سلور جوبلی

Minhaj-ul-Quran

Minhaj-ul-Quran

برلن بیورو کے مطابق منہاج القرآن برلن کی مجلس شوریٰ کے صدر، سابقہ صدرPAT برلن نے پاکستان عوامی تحریک کے پچیسویں یوم تاسیس پراپنے تاثرات قلم بند کئے ہیں،جو اپنا انٹرنیشنل کی وساطت سے حاضر خدمت ہیں: پاکستان عوامی تحریک نے قائد انقلاب پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قیادت میں کرپٹ اشرافیہ کے مفادات کو تحفظ دینے اور غریب عوام کے حقوق سلب کرنے والے استحصالی نظام کے خاتمے کیلئے آئینی،قانونی اور جمہوری جدوجہد کا آغاز کر دیا ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کا قیام ٢٥ مئی ١٩٨٩ء کو موچی دروازہ لاہور میںعمل میں لایا گیا۔ PAT کے قیام کامقصد یہ تھا کہ وطن عزیز میں مصطفوی سیاست کو فروغ دیا جائے اور ہر قسم کے ظلم و استحصال سے پاک جدید اسلامی وجمہوری معاشرے کے قیام کی راہ ہموار کی جائے۔پاکستان عوامی تحریک کو فعال بنانا اس لئے نا گزیر ہے کہ قوت نافذہ کے حصول کے بغیر اس نظام کے عملی نفاذ کے خواب کو شرمندئہ تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ PAT کا نعرہ انقلاب کاروباری نہیں اس کے پیچھے درد،فکر اور احساس موجود ہے۔

پاکستان عوامی تحریک ایک انقلابی عوامی تحریک ہونے کے ناتے ایک موثر اور قابل عمل منشور رکھتی ہے،جس پر عمل کر کے یکسر تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔لہذا اب سیاست برائے سیاست اور توڑ پھوڑ کا دور ختم ہونا چاہئے۔اب اُسے باقی رہنا ہو گا جو سیاست برائے تعمیر وطن کے جذبے سے سرشار ہو،علم و عمل اور کردار کی دولت سے مالا مال ہو، جو صحیح معنوں میں عوام کا نمائندہ ہو اور ملک و قوم کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو۔ PAT کے چیئرمین ڈاکٹر محمد طاہر القادری ان ساری خوبیوں کے مالک نے انقلابی راہ اپنا رکھی ہے۔

انکے خطابات، بیانات، مقالات، مضامین اور تقاریر کے مخاطب مظلوم، مجبور، مقہور، فاقہ کش، محنت کش، مزدور،غریب کسان اور مزارع ہیں۔وہ کچلے اور پسے ہوئے طبقات کے حقوق کی بحالی و بازیابی اور حقیقی جمہوریت کیلئے تاریخ کی آواز بن کر پسے ہوئے طبقات کو امن انقلاب کی نوید سنا رہے ہیں۔

مملکت خداداد پاکستان ہر قسم کے قدرتی وسائل سے مالا مال، محل وقوع، موسم، آب و ہوا، معدنیات، پہاڑ، دریا اور زرخیز زمینوں کے ہونے کے باوجود بحرانوں کا شکار کیوں؟ میرے نزدیک اس کی بڑی وجہ قیادت کا فقدان ہے کہ سب کچھ ہونے کے باوجود ملک کا معاشی و سیاسی وقار کھو گیا ہے۔بد امنی، بربریت، ظلم، لاقانونیت، دہشتگردی کے خلاف ایک ایسی با صلاحیت شخصیت کا ساتھ دینا ہو گا جو عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ PAT کے انقلابی لیڈر جو آنے والی نسلوں کے مفادات اور ملک کے استحکام کیلئے فیصلے کرتے ہیں۔ان کا الیکشن سے قبل کا موقف درست ثابت ہوا ،جسکی سیاسی و مذہبی لیڈران نے بعد از الیکشن تائید کی کہ نظام بدلے بغیر عوام کی پارلیمنٹ تشکیل نہیں پا سکتی۔ اسی لئے تو ہر ایک کی زبان پر ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری ٹھیک کہتے تھے۔

