قومی وقار کا تقاضا

Pak Army

Pak Army

پاک فوج اس ملک کی محافظ فوج ہے اور آئی ایس آئی اس کی دور بین نگاہیں ہے’ دشمن نے جب بھی اس ملک کو جنگ کے الاؤمیں دھکیلا تو پاک فوج نے سینہ سپر ہو کر اس کو منہ توڑ جواب دیکر اس کے اکھنڈ بھارت کے نظریہ کو ہمیشہ پاش پاش کیا۔ 65ء میں بی آر بی پر عزیز بھٹی شہید نے اگر شجاعت ودلاوری کی تاریخ رقم کی تو چونڈہ پر بھارتی ٹینکوں کے ٹڈی دل کو پورس کے ہاتھی بنانے میں جوانوں نے کارہاے نمایاں انجام دیے۔ ایم ایم عالم کو تو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا جنہوں نے دشمن کی افواج کے چند منٹ میں سات طیارے گرا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ 71ء میں پاک فوج کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ادھر ہم ادھر تم کی ہوس اقتدار کی بھینٹ چڑہایا گیا ۔مشرقی پاکستان کی عوام کو فوج سے بد ظن کر کے نفرت کے بیج بو کر پشتیبان سے دشمن بنا دیا گیا یہ حقیقت ھے کہ جب تک ملک کے عوام اپنی افواج کی پشت پرکھڑے ہوتے ھیں تو انہیں دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ ملک میں آنے والے زلزلے اور سیلابوں میں فوج نے خدمات انجام دیکر اپنے وقار کو چار چاند لگا دیے۔

آواران میں آنے والے زلزلے سے قبل بلوچستان میں شدت پسندی عروج پر تھی۔ ان کے علاقوں میں فوج نے بے کسوں کی محرومیوں کا ازالہ کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔ اس خدمت کے صلے میں دشمن کو ہزیمت کا سامنا ہوا۔ تھر کے قحط میں فوج سب سے پہلے مدد کے لیے پہنچی۔ سردار عتیق احمد کہتے ھیں جب کشمیر میں زلزلہ آیا اور لوگ اپنے گھروں میں دب گئے تو انہوں نے بچشم خود جنرل ظہیر الاسلام اور جنرل راحیل شریف کو اپنے پر عزم جوانوں کے ساتھ بلکتے چیختے اور کراہتے عورتوں بچوں کو ملبے کو ہٹا کر نکالتے دیکھا۔ ہمیں وہ نوجوان کیسے بھول سکتے ھیں جو ہزاروں فٹ بلند برف کے انٹارکٹیکا میں ملک کی سرحدوں کا دفاع کرتے ہوئے برف کا کفن پہن کر ابدی نیند سو گئے۔ شمال میں استعمار کی یلغار روکتے ہوئے اپنے پیاروں کو سوگوار چھوڑ گئے۔

اسی فوج کا حصہ دنیا کی مایا نازخفیہ ایجنسی آئی ایس آئی ہے جس کی بہترین حکمت عملی سے سوویت یونین ناکام ونامراد ہوئی برلن قصہ پارینہ بن گئی۔ بھارت کے عزائم خاب وخاسر ہوئے آئی ایس آئی نے تن تنہا دنیا کی نامور اور بدنام زمانہ ایجنسیوں کو ناکوں چنے چبوائے ہیں۔امریکہ افغانستان میں اپنی شکست کے زخم چاٹ رہا ھے اور اس کا ذمہ دار آئی ایس آئی کو قرار دے رہا ہے۔ ایک امریکن خاتون نے رانگ اینیمی (Worng Enemy)نامی تہلکہ خیز کتاب لکھی ہے۔

وہ لکھتی ہے کہ پاک فوج جس کو ہم اپنا دوست قرار دیتے رہے’ اس نے ہمیں شکست سے دوچار کیا ہے۔اس محاذ پر بھارت امریکہ شانہ بشانہ کھڑے ھیں۔ ماضی قریب میں بھی بھارت کی کوششوں سے نیٹو نے گذشتہ حکومت کے ذریعہ آئی ایس آئی کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش کو اپنی امداد سے مشروط کیا۔

