سالگرہ

Birthday

Birthday

پیرسید عرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست کی زندگی کا ہر پہلونہ صرف قابل ذکر ہے بلکہ قابل فہم و عمل بھی ہے۔سالگرہ کے متعلق علماء کرام کی رائے مختلف ہے،کسی کے خیال میں سالگرہ مناناجائزہے جبکہ کسی کے مطابق سالگرہ غیر مسلم رسومات میں سے ہے۔11اگست کے دن پیرسید عرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست سرکار کی سالگرہ تھی ۔جس طرح آپ نے سالگرہ منائی اُسے دیکھ ،سُن اور سمجھ لینے کے بعد راقم اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ سالگرہ سمیت کوئی بھی رسم غیر مسلم نہیں ہوتی بلکہ اُس کومنانے یا نبھانے کا طریقہ اسلامی یا غیر اسلامی ہوسکتاہے۔

پیرسید عرفان احمد شاہ کی سالگرہ کے دن انہوں نے خود اور اُن کے عقیدت مندوں نے روزہ رکھا ،افطاری داتا دربار لاہور پر کی گئی ،بعد نماز مغرب غرباء میں لنگر تقسیم کرکے شاہ صاحب نے اپنی سالگرہ کی خوشی منائی اور ساتھ ہی ہمیں یہ بات بھی سمجھا دی کہ سالگرہ ناچ ،گانے،کیک کاٹنے،رشتہ داروں کو گھر بلاکر خوب ہلا گُلا کرنے یادیگر فضول کاموں میں وقت اور پیسہ ضائع کرنے کا نام نہیں بلکہ سالگرہ سمیت ہر خوشی اور غم کے وقت میں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہۖ کوزیادہ سے زیادہ یاد کرنا چاہئے۔قابل فکر اور قابل ذکر بات کہ آپ نے اپنی سالگرہ کے موقع پر بھی ہمیشہ کی طرح خودبھی وہی لنگر کھایا،اپنے عقیدت مندوں کو بھی وہی لنگر کھلایا جو دوسرے غرباء میں تقسیم کیا گیا۔آپ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں عمدہ سے عمدہ چیز دینی چاہئے،جس کی سادہ مثال یہ ہے کہ جو کھانا خود کو پسند ہو ویسا ہی غرباء میں تقسیم کرنا ضروری ہے۔۔

ایک ضرورت بات یہ کہ خوشی کے موقع پر اللہ تعالیٰ کی راہ میں لنگر تقسیم کرنے والے کے رزق میں برکت ہوجاتی ہے اور لنگر کھانے والوں کے رزق میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ معاشرے میں خوشی کے اظہار کیلئے مختلف قسم کے طریقہ کار اپنائے جاتے ہیں جن میںناچ گانا،شراب نوشی، اسلحہ کی نمائش اور استعمال، فحش گفتگواور لباس ،بلند آواز میں میوزک،شامل ہیں، یہ تما م چیزیں غیراسلامی ہیں ، پیرسید عرفان احمد شاہ صاحب نے اپنی سالگرہ کے موقع پر مجھے بتایا کہ ہر وہ چیز جو قرب الٰہی سے نکال کر جہالت کے اندھیروں کی طرف گامزن کرے وہ کسی بھی مسلمان کے لئے جائز نہیں ،انہوں نے کہا امتیاز بیٹا ہم اس دنیا میں کچھ وقت کیلئے مہمان ہیں ،ہماری زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا ہے۔

Allah

Allah

پانچ وقت نماز پڑھا کرو،رسول اللہ ۖ کی ذات اقدس پر درود وسلام بھیجا کرواُن کی آل سے اُسے انداز میں محبت کیا کروجیسا سرکاردوعالم ۖ کا فرمان عالی شان ہے ،اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندوں کے آستانوں پر ادب اور احترام سے حاضر ہوا کرو،والدین سے شفقت اور محبت سے پیش آیاکرو۔اللہ تعالیٰ،رسول اللہ ۖ،انبیا کرام، اُولیا اللہ اُن لوگوں کوپسند نہیں کرتے جو والدین کے گستاخ ہوں یا والدین کی خدمت اور احترام میں کمی کرتے ہیں ،جنت اور جہنم کا معاملہ اللہ تعالیٰ اور بندوں کے درمیان ہے پر اس دنیا میں اُن لوگوں پراللہ تعالیٰ کی رحمت کے دروازے بند ہوجاتے ہیں جو والدین کی شان میں گستاخی کرتے ہیں ۔والدین کی گستاخی کومعاشرے میں بہت معمولی خیال کیا جاتا ہے۔

خاص طو ر پر نوجوان نسل والدین کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایسا لہجہ اختیار کرتی ہے جو انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے جبکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اُن کی والدین کے ساتھ دوستی ہے،یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ والدین اپنے بچوں کے بہترین اورمخلص دوست ہوتے ہیں اور اولاد کی ایسی باتوں پر بھی درگزر سے کام لیتے ہیں جو گستاخی کے زمرے میں آتی ہوںپر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اُن کی عزت و توقیر میں کمی کردی جائے ،اُن کامقام ہرصورت اعلیٰ و ارفع رہتاہے چاہے وہ اولاد کے اچھے دوست ثابت ہوں یا نہ ہوں ،ترقی یافتہ دورکا انسان دنیا کی تمام نعمتیں پالینے پر بھی بے چین و بے قرار نظر آتا ہے۔

جس کی وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری،حقوق والدین کی ادائیگی میں غفلت برتناہے،راقم نے سید عرفان احمد شاہ صاحب کی صحبت نصیب ہونے کے بعد یہ شدت سے محسوس کیا ہے کہ جو علم و دانش اُولیا اللہ کی صحبت میں نصیب ہوتا ہے وہ کتابوںکے مطالعہ اور تقریروں سے نہیں ملتا ۔شاہ صاحب کی سالگرہ کی حقیقی خوشی میں شامل ہوکرجورہنمائی کے عملی سُچے موتی اور انمول ہیرے عنایت ہوئے اُن کواپنی ذات تک محدود رکھنا انتہائی نا انصافی سمجھتے ہوئے اپنے قارئین کی نظر کردیا۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین سے محبت،شفقت اور احترام کاسلوک کرنے اور ہر لمحہ اُن کی خدمت کرنے کی توفیق و طاقت، اُولیا اللہ کی صحبت اور اُن کا ادب و احترام کرنانصیب فرمائے۔آمین

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر:امتیاز علی شاکر:لاہور
imtiazali470@gmail.com.0315417470