لاہور بھتہ خوری کی زد میں

Karachi Extortion

Karachi Extortion

بھتہ خوری کی وباء نے روشنیوں کے شہر کراچی کو عرصہ دراز سے یرغمال بنا رکھا ہے۔ بھتہ خوری وہ لعنت ہے جو ہرروز معصوم انسانوں کو موت کے منہ میں دھکیل کرنہ صرف کراچی شہر بلکہ پورے ملک کی فضا کو سوگوار اور کاروبار زندگی معطل کردیتی ہے۔ اب تک کے تمام حکمران جن میں فوجی اور جمہوری دونوں شامل ہیں شہر قائد میں ہونی والی قتل و غارت گری اور بھتہ خوری کو قابو کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ جس کا آج نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ بھتہ خوری کی لعنت کراچی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے بعد اب لاہور میں بھی عروج حاصل کر رہی ہے۔

شہر قائد کے حالات سے تو یہ بات ثابت ہوچکی کہ وہاں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ٹارگٹ کلنگ بھتہ خوری عام ہے اور قاتلوں بھتہ خوروں اور ڈاکوئوں کو روکنے والا کوئی نہیں۔ حکومت سندھ اور سندھ پولیس کئی مرتبہ بے بسی کا اظہار کرچکے ہیں۔ مجھے آج بھی انسپکٹرجنرل پولیس آف سندھ غلام شبیر شیخ کا وہ بیان یاد ہے جس میں انہوں نے اپنی بے بسی اور غفلت کا برملا اظہار کیا تھا۔

اُن کا کہناتھا کہ پولیس اہلکار ڈیوٹی کے دوران غافل ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے دہشت گرد اُن پر حملہ کررہے ہیں، اہلکار سب سے پہلے اپنی حفاظت پر توجہ دیں پھرعوام کی حفاظت کریں ۔انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار خود محفوظ نہیں ہوں گے تو عوام کی حفاظت کیسے کریں گے ؟لہٰذا پولیس پہلے اپنی حفاظت پرتوجہ دے بعد میں عوام کی حفاظت کرے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ ہمارا قانون عام شہری کویہ حق دیتا ہے کہ اگر کوئی جرائم پیشہ فرد اس کوجان سے مارنے کی نیت سے اسلحہ تان لے تووہ اپنے بچائو میں اسے گولی مار دے اسے کچھ نہیں کہا جائے گا۔

آئی جی سندھ کا یہ بیان کافی پرانا ہے اس پر میں پہلے بھی بات کرچکا ہوں۔ صوبہ پنجاب میں امن وامان کی صورتحال پاکستان کے دوسرے تمام صوبوں سے بہت بہتر رہی ہے۔ لاہور جو صوبہ پنجاب کا دارالخلافہ ہے آج کل بھتہ خوری کی لعنت وہاں بھی کراچی کی طرح قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگر حکومت وقت نے بروقت شہروں کے ساتھ مل کر بھتہ خوروں کو جہنم رسید نہ کیا تو اللہ نہ کرے کراچی کی طرح لاہور بھی بھتہ خوروں کے رحم و کرم میں چلا جائے گا۔ میں پچھلے بیس سال سے حکمرانوں کو کراچی کے حالات کا نوٹس لے کرسخت کارروائی کے احکامات جاری کرتے دیکھ رہا ہوں لیکن شہر قائد میں بھتہ خوری اور قتل و غارت لگاتار بڑھتی ہی جارہی ہے۔

اُس پر شہر لاہور میں بھتہ خوری کی وارداتوں کا آغاز ہوگیا ہے جو شہریوں اور حکومت کے لئے انتہائی پریشان کن ہے۔ لاہور میںبھتہ خور اپنے آپ کو طالبان یافرار مجرم(اشتہاری) بتاکرفون کولز کے ذریعے ٹرانسپوٹرز، فیکٹری مالکان، دکانداروں اور زیادہ تر جولرز سے بڑی بڑی رقوم مانگ رہے ہیں اور رقم کی عدم ادائیگی کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیا دیتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق راوی روڑ کا رہائشی کروڑ پتی ٹرانسپوٹر اسی قسم کی دھمکیوں سے خوف زدہ ہوکر بھتہ خوروں کو ایک بڑی رقم ادا کرچکا ہے۔