جرمن سکالر ڈاکٹر کرسٹین کے مطابق”ڈاکٹر طاہر القادری عالم اسلام کے عظیم سکالر اور پاکستان کے رہنما و لیڈر ہیں،جو اختلافات کو احترام دیتے ہیں اور دنیا کو امن و سلامتی دینے کیلئے فکری،علمی اور عملی رہنمائی دے رہے ہیں۔ انکا دہشتگردی کے خلاف تاریخی فتویٰ اقوام عالم کیلئے بڑا اثاثہ ہے۔ وہ حقیقی معنوں میں امن کے سفیر ہیں۔”پاکستان لیگ آف امریکہ کے چیئر مین ڈاکٹر تجمل گیلانی نے ڈاکٹر طاہر القادری کو قائد اعظم ایوارڈ دینے کے موقعہ پر کہا کہ” ڈاکٹرطاہر القادری اور عام لیڈران کی سوچ و فکر میں بڑا فرق ہے ۔مجھے یہ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ اس اندھیر نگری اور منافقت کی منڈی میں کوئی تو سچ کا سوداگر ہے ۔ ڈاکٹر صاحب کا مشن اور ان کے پیغامات سننے اور سمجھنے کے بعد احساس ہوتا ہے کہ ان کی نظر میں اسلام ،پاکستان اور غریب عوام کا تقدس موجود ہے۔ڈاکٹر طاہر القادری کی کامیابی کرپشن سے پاک ملک پاکستان کو عظیم سے عظیم تر بنانے کی ضامن بن سکتی ہے۔”

Poor People

Poor People

موجودہ نظام انتخاب صرف سرمایہ داروں، جاگیر داروںاور وڈیروں کی عیاشی کا ذریعہ ہے۔ ٦٥سال سے غریب عوام کو ان کے مسائل میں الجھا کر مایوسی کے گڑھے میں دھکیل دیا گیا ہے۔چند ہزا ر لٹیروں، کرپٹ اشرافیہ اور اسٹیٹس کو کے نظام کے حامیوں نے پاکستان کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے ۔اس استحصالی نظام کے تحت پچاس سال بھی الیکشن ہوئے تو کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ لہذا تبدیلی لانا ہو گی کیونکہ تبدیلی غریب عوام کی ضرورت ہے نہ کہ سرمایہ داروں و جاگیر داروں کی۔یاد رہے کہ ہم کسی بھی حلقہ آدمیت کے خلاف نہیں۔ ہم تو اشرافیہ کو تحفظ دینے والے کرپٹ نظام کے خلاف ہیں، جس نے غریبوں کے حقوق سلب کئے ہوئے ہیں،جسکی سیاسی پارٹیاں بھی قیدی ہیں۔

اس کرپٹ اور استحصالی نظام سے غریب عوام کی جان چھڑانا ہو گی جو عوام کے حقوق اور ملکی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ۔PAT کا قوم سے وعدہ ہے کہ قومی دولت اور کرپشن کرنے والوں کا محاسبہ کرے گی ۔کھا پی کر ڈکار مارنے والوں کو اب ڈیکو ڈیک نہیں پینے دیں گے۔قوم کی لوٹی ہوئی دولت کا حساب لیا جائے گا۔ عوامی تحریک کے چیئرمین نے کئی نقاب پوشوں کے چہرے بے نقاب کر دئیے ،کسی نے جمہوریت کی آڑ میں سیاست کا ،کسی نے فیئر الیکشن کروانے کااور کسی نے آزادعدلیہ کا نقاب اوڑھ رکھا تھا ۔اگر عوام نے پاکستان عوامی تحریک کو خدمت کا موقع دیا تو کرپشن،دہشت گردی، قتل وغارت کا خاتمہ ہو گا،عوام کے حقوق بحال ہوں گے،سیاسی ،معاشی اورتعلیمی نظام بھی بدلے گا،قومی ادارے مضبوط ہوں گے، ملک کے وزیر اعظم،صدر اور وزراء کی عیاشیوںاورججز کی من مانیوں کا خاتمہ ہو گا ،پاکستان اپنے حقیقی مقاصد میں قائد اعظم کا پاکستان بنے گا۔ خدا کرے کہ میری ارض پاک پہ اترے ٭ وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو

Khizar Hayat Tarar

Khizar Hayat Tarar

تحریر: خضر حیات تارڑ،برلن