بھارت یہاں ایک میڈیا گروپ کے ذریعے کافی حد تک اپنے مقاصد میں کامیاب ہوتا نظر آتا ہے۔ امن کی آشا کی آڑ میں کشمیر اور دو قومی نظریہ کو سبو تاژکرنے کے لئے پیسہ پانی کی طرح بہایا جا رہا ھے۔ ظاہر ھے جب تقسیم کی لکیر ہی نہ ہو اور دو قومی نظریہ اپنی موت آپ مر جائے تو پھر پاک فوج اور قومی سلامتی کے اداروں کا کیا جواز رہ جاتا ہے۔ ملک رہے نہ رہے دبئی میں امیروں کے محل آباد ہونے چاہئیں۔

کیا مسلح افواج اور قومی سلامتی کے اداروں کی ساکھ کو مجروح کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔جیو نے حامد میر پر حملہ کے بعد بالکل وہی انداز اختیار کیاجو بھارتی میڈیا نے بمبئی حملوں اور سمجھوتا ایکسپریس میں دہشت گرد ہندووں کی کارروائی کے بعد اختیار کیا۔ ابھی حادثہ ہوا نہیں اور الزام پاکستان پر پہلے ہی لگا دیا گیا۔ جیو نے بھی دلیل کے بغیر پاک فوج اور ڈی جی آئی ایس آئی کو 36 گھنٹے مجرم بنا کر پیش کیا اور اس کے حوصلوں کو مہمیز حکمرانوں نے دی۔ جو تین دن تک چپ سادھے بیٹھے رہے ۔کہتے ہیں خاموشی میں بھی رضا ہوتی ہے ۔بقول جنرل حمیدگل حکومت دلیل والوں کے ساتھ کھڑی ہو’تذلیل والوں کے ساتھ کھڑی نہ ہو۔ کیا حکمران مشرف کے اقدام کا انتقام فوج سے لینا چاہتے ھیں۔ ان نازک لمحات میں جب جیو جیسے چینل فرعون کے لہجے میں بول رہے ھیں اور پوری دنیا آئی ایس آئی سے انتقام، لینے پر ادھار کھائے بیٹھی ہے تو حکومت کا فرض تھا کہ وہ فوج سے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہوتی اور غداری کے مرتکب چینل کو فوراً بند کر کے کٹہرے میں کھڑا کرتی۔

آج پاکستان میں جس قدر میڈیا کو آزادی حاصل ہے’ اس کا تصور کسی اسلامی ملک میں نہیں کیا جا سکتا۔ آزادی اظہار کا مطلب ملک کی بنیادوں کو کھو کھلا کرنا نہیں۔ ایسی رپورٹنگ اور تجزیئے دنیا کی سپر پاوراور آزادی اظہار خیال کی دعویدار سپرپاور امریکہ میں بھی نہیں۔ وہاں ایسی رپورٹنگ جرم ہے جس سے سلامتی کے اداروں پرحرف آئے۔ اس میڈیاگروپ نے ہمیشہ مفادات کے لیے چڑھتے سورج کو سلام کیا۔ پاکستانی خفیہ ادارے پرمحض مفروضوں کی بنیاد پر چڑھ دوڑنے والے جیواورجنگ نے نیئرزیدی کے معاملے پر حامد میر جیسا رویہ کیوں نہ اپنایا۔ نیئرزیدی امریکہ کو اس لیے کھٹکتے تھے کہ وہ امریکی شہری ہو کر پاکستان بارتے سوچتے۔امریکی پالیسیوں پرشدیدتنقید کرتے۔ 2003ء میں سی این این کے جو ناتھن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ 9/11 کے بعد ایف بی آئی انہیں پاکستانی مخبر کے طورپر لیتی رہی۔انہیں بھونڈے جھوٹے مقدمے میں پھنسا کر گیارہ سال پس دیوار زنداں دھکیل دیا گیا۔

