کشمیر میں ہندو آباد کاری کا منصوبہ

 Kashmir Resettlement

Kashmir Resettlement

کشمیر (جیوڈیسک) بھارتی حکمران جماعت مسلم اکثریت والے علاقے کشمیر میں ہندو آباد کاری کے ایک منصوبے کو بحال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے پہلے سے تقسیم کے شکار اس علاقے میں کشیدگی بڑھے گی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے کشمیر سے متعلق امور کے لیے جنرل سیکرٹری رام مادھوو نے کہا ہے کہ ان کی جماعت سن 1989 میں شروع ہونے والی مسلح علیحدگی پسند تحریک کے نتیجے میں فرار ہونے والے دو سے تین لاکھ ہندوں کو دوبارہ کشمیر میں آباد کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ مادھوو نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا، ان کے اپنی وادی میں واپسی کے بنیادی حق کا احترام کیا جانا چاہیے۔ مادھوو کے بقول یہ ضروری ہے کہ انہیں سکیورٹی فراہم کی جائے۔

متنازعہ کشمیر روایتی حریف ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا ایک مرکزی معاملہ ہے۔ دلکش مناظر و خوب صورت مقامات سے پھرپور وادی کشمیر کی آبادی لگ بھگ سات ملین افراد پر مشتمل ہے۔ ان میں ستانوے فیصد تناسب مسلمانوں کا ہے۔ تاہم مسلح علیحدگی پسند تحریک کے خلاف برسرپیکار ہزاروں بھارتی دستے بھی اس علاقے میں تعینات ہیں۔ پچھلی تین دہائیوں کے دوران پر تشدد حملوں اور جوابی کارروائیوں میں پچاس ہزار کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں۔

رام مادھوو نے بتایا کہ بی جے پی کی پچھلی حکومت کے دوران کشمیر میں باقاعدہ آباد کاری اور اس مقصد کے لیے تنصیبات کے قیام کی بات چیت جاری تھی البتہ کسی حتمی منصوبے پر اتفاق رائے نہ ہو سکا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ ایسے منصوبوں کو مقامی جماعتوں، علاقائی مسلم قیادت اور ماضی میں فرار ہونے والے ہندوں کی نمائندگی کرنے والوں کی حمایت حاصل نہیں۔ اور بھارتی وزارت داخلہ نے بھی فی الحال ایسے منصوبوں کی توثیق نہیں کی ہے۔

چار برس قبل ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے ایک بلو پرنٹ میں دیواروں کے اندر سخت سکیورٹی کے ساتھ آبادیوں کی تجویز دی گئی تھی۔ ان آبادیوں میں باقاعدہ اسکول، ہسپتال، میدان اور دیگر سہولیات قائم کرنے کا کہا گیا تھا۔

علاقائی علیحدگی پسند گروہوں نے ان منصوبوں کا مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی آباد کاری سے موازنہ کرتے ہوئے ان کی مخالفت کی تھی۔ یوں اس منصوبے پر اس وقت کام رک گیا تھا۔

رام مادھوو کا اب ماننا ہے کہ یہ منصوبہ بحال کیا جا سکتا ہے اور اس بار اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا بھی ممکن ہے۔ اپنے منصوبے کی کامیاب تکمیل کے لیے بے جی پی بڑی مسلم علاقائی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کی جگہ اس بار مقامی سطح پر اتحاد کی حکمت عملی اختیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

مختلف مسلم علیحدگی پسند تحریکوں کی نمائندہ تنظیم آل پارٹیز حریت کانفرنس نے پچھلے ماہ چند ایسے ہندوں سے ملاقات کی جو ہجرت کر کے کشمیر سے چلے گئے تھے۔ ان ہندوں کو پنڈت کہا جاتا ہے۔ اس کانفرنس کے چیئرمین میر وائض عمر فاروق نے بعد ازاں کہا، ان کو کالونیوں میں باڑ کے اندر رکھنا ایک کمیونٹی کو دوبارہ آباد ضم کرنے کے ارادے کی نفی کرتا ہے۔ ان کے بقول برادریاں باہمی عزت و احترام کے ساتھ پنپتی ہیں۔۔