میزائل فائر معاملہ: امریکہ بھارت کے اور چین پاکستان کے موقف کا حامی

Missile Fire

Missile Fire

امریکہ (اصل میڈیا ڈیسک) امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی میزائل کے فائر ہونے کے واقعے میں حادثے کے علاوہ کسی دوسری وجہ کا کوئی اشارہ نہیں ہے۔ پاکستان نے اس کی مشترکہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے، تاہم بھارت نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

ایک ایسے وقت جب بھارت کی طرف سے پاکستان کے اندر برہموس میزائل فائر کیے جانے کے واقعے پر طرح طرح کی قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے، امریکہ نے بھارتی موقف کی تائید کر دی ہے۔ دوسری جانب چین نے پاکستان کے اس موقف کی تائید کی ہے کہ فریقین کو مشترکہ طور پر مل کر یہ معاملہ حل کرنا چاہیے۔

گزشتہ ہفتے پاکستان نے بھارت پر اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا اور اس حوالے سے بطور احتجاج بھارتی حکام سے وضاحت طلب کی تھی۔ اس کے دو روز بعد بھارت نے یہ بات تسلیم کی کہ اس کا ایک میزائل غلطی سے فائر ہو گیا اور وہ پاکستان کے اندر جا گرا۔

بھارت نے اس پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی وجوہات کے سبب یہ غلطی سرزد ہوئی اور اسی لیے اس کی اعلی سطح پر تفتیش کا حکم دیا گیا ہے۔ تاہم بھارتی میڈیا میں اس حوالے سے اور بھی بہت سی باتیں کہی جا رہی ہیں اور اس پر طرح طرح کے سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔
چین اور امریکہ کا موقف

پاکستان کی سرزمین پر بھارتی میزائل فائر کیے جانے کے اسی معاملے پر جب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان سے سوال کیا گیا کہ آخر امریکہ کی نظر میں اس کی کیا وجہ ہو سکتی تو ترجمان نیڈ پرائس نے کہا، ”جیسا کہ آپ نے ہمارے بھارتی شراکت داروں سے بھی سنا ہے، ہمارے پاس ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ یہ واقعہ ایک حادثے کے علاوہ کچھ اور بھی تھا۔”

اس حوالے سے ایک دوسرے سوال کے جواب میں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، ”ہم اس بارے میں مزید معلومات کے لیے آپ کو یقیناً بھارتی وزارت دفاع سے رجوع کرنے کو کہیں گے۔ انہوں نے اس کی وضاحت کے لیے نو مارچ کو ایک بیان جاری کیا تھا۔ اس معاملے میں ہمارے پاس اس کے علاوہ کہنے کو کچھ بھی نہیں ہے۔”

پیر کے روز ہی جب ایک پاکستانی صحافی نے چینی وزارت خارجہ سے بھارتی میزائل کی ”حادثاتی فائرنگ” پر ان کے ردعمل کے بارے میں پوچھا تو چینی ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ چین نے اس حوالے سے متعلقہ معلومات کا نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے کہا، ”پاکستان اور بھارت دونوں جنوبی ایشیا کے اہم ممالک ہیں، جن پر علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔”

ان کا مزید کہنا تھا، ”چین دونوں ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ اس پر جلد از جلد مکالمہ اور رابطہ کریں اور غور سے واقعے کا جائزہ لیں، معلومات کے تبادلے کو تیز کریں، اور فوری طور پر رپورٹنگ کا طریقہ کار قائم کریں تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں اور غلط فہمی اور غلط اندازے سے بچا جا سکے۔”

واضح رہے کہ پاکستان نے بھارتی کی جانب سے غلطی تسلیم کرنے کے بعد اس واقعے کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ چونکہ میزائل پاکستان میں گرا اس لیے اس کی تفتیش دونوں ملکوں کو مل کر مشترکہ طور پر کرنی چاہیے۔ بھارت نے ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں دیا ہے، تاہم چین کے بیان سے لگتا ہے کہ وہ پاکستان کے موقف کا حامی ہے۔

بھارت نے نو مارچ 2022ء کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میزائلوں کی معمول کی نگرانی کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے حادثاتی طور پر ایک میزائل فائر ہو گیا اور وہ پاکستان میں تقریباً 124 کلو میٹر اندر تک جا کر گرا۔

بھارت کا کہنا تھا، ”معلوم ہوا ہے کہ یہ میزائل پاکستان کے ایک علاقے میں گرا۔ یہ ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے۔ تاہم یہ سن کر اطمینان بھی ہوا کہ اس حادثے میں کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔”

لیکن بھارتی میڈیا میں اس حوالے سے بہت سی چہ مہ گوئیاں ہو رہی ہیں۔ اس طرح کی بھی باتیں کہی جا رہی ہیں کہ کیا بھارت نے پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم کی قوت کا اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے اور آخر میزائل کے اتنے طویل فاصلے تک پرواز کرنے کے باوجود اسے روکا کیوں نہیں کیا جا سکا۔