جان کیری کا دورہ پاکستان

John Kerry

John Kerry

تحریر : لقمان اسد
امریکی وزیر خارجہ پاکستان کے دورہ سے قبل انڈیا گئے سنا ہے وہان اُن کی کار کو کوئی حادثہ بھی پیش آیا اور وہ بال بال بچے اگر جہان فانی سے کوچ کر جاتے تو یقینا اس کا الزام بھی حسب روایت ہندو بنیا پاکستان پر ہی عائد کرتا انڈیا کے اپنے دورہ کے بعد جان کیری پاکستان آئے تو اُنہیں ویلکم کیا گیا گھر آئے مہمان کی عزت و تکریم خواہ وہ مسلم ہو یا غیر مسلم ہر مسلمان پر فرض ہے کیونکہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد کا طریقہ ،سنت مبارکہ اور فرمان بھی اس حوالے سے یہی ہے مگر ہم آج کل کے مسلمان عجیب طرح کے شاطر اور مفاد پرست ثابت ہوئے ہیں جب ہمیں اپنے مقصد اور فائدے کی کوئی چیز میسر آرہی ہو تو ہم اُسے اسلامی عمل قرار دیتے ہیں اور جب کسی عمل میں بظاہر ہمیں کوئی گھاٹا نظر آرہا ہو تو ہم اُسے نظر انداز کرنے میں ایک لمحہ بھی دیر نہیں کرتے تب ہمیں نہ کوئی سنت نبوی یاد ہوتی ہے نہ کوئی اسلامی اصول اور نہ ہی کوئی دین داری امریکی وزیر خارجہ پاکستان تشریف لائے آرمی چیف سے اُنہوں نے ملاقات کی وزیر اعظم سے بھی وہ ملے وزارت خارجہ کا قلمدان بھی غالباً دو برس سے بڑے میاں صاحب کی ہی دسترس میں ہے

اس لئے مشیر خارجہ امور جناب سرتاج عزیز کے ساتھ اُنہوں نے اہم پریس کانفرنس کی اس پریس کانفرنس میں اُنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیوں کی تعریف بھی کی اور خراج تحسین بھی پیش کیا یہ یقین دہانی بھی اُنہوں نے کرائی کہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں وہ پاکستان کی بھر پور معاونت کریں گے یہ بھی فرمایا کہ دہشت گرد اکیلے پاکستان کے دشمن نہیں بلکہ امریکہ کے بھی اُسی طرح دشمن ہیں جس طرح پاکستان کے پاکستان اور امریکہ مل کر اُن کے خلاف یہ جنگ لڑتے رہیں گے ۔بجا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ،بجا کہ دہشت گرد معصوم جانوں کے کھلے اور سفاک دشمن ہیں اور دنیا بھر کے امن کو اُن سے خطرات لاحق ہیں مگر کیا ہی اچھا ہو کہ امریکہ فلسطین پر ہونے والے مظالم کو بھی کھلی دہشت گردی قرار دے اور مقبوضہ کشمیر پر ناجائز ہندوستانی تسلط کو بھی ۔

مگر ایس امریکہ ہرگز نہ کرے گا ہمیشہ سے اُس کے سر پر جنگی بھوت ہی سوار رہتا ہے وہ اب بھی ایک نئی جنگ کی تلاش میں سر گرداں ہو گا اور ابھی امریکی تھنک ٹینک کے مطابق وہ وقت یا مرحلہ تھوڑا دور ہے کہ جب وہ کسی اور ملک پر چڑھ دوڑیں ظاہر ہے پھر کوئی نائن الیون ایساخود ساختہ ڈرامہ یا کوئی بڑا جواز وہ ڈھونڈھنے میں مصروف عمل ہوں گے جب مسٹر جان کیری پاکستان میں آکر دہشت گردوں کو بڑا سفاک ظالم قرار دے رہے تھے تو میں سوچ رہا تھا یہ اُسی امریکی قوم اور امریکیت کا نمائندہ ہے کہ جس کی تاریخ انسانیت پر ڈھائے گئے مظالم سے اٹی پڑی ہے امریکہ وہ سٹیٹ ہے جس نے آج تک سفاکیت کا یہ واحد عالمی اور بدترین اعزاز خود اپنے پاس سنبھال کر رکھا ہوا ہے کہ کرہ ارض پر اب تک کی وہ واحد بد ترین قوت جس نے ناگا ساکی اور ہیرشیما پر ایٹم تک برسائے

