کراچی بے امنی کیس ،تھانے بکتے ہوں تو کام کیا کرینگے، چیف جسٹس

Supreme Court

Supreme Court

کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے وفاق، صوبائی حکومت اور تمام اداروں کے درمیان خط وکتابت کی تفصیلات طلب کرتے ہو ئے کراچی بے امنی عمل درآمد کیس کی سماعت کل صبح تک ملتوی کر دی، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کراچی بے امنی عمل درآمد کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ڈی جی رینجرز سندھ میجر رضوان کو عدالت میں طلب کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پولیس اور رینجرز شہر کی صورتحال کی ذمہ دار ہے۔

دوسال چار ماہ قبل سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ابتک آپ نے عمل کیوں نہیں کیا؟ اس پر ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ رینجرز کے پاس تلاشی اور گرفتاری کے اختیارات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہر کی بد امنی میں سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگ ملوث ہے جن کا خاتمہ ضروری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا شہر میں صورتحال میں بہتری کے بجائے مزید ابتری آئی ہے۔ اگر آپ اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرسکتے تو ناکامی قبول کر لیں۔ اس پر ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ رینجرز نے بڑے بڑے مجرموں کو گرفتار کیا جو ناقص تفتیش کے باعث آزاد ہوگئے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی کے لئے 20 انسداد دہشت گردی کی عدالتیں بنائیں، بتائیں کتنے کیسز میں گواہ اور ثبوت پیش کئے گئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ذرائع کے رپورٹر ولی خان بابر کے قاتلوں کے بارے میں بھی ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گواہوں کو چن چن کر ماردیا گیا، اس پر عدالت نے کہا کہ آپ ایک قتل کیس کے گواہوں کی حفاظت نہیں کر سکتے، تو کیا کہیں آپ کی کارکردگی بہتر ہو گئی ؟چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آاپ سب جانتے ہیں عدالتی فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے عمل درآمد کریں۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ اگر حالات قابو میں ہیں تو ڈی جی رینجرز انہیں جوڑیا بازار، کھارادر، چاکیواڑہ لیجاکر دکھائیں،چیف جسٹس نے کہا جب تھانے بکتے ہوں اور پیسے لیکر ایس ایچ او لگایا جا وہ کیا کام کرے گا، کس علاقے کے بھتہ خوروں کا کس سے تعلق ہے اور ان کا لیڈر کون ہے آپ سب جانتے ہیں لیکن بتاتے نہیں۔ تاجروں کو گاڑیوں میں بٹھایا جاتا ہے بینک لیجاتے ہیں چیک بک منگواکر وہی بھتہ لیا جاتا ہے،آئی بی ،آئی ایس آئی اور ایم آئی کی سپورٹ آپ کے پاس ہے جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ کیوں نہیں کرتے، کوئی شہری چاکیواڑ ، ملیر یا کورنگی میں اغوا کے بعد قتل کردیا جائے توذمہ داری آپ پر بھی عائد ہوتی ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ چیف سیکریٹری وفاق اور وزیر اعلی کو کراچی میں امن وامان سے متعلق لکھے گئے خطوط پیش کریں، اٹارنی جنرل خود پیش ہو کر کراچی میں امن وامان سے متعلق وفاق کا موقف پیش کریں، کراچی بے امنی عمل درآمد کیس کی سماعت کل صبح تک ملتوی کردی۔لارجر بینچ میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ،جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس گلزار احمد ، جسٹس اطہر سعید اور جسٹس شیخ عظمت سعید شامل ہیں۔