پاکستان کیلئے سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی نہیں، پانی ہے، امریکی جریدہ

Water

Water

کراچی (جیوڈیسک) محمد رفیق مانگٹ امریکی جریدہ دی اٹلاٹنک لکھتا ہے کہ پاکستان کے لئے سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی نہیں بلکہ پانی ہے۔پانی کے ذخائر میں کمی خطے کو مزید عدم استحکام کا شکار کرے گی۔ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں۔

ایمرجنسی کی صورت میں پاکستان کے پاس صرف تیس دن پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے،توانائی کا بحران اس کی بڑی وجہ ہے، عالمی ثالثی عدالت میں پاک بھارت آبی تنازع بھی مستقبل کے تعلقات پر اثر انداز ہو گا، پاکستان کو کاشت کاری کے جدید طریقوں پر جانا ہوگا، آبادی کے بے پناہ اضافے سے ملکی ہییت تبدیل ہو رہی ہے، پانی کی طلب رسد سے زیادہ ہے۔ دریائے سندھ میں پانی کا بہاو کم ہو رہا ہے۔

جریدے نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ پاکستان کو دنیا کے ان ممالک کی درجہ بندی میں رکھا گیا ہے جو سب سے زیادہ پانی کی کمی کے شکار ممالک ہیں۔ پاکستان میں پانی کی طلب اس کی رسد سے بہت زیادہ تجاوز کر رہی ہے اور ملکی ذخائر سے زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کیا جارہا ہے جو ملک کو انتہائی نازک صورت حال سے دوچار کررہا ہے۔

اے ڈی بی کے مطابق پاکستان میں کسی ایمرجنسی کی صورت میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت صرف 30 دن کی ہے جب کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حامل ایسے ممالک کے لئے 100 دن کی سفارش کی گئی ہے۔ کسی بامقصد اقدام کے بغیر پانی کا بحران ملک کو مزید افراتفری کا شکار کرسکتا ہے۔پانی کی کمی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں توانائی کا بحران ہے۔توانائی کا بحران نہ صرف معیشت بلکہ پاکستانیوں کے مفادات کو بھی نقصان دے رہا ہے۔

اکثر شہری اس کے لئے احتجاج کرتے ہیں اور اپنی حکومتوں سے اس کا حل مانگتے ہیں اور یہ احتجاج اکثر پرتشدد واقعا ت میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔پانی کی کمی ملک کو مزید تشویش کا شکار کررہی ہے۔ پاکستان میں آبادی کی شرح نمو میں تیزی بھی ملکی خدوخال کو تبدیل کرتی جا رہی ہے۔ کئی عشروں سے پاکستانی آبادی میں بے پناہ اضافہ ہوا۔

دو تہائی آبادی کی عمر تیس سال سے کم ہے۔ 2030 تک ملک کی آبادی 25 کروڑ 60لاکھ سے تجاوز کرجائے گی اور پانی کی طلب میں بھی اضافہ ہوگا۔ دریں اثنا، موسمیاتی تبدیلی سے دریائے سندھ میں پانی کا بہاو کم ہو گیا ہے۔ جس سے پانی کی فراہمی سکڑ رہی ہے۔ ہیگ میں بین الاقوامی عدالت برائے ثالثی میں دونوں مماللک میں پانی کا تنازع بھی پاک و ہند کے تعلقات پر اثر انداز ہو گا۔

بھارت کے ساتھ مذاکرات میں پاکستان اپنے اندرونی گروپوں کے دباو کا شکار ہو گا۔عدم استحکام کی وجہ سے پانی کی کمی میں اضافہ ہوجائے گا۔ اس صورت حال سے بچنے کے لئے متبادل طریقہ کار کے طور پر پاکستان کو کاشت کاری کے جدید طور طریوں پر جانا پڑے گا پاکستان کو اس مسئلے کے حل کے لئے بیرونی دنیا سے تعاون لینا چاہیے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج او رچین کے انٹرنیشنل واٹر اینڈ الیکٹرک کارپوریشن کے درمیان یاداشت پر دستخط کیے گئے۔

یہ بھی ایک صورت ہے جو اس مسئلے سے نکال سکتی ہے۔ پانی کی کمی اور اسے دور کرنے کے لئے پاکستان کیا اقدامات ا ٹھاتا ہے وہ آئندہ کئی دہائیوں پر ملک پر اہم اثرات مرتب کریں گے۔ بامقصد اقدامات کے بغیر مستقبل تاریک دکھائی دیتا ہے۔ زندہ رہنے کے لئے اقتصادی لحاظ سے ترقی کی منازل طے کرنے کی ضرورت ہے۔