پی پی پی کا سحر ٹوٹ چکا

People Party

People Party

کہا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی ہر مشکل وقت میں کسی نہ کسی قربانی کی تلاش میں رہتی ہے۔ 2008 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کی کامیابی کے پیچھے محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ پاکستان کی جذباتی عوام جو ہمیشہ ہوش کی بجائے جوش سے کام لیتے ہیں، نے ملک کی تقدیر کا فیصلہ اپنے جذبات کی نذر کر دیا۔ ملک میں مہنگائی، بے روزگاری ، کرپشن، امن و امان کی جو صورت حال ہے اس کو صرف اس ایک جملے کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کے تسلسل کی خاطر بہت قربانیاں دیں۔

کی آڑ لے کر چھپایا نہیں جا سکتا اور یہ بات بھی بہت معانی رکھتی ہے کہ ملک کی بجائے اگر اپنی گلی پکی کروانے ،بجلی یا سوئی گیس لگوانے کے لئے ووٹ دیا تھا تو اب گھی، چینی، سبزی کے مہنگا ہونے کا گلہ کیوں کرتے ہو، تیل 110 روپے لیٹر ہونے کا رونا کیوں روتے ہو، نوکری نہ ملنے پر خود کشیاں کیوں کرتے ہو، اب تمہیں کرپشن کیوں چبھتی ہے، ڈرون حملوں پر کیوں چیختے ہو،ٹارگٹ کلنگ پر کیوں آسمان سر پہ اٹھا تے ہو۔

گزشتہ عام انتخابات میں ضلع منڈی بہائوالدین کی تمام صوبائی و قومی حلقوں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواران نے کامیابی حاصل کی اور منڈی بہائوالدین کو پیپلز پارٹی کا گڑھ قرار دیا۔ لیکن پانچ سالہ کارکردگی کے بعد اس بار شاید حالات پہلے جیسے نہ ہوں اور پیپلز پارٹی کو یہاںمشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ 22 اپریل کو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے انتخابی مہم کے سلسلہ میں منڈی بہائوالدین کی تحصیل ملک وال میں جلسہ عام سے خطاب کیا۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق جلسہ میں بیس ہزار سے زائد افراد شریک تھے۔ یہاں بتاتا چلوں کہ صدر پاکستان آصف علی زدرادی بھی چند ماہ قبل ملک وال کا دورہ کر چکے ہیں۔ اس وقت پیپلز پارٹی برسر اقتدار تھی لیکن اس کے باوجود عوام کی اس قدر بڑی تعداد کو جلسہ گاہ میں نہ لا سکی تھی ۔ایسی صورت حال میںکہ جس ضلع کے تمام قومی و صوبائی حلقوں سے پی پی پی کامیاب ٹھہری تھی ، عوام میں مسلم لیگ ن کی مقبولیت جہاںلیگی کارکنوں کے لئے باعث مسرت ہے۔

Asif Ali Zardari

Asif Ali Zardari

وہیں روایتی سیاست سے جمود کے خاتمے اور برادری ازم سے دوری بھی ملکی سیاست کے لئے خوش آئند ہے۔جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ زر بابا اور چالیس چوروں نے ملک کو تباہی کے دھانے پہ لا کھڑا کیا ہے۔ میاں صاحب نے لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار پیپلز پارٹی اور زرداری صاحب کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اخبارات میں کروڑوں روپے کے صفحے بھر کے اشتہارات دے کر اور ستائیس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے جھوٹے دعووں سے عوام کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا اور یہ کہ اگر بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیا گیا ہوتا تو ملک اندھیرے میں نہ ڈوبا ہوتا۔

مزید نشتر برساتے ہوئے میاں صاحب نے فرمایا کہ ایسے شخص کو صدر پاکستان کے عہدے پر براجمان رہنے کا کوئی حق نہیں جو اپنی قوم کو سیلاب میں ڈوبا چھوڑ کر لندن اور پیرس بھاگ جائے۔ میاں صاحب نے اپنی توپوں کا رخ عمران خان کی طرف کرتے ہوئے عوام کو خبردار کیا اور کہا کہ بلے کے چکر میں نہ آنا۔ پی پی پی اور پی ٹی آئی مسلم لیگ ن کے خلاف ایکا کر چکے ہیں۔ اب یہ میاں صاحب کی ذاتی رائے ہے یا واقعی حقیقت ہے، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔

میاں صاحب گرین ٹریکٹر ، ییلو کیپ سکیم،لیپ ٹاپ، اسکالر شپ پروگرام، دانش سکول جیسے منصوبہ جات کا ذکر کر کے عوام کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش بھی کرتے نظر آئے۔ جاتے جاتے انہوں نے منڈی بہائوالدین کو اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ بنانے،ملک وال میں پنجاب یونیورسٹی کا کیمپس اور دانش سکول بنانے کا وعدہ کیا۔ یہاں یہ بات بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ حلقہ پی پی 119 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار شفقت محمود گوندل نے دس ایکڑ زمین اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ کے لئے وقف کرنے کا اعلان بھی کیا جو کہ ایک عظیم روایت کی ابتدا ہے۔

میاں صاحب نے حسب روایت اپنی پسندیدہ حبیب جالب کی نظم ‘میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا’ کے اشعار گنگنائے۔جلسے کے دوران میاں صاحب اور مسلم لیگ ن کے دیگر راہنما ایٹمی دھماکوں کا ذکر کرتے پائے گئے۔جلسہ کے اختتام کے موقع پر کئی بڑی برادریوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا اور یہی بات پی پی پی کے لئے پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے۔

حاصل بحث یہ کہ وہ ضلع جو حقیقی طور پر پیپلز پارٹی کا گڑھ رہا ہے اور گزشتہ انتخابات میں جہاں تمام سیٹوں سے پیپلز پارٹی نے فتح حاصل کی، شاید اس بار اسے اتنے آسان حالات میسر نہ ہوں۔ اس کی وجہ پیپلز پارٹی کی وہ پالیسیاں ہیں جن سے ملک میں امن و امان کی صورت حال نا قابل بیان ہو چکی ہے، بے روزگاری انتہا کو پہنچ چکی ہے، مہنگائی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہے۔

کرپشن اور لوٹ مار ناسور بن چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غریب کی پارٹی، پیپلز پارٹی اب اپنا وہ مقام کھو چکی ہے جو اسے گزشتہ عام انتخابات میں حاصل تھا۔شاید اب پی پی پی کا سحر ہوا ہو چکااور ‘اگلی واری فر زرداری’ صرف کانوں کو بھلا لگنے والا ایک نعرہ ہی رہے گا۔

Tajmbal Mahmood

Tajmbal Mahmood

تحریر : تجمل محمود جنجوعہ
tmjanjua.din@gmail.com
0301-3920428