والدہ قتل ہو گئیں جبکہ والد گزشتہ 10ماہ سے لاپتہ ہیں ہمارا کوئی آسرا نہ ہے

بھمبر(ڈسٹرکٹ رپورٹر)والدہ قتل ہو گئیں جبکہ والد گزشتہ 10ماہ سے لاپتہ ہیں ہمارا کوئی آسرا نہ ہے کرایہ کے مکان میںرہائش پذیر ہیں جسکا کرایہ کئی ماہ سے ادا نہیں ہو سکا رشتہ دار وںاور محلے لوگوں کی طرف سے ملنے والی امداد سے بامشکل گزر بسر کررہے ہیں ہم پانچ بہنیں اورایک سات سال کا ذہنی معذور بھائی ہے۔

ہم نے اس سے قبل بھی میڈیا کے ذریعے گمشدہ والد کی بازیابی کیلئے استدعاکی جبکہ دیگر قانون نافذکرنے والے اداروںکو بھی بارہا والد کی گمشدگی کے حوالے سے درخواستیں دیں لیکن کوئی سراغ نہ مل سکا اور نہ ہی ہماری کہیں ہوئی شنوائی ہوئی چیف جسٹس آف پاکستان پاکستان بھرمیں ہونے والے ظلم وزیادتی کا تو سوموٹو ایکشن لیتے ہیں لیکن ہم والدہ اور والد کے سائے سے محروم کر دیے گئے ہیں۔

لیکن ہماری سپریم کورٹ بھی شنوائی نہیں کررہی اگر والدہ کے قاتلوںکیخلاف کارروائی اورالد کو بازیاب نہ کروایا گیا تو چیف جسٹس افتخار چوہدری کی عدالت کے سامنے ہم پانچ بہنیںاپنے سات سالہ ذہنی معذور بھائی کے ہمراہ خودسوزی کرلیں گے جسکی ذمہ دارحکومت پاکستان اور عدلیہ ہو گی۔

ان خیالات کااظہار مشعل اخترنے اپنی بہنوں اور بھائی کے ہمراہ صحافیوںکو اپنے گمشدہ والد محمداخترکی عدم بازیابی کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہاکہ ہماری والدہ کوخالہ اور چچی سمیت 23-3-2011کوہمارے خالو نے قتل کردیا تھا جسکے بعد ہمارا واحدآسرا ہمارے والد تھے لیکن انہیں بھی 10جون 2012کو اچانک بھمبررجانی کے قریب سے غائب کروادیا گیااور10ماہ گزر جانے کے باوجود آج تک ان کا کوئی سراغ نہ مل سکا جس کے باعث ہم دربدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔

مشعل اخترنے کہاکہ ہم نے اس سے قبل بھی بھمبراور اسلام آبادمیں میڈیا کے ذریعے اپنے والد کی گمشدگی کا معاملہ اٹھایا اور پولیس کو متعدد باردرخواستیں بھی دیں لیکن ہر کسی نے ہمیںطفل تسلیاںدیکرٹرخادیتے ہیںبچیوں نے مزید بتایا کہ ہم کرایہ کے مکان میں رہ رہے ہیں جسکا کئی ماہ کا کرایہ ادانہ کرسکے ہیں جبکہ ہماری گزر اوقات رشتہ داروں اور اہل محلہ کی مددامداد سے بمشکل ہو پا رہی ہے۔

ایک پرائیویٹ سیکٹرکے تعلیمی ادارے ریڈ فاؤنڈیشن نے ہمارے تعلیمی اخراجات اٹھا رکھے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم ابھی نابالغ ہیں اور والدین کی کمی نے ہمیں بری طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے جس کے باعث روزبروز ہماری مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ حکومت آزادکشمیر حکومت پاکستان ،چیف جسٹس آف پاکستا ن ہمارے حال پر رحم کھائے اورہمارے گمشدہ والد کی بازیابی کیلئے متعلقہ قانونی نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کریں۔

اگر ہمیں گمشدہ والد نہ ملے اور چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے ہمیں انصاف نہ ملا تو ہم انصاف کی دعویدار سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ آف پاکستان اسلام آباد کے سامنے خودسوزی کرلیں گے جسکی تمام تر ذمہ داری حکومت آزادکشمیر ،حکومت پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان پر عائد ہو گی۔