مشرف غداری مقدمہ، آج کی سماعت مکمل،حکم بعد میں جاری ہو گا

Musharraf

Musharraf

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے کے کیس میں اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ تحقیقات کرنے والی ایف آئی اے ٹیم کیلئے وقت متعین کیا جائے گا، جبکہ خصوصی عدالت کے قیام کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت کی جائے گی عدالت نے آج کی کارروائی پر سماعت مکمل کر لی۔

فیصلہ بعد میں سنایاجائے گا۔ پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے کی کیس میں اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تین نومبر کے اقدامات پر تحقیقاتی ٹیم جلد کام شروع کر دیئے گی، تحقیقات مکمل ہوتے ہی خصوصی عدالت قائم کر دی جائے گی، درخواست گزار وکیل نے اعتراض کیا کہ حکومت کی طرف سے تحقیقات کے لیے وقت متعین نہیں کیا گیا۔

پنڈی بار کے وکیل حامد خان نے کہا کہ شکایت درج کرنے کا فیصلہ تو ہو چکا، خصوصی عدالت کا نوٹی فکیشن ہونا ضروری ہے ،اس پر جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ آپ کی بات درست ہے کہ اگر شکایت ہو جائے اور خصوصی عدالت نہ ہو تو اس کا کیا فائدہ ہو گا،جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ پچھلے چھ سال میں کچھ نہیں ہوا، یہ ایک قدم آگے پیش رفت ہے۔

اٹارنی جنرل نے اعتراضات پر کہا کہ وہ عدالت کو یقین دلاتے ہیں کہ تحقیقات کیلئے وقت متعین کیا جائے گا، خصوصی عدالت کے قیام سے متعلق چیف جسٹس سے مشاورت ہو گی، حکومت کا عزم عدالت کے ریکارڈ پر ہے ، دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے اپنے موکل کے تحفظات کا اظہار کیا کہ انہیں انصاف کس طرح مل سکتا ہے۔

موجودہ حکومت اور اس کا سربراہ ان کا مخالف ہے، عدالت نے انہیں یقین دلایا کہ ملزم کو فیئر ٹرائل کا حق ملے گا، ایک موقع پر ججز نے ریمارکس دیئے کہ عدالت قانون کے تحت چلتی ہے، ردعمل میں فیصلے نہیں کرتی ، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آج کی کارروائی مکمل کر لی، جبکہ حکم بعد میں جاری کیا جائیگا۔

دوران سماعت پنڈی بار کے وکیل نے پرویز مشرف کی گرفتاری کی استدعا بھی کی جسے عدالت نے مسترد کر دیا، پرویزمشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست پر ججز نے کہا کہ عدالت پہلے ہی نام ای سی ایل میں ڈلواچکی ہے۔