Extortion

Extortion

جوبھتہ خوروں سے اس قدر خوف زدہ ہے کہ رقم ادا کرنے کے بعد بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کوکسی قسم کی معلومات دینے سے گھبرارہا ہے ۔20 جولائی کوتھانہ مغل پورہ میں ایک ایف آئی نمبر 13/506  محمد امتیاز جولرنے درج کروائی، امتیاز جولر نے پولیس کو بتایا کہ نامعلوم افراد فون کال کے ذریعے 2لاکھ روپے مانگ رہے ہیں اوربصورت دیگراُن کی طرف سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی۔ اسی طرح کے 2مزید کیسز صدر کینٹ کے علاقہ سے بھی منظر عام پر آئے ہیں۔

پولیس ذرئع کے مطابق صدر کینٹ کے علاقے میں انبالہ جولر کے مالک عقیل احمد اور سعید جولر کے مالک شان سعید کو نامعلوم موبائل نمبر سے آنے والی فون کالز پر نامعلوم افراد کی طرف سے بھتہ طلب کیا گیا ہے۔ تھانہ شمالی چھاونی میں ان دونوں واقعات کے مقدمات زیردفعہ D/25,506 درج ہوچکے ہیں۔ تفتیشی آفیسر (سب انسپکٹررضوان اللہ) کا کہنا ہے کہ فون کالز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لئے متعلقہ ادارے کے ساتھ رابطہ کررکھا ہے جبکہ پولیس ہر پہلوسے ان کیسز کی تفتیش کر رہی ہے ۔تفتیشی آفیسر کا کہنا ہے کہ یہ امکان بھی موجود ہے کہ جولرزکو ذاتی دشمنی یا رنجش کی وجہ سے خوف زدہ کرنے کے لئے فون کالزکی گیں ہوں۔

راقم کو پنجاب پولیس کی قابلیت پر کسی قسم کا شک نہیں لیکن ڈراس بات کا ہے کہ کہیں شہرمیں ہونے والی گداگری کی طرح بھتہ خوری کے پچھے بھی اہم شحصیات کا ہاتھ نہ ہوجن پر پولیس کو بھی ہاتھ ڈالنے کی اجازت نہیں ہے ۔راقم کے خیال میں بھتہ خوری کو ختم کئے بغیر امن وامان کی صورتحال کا بہتر ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں مکمل امن وامان قائم کرے ۔کراچی ہو یا لاہورجب تک پورے پاکستان میں امن قائم نہیں ہوتا تب تک جمہوریت بھی خطرے میں رہے گی۔

ملک دشمن طاقتیں کبھی بھی عوام کی حکمرانی کے حق میں نہیں رہی ۔لیکن اب ہمارے پاس مزید وقت نہیں ہے کہ بھتہ خوری میں ملوث یادیگر جرائم پیشہ افراد کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں۔ میاں نوازشریف فوری طور پر پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے تمام جرائم پرسخت ترین سزائوں کا اعلان کریں اور اُن پر اتنی ہی سختی کے ساتھ عمل درآمد کویقینی بنائیں۔ کیونکہ جب تک جرائم کو جڑسے ختم نہیں کیا جاتا تب تک پاکستان ترقی کرسکتا ہے اور نہ ہی عوام خوشحال ہو سکتے ہیں۔

راقم کی وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے اپیل ہے کہ لاہور میں بڑھتے ہوئے جرائم جن میں چوری، ڈکیتی اور بھتہ خوری سمیت دیگرکی روک تھا م کے لئے محکمہ پولیس کو خصوصی احکامات جاری کرتے ہوئے مجرموں کی پشت پناہی کرنے والوں کو بھی مجرم تصور رکرتے ہوئے سرعام سزائیں دے کر کاروباری طبقے کے ساتھ ساتھ عام عوام کے دلوں سے بھی بھتہ مافیا ،چوروں اور ڈاکوئوں کا خوف نکالا جائے اور تمام قانون شکن قوتوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

وزیراعلیٰ پنجاب جو صوبے کو قانون کی حکمرانی اور گڈ گورنیس کے ذریعے مثالی صوبہ بنانا چاہتے ہیں اُن کوبھتہ خوری کی وباء کو پھیلنے سے روکنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کرنے چاہئے۔ کاروباری طبقہ پہلے ہی بجلی وگیس کی لوڈشیڈنگ اور امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے شدید پریشان ہے اگر بھتہ خوری کے خاتمے میں دیر ہوئی تو انہیں مجبورا اپنا کاروبارسمیٹ کر کوئی دوسرا راستہ اختیار کرنا پڑھے گا۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر : امتیاز علی شاکر
email.imtiazali470@gmail.com.
03154174470