تحریک طالبان پاکستان کی داستان

Pakistan

Pakistan

تحریک طالبان پاکستان یا کالعدم تحریک طالبان ایک تنظیم ہے جو پاکستان میں خودکش حملوں اور دیگر جراہم میں ملوث ہے۔ پاکستان میں سر گرم کئی تنظیمیں طالبان کی نام استعمال کرتی ہیں۔ جو خود کش حملوں اور مسلح لڑائیوں میں ملوث بتائی جاتی ہیں۔ ان میں شدید نوعیت کے اختلافات بھی موجود ہیں اور یہ سب کئی گروپوں میں منقسم ہیں تاہم تحریک طالبان پاکستان کے راہنماء افغان طالبان کے ہاتھ پر بیت کیئے ہوئے ہیں۔

اور معتد حلقوں کی اپیل کے باوجود ملا محمد عمر نے ان کی مذمت یا ان سے لا تعلقی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کی کاروائیوں کا دائرہ کار پاکستان سے لیکر افغانستان تک پھیلا ہوا ہے۔ پاکستانی خفیہ اداروں کی ایک رپورٹ کے مطابق ان کو 34 تنظیموں میں تقسیم کیا گیا ہے ان تمام تنظیموں کو دہشت گردی قرار نہیں دیا جا سکتا البتہ ان میں کئی جرائم پیشہ گروہ بھی شامل ہیں جو طالبان کے کانام استعمال کر تے ہیں۔ ان جرائم پیشہ گروپوں کی آپس میں لڑائیاں اُس پیسے کی تقسیم پر ہوتی ہے۔

جو انہیں بیرونی طاقتیں مہیا کرتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ طالبان کی صفوں میں موجود جرائم پیشہ گروپوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور یہ امریکہ اور برطانوی آلہ کار ہیں۔ جولائی 2009ء میں سوات اور فاٹا میں گرفتار ہونے والے طالبان ( جن میں افغانی طالبان بھی شامل ہیں ) سے بھارتی کرنسی و اسلحہ کے علاوہ امریکہ کے جاری کردہ آپریشن انڈیورنگ فریڈم کے کارڈ بھی ملے ہیں۔ اگرچہ بظاہر امریکہ اور طالبان ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔

مگر حیران کن طریقہ پر پاک فوج کے وزیرستان آپریشن کے شروع پوتے ہیں نیٹو فورسز نے افغانستان کی طرف جو چوکیاں یکدم خالی کر دیں حالانکہ وہاں سے افغانستان وزیرستان میں آسانی سے داخل ہو سکتے ہیں وزیر داخلہ رحمن ملک مطابق اس پر احتجاج بھی ریکارڈ کروایا گیا ہے۔ دنیا جن کو آج طالبان کے نام سے جانتی ہے وہ تمام صرف مدرسہ کی معصوم طلباء نہیں بلکہ ان میں جرائم پیشہ ، قاتل ، ڈاکوں وغیرہ شامل ہو کر طالبان کی نام پر اپنے مقاصد حاصل کرکے پوری دنیا کو غلط فہمی کی شکار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

Taliban

Taliban

طالبان کی تحریک کی پیدائش کے بارے میں مختلف نظریات ہیں لیکن اس مین کوئی شک نہیں کہ اسامہ بن لادن اور طالبان دونوں کو امریکی سی آئی اے نے پاکستانی جاسوسی ادارے کی مدد سے تخلیق کیا۔ اس وقت امریکی دانشوروں ،مثلاََ سلگ ہیریسن نے امریکی حکام کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا کہ ہم ایک درندہ پیدا کرنے جار ہے ہیں۔ طالبان صرف مدرسے کے طالبان نہیں بلکہ جاسوسی اداروں کے تنخواہ دار ہیں ۔انہوں نے دہشت گردی کو زریعہ معاش بنا لیا ہے۔

آج یہ تصور پیش کیا جا رہا ہے کہ پاکستان نے طالبان پیدا کیے اور سی آئی اے نے صرف مدد کی مگر حقیقت یہ ہے کہ نیٹو (NATO) نے پاکستان سے بھی زیادہ براہراست کردار ادا کیا ہے یہاں تک کہ طالبان کے پہاڑوں میں خفیہ اڈے تک سی آئی اے نے براہراست خود بنائے۔ 1994 ء میں افغانستان میں طالبان کی شروعات ہوئی جس کے لئے پیسہ امریکہ ، برطانیہ ، سعودی عرب نے فراہم کی کیا درحقیقت پاکستان نے امریکہ کے لئے کام کیا۔