Geo, Jang

Geo, Jang

جیو اور جنگ نے میرخیل الرحمن کے معتمدساتھی اور 40 سال جنگ کے امریکہ میں نمائندگی کرنے کوبھلا کرمرے سانپ کی طرح چپ سادھ لی۔ ممکن ہے اس کی وجہ امریکی تجوریوں سے ملنے والے خفیہ ڈالرہوں۔
زیارت پریذیڈنی پر جب حملہ ہوا تو جیو پر نجم سیٹھی کے پروگرام میں اس حملے کاالزام بھی آئی ایس آئی پر لگایا گیا۔ بعد میں وڈیو کے ذریعے تصدیق ہوگئی کہ یہ ایک علیحدگی پسند گروپ کی کارروائی تھی لیکن جیونے اس وقت بھی اس الزام تراش پر معذرت نہ کی۔ اگراس وقت کارروائی ہوتی توآج ملک دشمنوں کی زبان کہنے والے ہرزہ سرائی نہ کرتے۔

پاکستان کی محب وطن عوام نے لاکھوں کی تعدادمیں سڑکوں پرآ کر فوج اور جنرل ظہیرالاسلام کے حق میں اپنافیصلہ سنا دیا ہے۔ 4 مئی کو استحکام پاکستان کانفرنس میں ہزاروں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے امیرجماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے اسلامیان پاکستان کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا ہم حامد میر پر حملے کی مذمت کرتے ہیں مگر اس سے بڑاحملہ جنرل ظہیرالاسلام اورپاک افواج پرہوا۔ درحقیقت یہ پوری قوم اورملک پرحملہ تھا۔ جیواگر محافظ پاکستان کی تصویر مجرم بناکر پیش نہ کرتا توساراپاکستان اس کے ساتھ تھالیکن بلاتحقیق فوج پر الزام تراشی سے جیوملک دشمنوں کی صف میں جاکھڑاہوا۔

قرآن حکیم کہتاہے کہ اگرکوئی فاسق خبرلائے تو پہلے تحقیق کرو اور پھر منظرعام پر لاؤ۔ جسے میڈیا گروپ آزادی کہتا ہے ‘اسے قرآن جہالت کہتا ہے۔ یہ شریعت ضابطہ ہے’ اس کی پابندی سے آزادیوں کی حفاظت ہوتی ہے۔ جیواور جنگ کے ذمہ داران اپنی غلطی تسلیم کریں یہ غلطی قومی جرم ہے جس کاارتکاب جیونے کیا ہے۔اس کی تلافی اسی صورت ہے کہ قانون میں جو سزا ہے’اس کے لیے جیو خود کو پیش کرے۔ تا کہ آئندہ کوئی ملک دشمن ایسی جرأت نہ کر سکے۔ نظریہ پاکستان اور ایٹمی قوت کے خلاف شرانگیزی نہ ہو۔

Hafiz Mohammad Saeed

Hafiz Mohammad Saeed

جیو معذرت کی بجائے مخاصمت اور لابنگ کرکے عذرگناہ بدتراور گناہ کا مرتکب ہو رہا ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہایہ کام اچانک نہیں ہوا۔اس کے پیچھے سالوں کا کام ہے۔ امن کی آشاباقاعدہ پروگرام چلایا۔سب سمجھتے ہیں آپ نے اکھنڈ بھارت کی پاکستان میں راہ ہموار کی۔ ممکن ہے آپ نے یہ غیر شعوری کیا ہو لیکن جو ہوااس سے انڈیاکی آپ نے نمائندگی کی ہے۔ میڈیا قوم کی تربیت کے لیے سب سے بڑاادارہ ہے۔ اتناکام کوئی جامعہ بھی نہیں کر سکتی۔ حافظ محمدسعید نے کہا چیف آف آرمی سٹاف نے مدت بعد کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ جب قائداعظم نے یہ کلمہ کہا تھا لوگوں کوسمجھ نہ آئی۔ جنرل راحیل نے یہ کہہ کر کشمیر کے مسلمانوں کو پیغام دیا ہے کہ کشمیر کی آزادی اب زیادہ دورن ہیں ہے۔

تحریر: محمد قاسم حمدان