معذرت کر لی۔ جان محمد نے کہا کہ وہ ان حالات میں کام نہیں کر سکتے اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ تبادلے کے احکامات پر عمل کرنے کی اجازت دی جائے۔

عدالت نے جان محمد کے تبادلے کے نوٹی فکیشن کی معطلی کا حکم واپس لے لیا۔

اسلام آباد میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران متاثرہ شخص نیاز محمد عدالت میں پیش ہوا۔ نیاز محمد نے عدالت کو بتایا کہ پولیس مجھے، میری بیوی، بیٹوں اور بیٹی کو پکڑ کر لے گئی۔ میں غریب آدمی ہوں۔ میرے ساتھ ظلم ہوا ہے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ غریب آدمی سے بدمعاشی کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔ اعظم سواتی کی اتنی انا ہے کہ آئی جی تبدیل کروا دیا۔ ان کا جرم ریاست کے خلاف ہے۔

عدالت نے نیب، ایف آئی اے اور آئی بی پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل جے آئی ٹی کے لیے نام دیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ملک کی عزت کا معاملہ کہاں سے آ گیا۔ جے آئی ٹی تحقیقات کرے گی چاہے صلح بھی ہو گئی ہو۔ تسلیم کریں زیادتی کی گئی ورنہ سب قانونی کارروائی کا سامنا کریں۔ فریقین کے درمیان صلح کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔ کیا اعظم سواتی ملک کے مالک ہیں۔ غریب کو دبا کر صلح کر لی۔

انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کو ذاتی حیثیت میں نہیں جانتا۔ غریب آدمی کا اعظم سواتی سے مقابلہ ہے۔ یہ لیڈر ہیں جنہوں نے ملک کو چلانا ہے۔ متاثرہ خاندان تیسرے درجے کے لوگ نہیں تھے۔ آرٹیکل 62 ون ایف کا براہ راست اطلاق کرتے ہیں۔ اعظم سواتی نے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ ایسے لوگوں کو عدالت کیوں برداشت کرے۔ ملک کو چلانے والے لیڈر سچے اور ایمان دار ہونے چاہییں۔

سپریم کورٹ نے اعظم سواتی کے معاملے پر جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے 14 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔ اس کے علاوہ جے آئی ٹی اعظم سواتی کے اثاثوں کی تحقیقات بھی کرے گی۔ جے آئی ٹی میں انٹیلی جنس بیورو سے احمد رضوان، ایف آئی اے سے میر واعظ نیاز شامل ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سینیر افسر جے آئی ٹی کا سربراہ ہو گا۔ جے آئی ٹی دیکھے کہ کیا اعظم سواتی امریکہ جا سکتے ہیں۔ سفارش، طاقت اور دولت کے بل بوتے پر کام نہیں ہو گا۔ متاثرہ فریق نے اللہ کی رضا کے لیے معاف کیا۔ ہم معاف نہیں کریں گے۔

اس موقع پر اعظم سواتی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ کیس بدھ تک ملتوی کریں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تلوار آپ پر لٹک رہی ہے، جتنے دن مرضی لے لیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی وزیراعظم سواتی اور ان کے گھر کے قریب خیمہ بستی میں مقیم افراد کے درمیان جھگڑے کے بعد گھر کی خواتین سمیت لوگوں کو گرفتار کروانے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔ اس کیس میں اعظم سواتی کے بیٹے نے متاثرہ خاندان سے جرگہ میں معافی مانگ لی لیکن سپریم کورٹ نے اس صلح اور معافي کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اب اعظم سواتی کے خلاف قانونی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔

انسپکٹر جنرل پولیس جان محمد نے اپنے عہدے پر کام جاری رکھنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان حالات میں کام نہیں کرسکتے اس لیے عدالت سے استدعا ہے تبادلے کے احکامات پر عمل کرنے کی اجازت دی جائے۔

سپریم کورٹ نے جان محمد کے تبادلے کے نوٹی فکیشن کی معطلی کا حکم واپس لے لیا، جس کے بعد ڈی آئی جی وقار احمد چوہان کو آئی جی اسلام آباد کا اضافی چارج دیا گیا ہے، جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