30نومبر! اچھائی کو برائی اور بڑائی کو برائی سے بچاؤ

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
اَب جیسے جیسے 30 نومبر کی تاریخ اور دن قریب آتے جارہے ہیں ہماری گرما گرم مُلکی سیاست میں رواں ہفتہ بھی خاصی اہمیت اختیار کر جا رہا رہے، کیوں کہ آج ایک طرف پی ٹی آئی والے اپنے 30نومبر کے جلسے کو فیصلہ کُن اورمعرکہ آرائی قراردے کر اپنی تیاریوں میں مصروف ہیں تو وہیں حکومت بھی پی ٹی آئی کے دیئے ہوئے عندیوں اور انتظامات کو دیکھتے ہوئے طرح طرح کے مخمصوں اور وسوسوں میں مبتلاہوتی چلی جارہی ہے اور پی ٹی آئی کے 30نومبر کے جلسے کوریاستی طاقت کے استعمال سے روکنے کے لئے تیاربیٹھی ہے،ایسے میں حکومت کا ریڈزون کو کنٹینرز لگاکر سیل کرنے کا سلسلہ پورے زوروشور سے جاری ہے ،تواِس پر پی ٹی آئی کا یہ شور ہے کہ حکومت کا30نومبر کے جلسے میں رغنہ ڈالنا اِس کا جمہوری حق غضب کرنے کے مترادف ہے اِس کا کہناہے کہ 30نومبرکے جلسے کو روکنے کے لئے حکومتی مشینری نے پی ٹی آئی والوں کی پکڑ ودھکڑ شروع کردی ہے گوکہ دونوں ہی جانب سے30نومبرکی آمد سے قبل ہی مقابلے کے لئے کمرکس لی گئی ہے،اور ایک دوسرے پر ذاتی وکرداری اور سیاسی و معاشی اور اخلاقی وسماجی طورپر کھلے لفظوں اور ترش جملوں کے بیدریغ استعمال کے ساتھ ساتھ زبانی کلامی جنگ کا سلسلہ عروج کو پہنچاہوانظرآرہاہے لگتاہے کہ جیسے جیسے 30نومبر کی تاریخ اور دن قریب آتاجائے گا۔

اسلام آبادسمیت سارے مُلک کا سیاسی منظرگرم سے گرم ترہوتاجائے گااوراِس بات کا دونوں طرف سے یہ عزمِ خاص الخاص بھی کرلیاگیاہے کہ 30نومبرکواینٹ کا جواب پتھرسے دیاجائے گا… پھر جو ہوگادیکھاجائے گا …؟؟ اَب اِس صورتِ حال میں ہم دیکھیں گے کہ یہ دونوں جانب سے گیڈربھبگیاں ہیں یا واقعی 30نومبر کو ایساویسا کچھ ہونے والاہے…؟جس سے مُلکی سیاست اور ایوانوں میں ناقابلِ یقین تبدیلیاں آجائیں گیں اور مُلک کسی کی بھی طرف سے اینٹ چل جانے پرپتھرکے جواب سے اپنی سیاسی، اقتصادی اور اخلاقی سمت تبدیل کرکے کسی اورنئی راہ پرگامزن ہوجائے گا…؟؟ اَب سوچیں کہ بھلایہ کیسے ممکن ہوسکتاہے کہ کام تو بُراہواور نتیجہ اچھانکلے…؟؟۔

بہرحال …!! جیساکہ گزشتہ دِنوںگوجرانوالہ میں پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے اپنے حسبِ روایت ایک اورفقیدالمثال جلسے عام میں خطاب کرتے ہوئے اپنے مخصوص لب و لہجے والے اندازمیں وزیراعظم نوازشریف اور وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کو مخاطب کرتے ہوئے یہ کیاکہہ دیا کہ” نوازشریف اور چوہدری نثارعلی خان سُن لیں …! میراصبرختم ہوگیا،30نومبر کو31اگست کی طرح کارکنوں پر تشددہوا…؟؟یا ہمیں روکاگیا….؟؟تو مقابلہ کروں گا…..!!!…؟؟؟، کرپٹ نظام رہے گایا نیا پاکستان بنے گا، اَب فیصلہ 30نومبرکو ہوجائے گا،تقدیربدلنے کا موقع باربار نہیں ملتا،قوم کھڑی نہ ہوئی تو ہمارے بچے بھی اِن کی غلامی کریں گے، ہمارے پاس دھاندلی کے ثبوت آگئے ہیں،اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے یہ عندیہ بھی دیاکہ میں اسی ہفتے پریس کانفرنس کرکے دھاندلی کے ثبوت عوام کے سامنے پیش کروں گا“ گویا کہ اَب جیسے اِس کے بعد توحکومت مارے غصے کے تلملااٹھی ہے ، حکومت عمران خان کے 30نومبر کے جلسے کورکوانے کے لئے اپنے منہ میں کریلاچباکر ایسے ایسے سخت اقدامات کرنے پر اُترآئی ہے کہ جس کا گمان بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔

