محلے کا موالی

Malaysian Airline

Malaysian Airline

جس کا بس چلتا نہیں بیوی پہ گھر میں آج کل
باہر آکر کوستا ہے پہلے پاکستان کو
کچھ روز پہلے ملائیشین ایئر لائن کا ایک طیارہ حیرت انگیز طریقے سے لاپتہ ہو گیا تو اس کا لاپتہ ہونا پوری دنیا کیلئے معمہ بن گیا اس کے بعد روز کئی مفروضے گردش کرنے لگے کبھی پائلٹ کے ہاتھوں اغوا کا شوشہ چلا تو کبھی تکون برمودا (Bermoda Triangle)کی طرف پائوں کے نشانات تلاش کئے جانے لگے۔ اس گہما گہمی کے عالم میں ایک نامور مغربی ادارے کی جانب سے یہ دعوی کیا جانے لگا کہ پاکستانی حکومت کی مرضی سے اس جہاز کو پاکستان میں اتارا گیا ہے۔

ابھی یہی باز گشت چل رہی تھی کہ کابل میں سرینا ہوٹل کا واقعہ پیش آیا جس میں تیرہ(13) افراد ہلاک ہوئے توایک بار پھر ایک ادارے کی جانب سے یہ دعوی سامنے آیا کہ اس میں بھی پاکستان ملوث ہے ماضی میں بھی مغربی اداروں کی جانب سے اس طرح کے دعوے سامنے آتے رہے ہیں۔ یہاں مجھے ایک سینئر سیاستدان اور تجزیہ نگار کی ایک ٹی وی ٹاک شو میں کہی گئی یہ بات یاد آگئی کہ یورپ میں اگر کوئی ٹائر پنکچر ہوجائے تو لوگ پاکستان پر شک کرتے ہیں اور کچھ حد تک سچ بھی لگنے لگی۔

قارئین کرام! محلے میں اگر کوئی چوری کا واقعہ پیش آجائے تو سب لوگ محلے کی موالی( جو نشے کا عادی ہو) پر شک کرتے ہیں اور اس موالی کو ضرور شامل تفتیش کیا جاتا ہے کیونکہ چوری چکاری اور دروغ گوہی اس موالی کی معمول اور پہچان ہوتی ہے جبکہ اس موالی کے بالکل متضاد ایک مسلم معاشرے میں محلے کے اندر امام مسجد ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

اس کے مشوروں پر عمل کرنے کو اہل محلہ کامیابی کی ضمانت سمجھتے ہیں کیونکہ امام مسجد محلے میں سچائی اور انصاف کا نمونہ ہوتا ہے جسے اہل محلہ مختلف مواقعوں پر ثالث ،ضامن اور منصف بھی لیتے ہیں۔ تو یہاں سوال یہ بنتا ہے کہ اگر دنیا کی مثال ایک محلے کی ہے تو کیا ہم اس محلے کے موالی ہیں جو دنیا ہر واقعہ کے بعد ہماری طرف انگلی اٹھاتی ہے؟؟اور ہم لاکھ تردید کرتے رہیں مگر دنیا ہم پر یقین کرنے کا نام بھی نہیں لیتی۔دنیا ہم پر یقین بھی کیسے کرے؟ کیونکہ دنیا کے سامنے چند تلخ تاریخی حقائق ہیں جب ہم دنیا کے سامنے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔

Kargil

Kargil

جب کارگل کی بگل بجی تو آخری وقت تک ہم یہی کہتے رہے کہ ہم کارگل میں ملوث نہیں ہیں یہ کشمیری مجاہدین ہیں جو کارگل پر لڑرہے ہیں مگر جب دنیا کے سامنے حقیقت کھلی تو ہم دنیا کے سامنے جھوٹے ثابت ہوئے، ایوب خان کے دور حکومت میں بھی ہم لاکھ تردید کرتے رہے کہ قبائلی علاقوں میں امریکہ کو ہم نے کوئی اڈہ نہیں دیا ہے کہ وہ سویت یونین کی جاسوسی کرے مگر جب دنیا کے سامنے حقیقت کھلی تو ہم بمثل موالی دروغ گوہ ثابت ہوئے۔ جب دورِ ڈرون آیا تو ہم پھر تردید کرتے رہے کہ ڈرون نہ ہماری سرزمین سے اڑتے ہیں اور نہ ہی ہم نے ان کو کوئی زبانی یا تحریری اجازت دی ہوئی ہے لیکن جب حقیقت کھلی تو ہم پھر رسوا ہوئے اس طرح کی اور بھی کئی مثالیں بھی دی جا سکتی ہیں۔

جہاں ہم دنیا کے سامنے دروغ گوہ ثابت ہوئے یہی وجہ ہے کہ دنیاہماری لاکھ تردید کے باوجود آج ہم پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہے اور دنیا کے کسی بھی کونے میں کوئی واقعہ پیش آجائے تو محلے کے موالی کی طرح انگلیاں پاکستان کی جانب اٹھتی ہیںاگر آج بھی پاکستان کے خارجہ اور داخلہ پالیسی کو ترتیب دیتے وقت دوسری دنیا کے مفادات کے بجائے اپنے مفادات کو مدنظر رکھیں۔

Pakistan

Pakistan

پوری دنیا کے یکسر مفادات کا خیال رکھیں اور اپنی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کو دنیا کے ساتھ ہم آہنگ بنائیں تو یقینا آج بھی محلے کے موالی کے طرح ہم پر انگلیاں اٹھنے کے بجائے ہم محلے کی امام مسجد کی طرح دنیا کیلئے قابل احترام بن سکتے ہیں اور دنیا مختلف واقعات کے بعد ہم پر انگلی اٹھانے کے بجائے ان واقعات پر ہماری ثالثی اور مدد کا طلب گار ہو سکتا ہے۔۔

تحریر : محمد عدنان بن یوسف
چیچاوطنی۔ضلع ساہیوال
موبائل نمبر : 03006933982