America

America

امریکہ دنیا کی وہ واحد قوت ہے جس نے انفرادی دشمنی کا انتقام چکانے کی غرض سے پوری کی پوری مملکتوں کو اپنے نشانے پر رکھ اور وہان اُن ممالک میں لاکھوں افراد امریکی جنگی حملوں کی بدولت لقمہ اجل بنے اور بے جرم مارے گئے میں یہ بھی سوچ رہا تھا ایک دہشت گرد ملک کا نمائندہ جو بذات خود بے جرم لاکھوں انسانوں کے قاتل ہیں آج کس منہ سے پاکستان میں دہشت گردوں کو للکار رہا ہے اور اُنہیں انسانیت کا قاتل ٹھہرا رہا ہے امریکہ خود کو دنیا کا بہت بڑا چوہدری اور تھانیدار تصور کرتا ہے وہ اپنی من مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی خاطر دنیا بھر میں اپنی سازشوں کے جال بچھاتا اور تانے بانے بنتا رہتا ہے وہ یہ تصور بھی کرتا ہے کہ وہ کچھ بھی کر چکنے کے بعد کسی کو جواب دہ ہرگز نہیں وہ یہ بھی سمجھتا ہے وہ کرہ ارض پر جس سے چاہے جیسا سلوک روا رکھے کوئی عالمی قانون اُسے ایسا کرنے سے روک نہیں سکتا

امریکہ 1890سے اب تک 32آزاد ممالک کے داخلی معاملات میں ایک سو سے زائد مرتبہ مداخلت کا جرم کر چکا ہے جن میں 82جنگیں ،40بغاوتیں اور 7حکومتوں کے تختے اُلٹنا شامل ہیں 5جولائی 1977کو پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو کی برطرفی اور پھر اُنہیں پھانسی ،سعودی عرب کے شاہ فیصل کا قتل ،ایران کے مصدق حسین کو1953اور انڈو نیشیا کے سوئیکارنو کو 1965میں امریکہ نے اقتدار سے الگ کیا جبکہ افریقہ کے مرتذلا محمد اور چلی کے ایلنڈا کی حکومت کی برطرفی کے علاوہ نکاراگوا کی سوشلسٹ جمہوری حکومت کے خلاف بغاوت کا ایک ایس گھنائونا امریکی کھیل کی جس میں ہزاروں قیمتی انسانی جانیں جل کر اکھ ہو گئیں ۔امریکہ ہی کے سر پر تین لاکھ فلپائینی انسانوں کا قتل عام بھی ہے ویت نام کی جنگ میں تیس لاکھ انسانو ں کا قاتل بھی یہی امریکہ ہے

بلاشبہ جہاں تک امریکی مظالم کی داستان کا تعلق ہے دنیا کا کوئی مورخ امریکی مظالم کی اس بھیانک داستان کو شاید ہی کبھی الفاظ میں سمیٹ سکے لیکن اس سارے کھیل میں امریکہ جس حقیقت سے نظر چرا رہا ہے وہ ہے قانون فطرت ایک طاقت آسمانوں کے اوپر ایسی بھی ہے جو ہر ظالم کا ہاتھ روکنے پر قادر ہے اور جب چاہے بڑے سے بڑے طاقتور بادشاہ اور بڑے سے بڑے فرعون کو اپنی گرفت میں لیکر اُسے نیست و نابود اور عبرت کا نشان بنادے مکافات عمل بھی قدرت کا ایک قانون ہے آج نہیں تو کل وہ دن ضرور آئے گا کہ جب امریکہ کو انسانت پر ڈھائے جانے والے ان مظالم کا حساب دینا پڑے گا

Luqman Asad

Luqman Asad

تحریر : لقمان اسد