امریکہ کے ایک ڈیلومیٹ و سینٹر ہینک براأن نے طالبان حکومت کے قیام پر کہا کہ ہم افغانستان میں سعودی عرب کی طرز کی ریاست کے قیام پر خوش ہیں۔ یہاں صرف آرامکو (امریکی تیل کمپنی) ، بغیر پارلیمنٹ کے ایک امیر ، پائپ لائنیں اور بہت سے شریعت کے قوانین ہونگے اور یہ ہمارے (امریکیوں کے ) لئے بہت مناسب ہے ۔ فرق یہ کہ تیل و سطی ایشیاکا اور پائپ لائنیں افغانستان میں ہونگی۔ طالبان سے امریکہ کے محبت بھرے تعلقات اس وقت تک عروج پر رہے جب تک اسامہ بن لادن کے مسئلے پر طالبان نے امریکہ کی بات ماننے سے انکار کیا ۔

حقیقتاََ امریکی اسامہ بن لادن کو گرفتا ر نہیں کرنا چاہتے تھے بلکہ اس کے بہانے افغانستان میں گھسنہ چاہتے تھے۔ دوسری بات یہ کہ امریکہ کے خیال میں طالبان اب پہلے جیسے فائدہ مند نہ رہے تھے۔ پاکستانی پولیس کی ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ایک سعودہ ادارہ نے تحریک طالبان کو 15 ملین امریکی ڈالر دیئے ہیں جسے پاکستان مین دہشت گردی کے لئے استعمال کیا جائیگا۔ اب پنجاب کے کئی شہروں کا نشانہ بنا یا جائیگا۔

Afghanistan

Afghanistan

تحریک طالبان کے مختلف گروہ:طالبان کے بے شمار گروپ ہیں جن میں غیر ملکی امداد کی تقسیم پر لڑائی جھگڑا رہتا ہے ۔مگر بنیاد ی طور پر بیشتر گروہ مسعود گروہ کی چھتری کے نیچے جمع ہو چکے ہیں کن کی ایک 42 رکنی شوریٰ موجود ہے جو فیصلہ کا اختیار رکھتی ہے۔ ان گروپو ں میں سے کچھ زیادہ مشہور ہیں جیسے بیت اللہ مسعود گروپ۔ تحریک طالبان پاکستان اور تحریک الاسلامی طالبان تحریک طالبان پاکستان اور تحریک الاسلامی القاعدہ کے آپس میں بھی تعلقات ہیں۔

اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں افغانستان کی جہادی تنظیموں کا ایک اجلاس ہوا جس میں پاکستان کے خلاف معرکہ خبر و شر (بقول ان کے) شروع کرنے کا فیصلہ ہو ا اور یہ فیصلہ ہوا کہ افغانی طالبان کو ایک پاکستانی طالبان کی مدد کے لئے پاکستان بھیجا جائے گا۔ افغانستان کے تمام کمانڈروں نے حکیم اللہ مسعود کو پاکستانی طالبان کا امیر تسلیم کر لیا ہے اور اس کے امارت میں جہاد (بقول ان کے ) جاری رکھا جائیگا۔

افغان طالبان ملا طور کے مطابق افغانی طالبان کا تحریک طالبان پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے بے گنا ہ لوگوں کوفدائی حملوں اور دھماکوں میں نشانہ بنانا غلط ہے افغان طالبان صرف نیٹو اور امریکی افواج کو نشانہ بناتے ہیں۔ اب جبکہ تحریک طالبان پاکستان کے بارے میں اکثر کہا جاتا ہے کہ ان کو امریکہ ، اسرائیل ، بھار ت سے امداد فراہم ہوتا ہے تو پاکستان کو تحریک طالبان پاکستان ختم کرنے کے لئے امریکہ ، اسرائیل اور بھارت کی گریبان کو پکڑنا چاہیے۔

تاکہ ان کی امداد ختم ہو جائے اور یہ تمام تنظیموں کی بنیاد ختم ہو جائے۔ اُس بھٹو کی مثال کو یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ تم کتنے بھٹو مارو گے ہر گھر سے ایک بھٹو نکلے گا کی طرح پاکستان کتنے طالبان مارے گا ہر گھر سے طالبان نکلے گا۔ پاکستان میں حالات خراب کرنے والے طالبان کو نہیں طالبان کو خراب کرنے والوں کو پاکستان سے شکست ہونا ضروری ہے تاکہ پاکستان میں امن قائم ہو سکے۔ و دیگر صورت ساری زندگی پاکستان قبائلی علاقوں میں طالبان کے خلاف جنگ لڑے طالبان ختم نہیں بلکہ طالبان کی گروپ میں اضافہ ہی ہو جائیگا۔

جس طرح گزشتہ کئی سالو ں ڈرون حملوں میں چند طالبان مرے ہیں باقی عوام متاثر ہوئی ہے اسی طرح طالبان کو نہیں طالبان پیدا کرنے والے ہاتھ توڑنا ضروری ہے پاکستان کی طالبان کیخلاف جنگ اس کی بیوقوفی کے مترادف ہے ۔پاکستان کو طالبان ختم کرنے کے لئے طالبان کو پیدا کرنے والے ختم کرنا چاہیے۔

Asif Long

Asif Long

تحریر : آصف لانگو