اسرائیل کی حوثیوں کے حملے کے بعد یو اے ای کو سکیورٹی اور انٹیلی جنس معاونت کی پیش کش

Naphtali Bennett

Naphtali Bennett

ابوظبی (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیل نے ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے ابوظبی پر ڈرون حملے کے بعد متحدہ عرب امارات کو’’سکیورٹی اور انٹیلی جنس‘‘کے شعبے میں معاونت کی پیش کش کی ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے اس ضمن میں منگل کے روزابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید آل نہیان کو ایک خط لکھا ہے۔

اس میں وہ لکھتے ہیں:’’اسرائیل خطے میں انتہاپسند قوتوں کے خلاف جاری جنگ میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہم اپنے مشترکہ دشمنوں کو شکست دینے کے لیے آپ کے ساتھ شراکت داری جاری رکھیں گے‘‘۔

انھوں نے کہا:’’ہم آپ کو سکیورٹی اور انٹیلی جنس کی معاونت پیش کرنے کوتیار ہیں تاکہ آپ کو اپنے شہریوں کو اس طرح کے حملوں سے بچانے میں مدد مل سکے۔میں نے اسرائیلی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں اپنے ہم منصبوں کو اگر وہ چاہیں تو انھیں جو بھی مدد درکارہے،فراہم کی جائے‘‘۔

نفتالی بینیٹ کا خط ان کے ٹویٹراکاؤنٹ پربھی جاری کیا گیا ہے۔اس میں انھوں نے مزید کہا کہ :’’اسرائیل متحدہ عرب امارات کے ساتھ کھڑا ہے۔میں محمد بن زاید کے ساتھ کھڑا ہوں۔دنیا کو دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے‘‘۔

متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں پیر کے روزاس وقت ہلچل مچ گئی تھی جب ڈرون حملوں کے نتیجے میں دومقامات پر آگ بھڑک اٹھی تھی۔آتش زدگی کے بعد پیٹرولیم کے تین ٹینکروں میں دھماکے ہوئے تھے۔اس واقعے میں ایک پاکستانی سمیت تین افراد ہلاک اورچھے زخمی ہوگئے تھے۔ابوظبی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی نئی تعمیراتی جگہ پر بھی آگ لگ گئی تھی لیکن اس پر کسی نقصان سے قبل قابو پا لیا گیا تھا۔

یمن کی حوثی ملیشیا نے اس حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس نے یواے ای میں ’’گہری کارروائی‘‘ کی ہے۔

امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید نے اس حملے کے ردعمل میں اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ اس کے ذمے داروں کو سزا دی جائے گی اور انھیں سزا کے بنا چھوڑا نہیں جائے گا۔

اماراتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’ملک ان دہشت گرد حملوں اور مذموم مجرمانہ اشتعال انگیزی کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے‘‘۔