Pakistan

Pakistan

جبکہ یہاں یہ امر قابلِ غورہے کہ حکومت نے اپنے تعیں پاکستان تحریک اِنصاف کی جانب سے 30نومبر کو اسلام آباد میں منعقدہ جلسے سے نمٹنے کے لئے آزادکشمیر اور پنجاب کے مختلف اضلاع سے 30ہزاراضافی نفری منگوانے کا فیصلہ کرلیا ہے ،جواسلام آبادپولیس کے ہمراہ جلسے کی نگرانی کرے گی، اور ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے میڈیاپرسنز سے گفتگوکے دوران بتایاکہ حکومت نے تیس نومبر کو اسلام آباد میں پاکستان تحریک اِنصاف کے چئیرمین عمران خان کی ریلی کے موقع پر غیریقینی صورت حال سے نمٹنے کی تیاری مکمل کرلی، اُنہوں نے کہاکہ پُرتشدد اجتماع سے نمٹنے کے لئے اسلام آباد پولیس کو دوواٹرکینن گاڑیاں دے دی گئی ہیں، 12ہزار سے زیادہ آنسوگیس شیل منگوائے گئے ہیں، اِس کے علاوہ ہزاروں ربڑ کی گولیاں بھی اسلام آباد پولیس کو دے دی گئیں ہیںجس پر لگ بھگ3کروڑ روپے اضافی اخراجات آئیں گے، اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت ہے دھاواکی نہیں ،ریاستی طاقت کو کمزورنہ سمجھاجائے اور کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، حکومت تشددکا جواب قانون کی طاقت سے دے گی“ ۔

اَب یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ ا گرواقعی ایساہوگیا…؟ جس کے لئے دونوں جانب سے عندیئے دیئے جارہے ہیں ،تو پھر کیا اسلام آباد کا ریڈزون 30اور 31اگست کی درمیانی شب کی طرح ایک مرتبہ پھر میدان ِ جنگ بنادیاجائے گا…؟؟اوردونوں ہی جانب سے محب وطن پاکستانیوں کے مقدس خون سے سرزمینِ پاکستان کا ریڈزون کا علاقہ ترہوجائے گا،یہاں پھر جس کے بعد محبتوں کے پھول کھلنے کے بجائے ببول کے کانٹے اُگنے لگیں گے۔

اَب کیا اِس منظر اور پس منظر میں یہ امر باعثِ تشویش نہیں ہے کہ حکومت نے عمران خان کے 30نومبرکے جلسے کو روکنے کے لئے طاقت کے استعمال کا سہاراڈھونڈ لیاہے …؟؟اَب کیا حکومت نے یہ تہیہ کرلیا ہے کہ یہ بھی کسی کی ا ینٹ کا جواب پتھرسے ہی دے گی..؟؟ کیاحکومت ہر حال میں اسلام آباد کے ریڈزون میں پی ٹی آئی کے جلسے کو روک کر ہی دم لے گی…؟؟اور پی ٹی آئی والے پتھرسے گھائل ہوکر بھی اپناجلسہ اسلام آباد کے ریڈزون میں ہی کریں گے…؟اِس موقعہ پر میرادونوں کو یہ صائِب مشورہ ہے کہ یہ اپنی اپنی ضداور اَنا کی وجہ سے اسلام آبادکے ریڈزون کو معصوم پاکستانیوں کے مقدس خون سے ہولی کا میدان بنانے کے بجائے ٹھنڈے دل و دماغ سے یہ سوچیں اور سمجھیں کہ دونوں جانب سے لچک کامظاہرہ کیا جائے، پی ٹی آئی والے مشتعل نہ ہوں اور اپناجمہوری حق درست طریقے سے استعمال کرتے ہوئے اپنا احتجاج کریں اور حکومت طاقت کے گھمنڈمیں مبتلاہوکر ….یا کسی کے بہکاو ¿ے میں آکرایساکچھ نہ کرے….؟؟ اِسے جس کے بعد سُبکی کا سامناکرناپڑے ….کیوں کہ کہاجاتاہے کہ حکومتوں کے لئے کبھی کبھی طاقت کا بیجااستعمال بھی ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث بن جاتاہے، اِس لئے دونوں کو چاہیے کہ یہ اچھائی کو بُرائی اور بڑائی کو بُرائی سے بچائیں، جس میںحکومت اور عمران سمیت مُلک اور قوم کی بھی بہتری ہے۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com