تحریر: عمران چنگیزی دفاع پاکستان اور تحفظ وطن کی خاطر 1971ءکی پاک بھارت جنگ میں جرات و ایثار کی مثال قائم کرتے ہوئے رتبہ شہادت پر فائز ہونے اور قبل از شہادت اپنی خدمات کے اعتراف میں اعزازی شمشیراور ستارہ جرات پانے جبکہ بعد از شہادت ایثار و قربانی کے اعتراف میں پاکستان کے سب سے بڑے عسکری اعزاز نشان حیدر حاصل کرکے تینوں عسکری اعزاز کے حامل واحد فوجی افسر کا رتبہ حاصل کرنے والے میجر شبیر شریف شہید کا چوالیسواں یوم شہادت 6 ستمبر کو شاید پہلی بار پورے اعزازاور عقیدت و احترام سے ملک بھر میں منایا گیا۔
نہ صرف لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں پروقار تقریب کا اہتمام ہوا اور اس میں جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل فدا حسین ‘میجر جنرل کلیم آصف میجر شبیر شریف شہیدکے صاحبزادے ‘ بہن ‘ رشتہ داروں اور قریبی عزیزوں نے شرکت کی اورمرقدِ شہید پرحاضری و فاتحہ خوانی بھی کی بلکہ میجر جنرل فدا حسین نے میجر جنرل راحیل شریف اور پاک فوج کی جانب سے شہید کی قبرپر پھولوں کی چادر بھی چڑھائی جبکہ پفرز گروپ کے سینئر آفیسر میجرجنرل (ر) غازی الدین رانا ‘ میجر جنرل (ر) ظہور ملک ‘ یونٹ کے آفیسرز اور جوان بھی اس موقع پر موجود رہے۔
Honorary Guards
فرنٹیئر فورس رجمنٹ کے چاک و چوبند دستے نے شہید کی قبر پر اعزازی گارڈز کے فرائض انجام دیئے یہی نہیں بلکہ ملک بھر میں سیاسی ‘ سماجی اور عوامی سطح پر بھی میجر شبیر شریف شہید کے ایصال ثواب و فاتحہ خوانی کیلئے تقریبات کا انعقاد کیا گیا جن میں سیاسی و سماجی رہنمائوں اور سرکاری شخصیات نے شرکت کی اور شہیدکی پیشہ وارانہ صلاحیتوں وتحفظ و دعاع وطن کیلئے ان کی خدمات ‘ ایثار و قربانی کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
پاکستان کے دفاع و استحکام اور سلامتی کیلئے دیانتدارانہ و پیشہ ورانہ خدمات کی ادائیگی میں اپنوں سے دور رہنے ‘ جنگل ‘ پہاڑوں ‘ صحرائوں ‘ سمندروں اور فضائوں کو شرف میزبانی بخشتے ہوئے سخت ترین ماحول ونامصاعد حالات میں بھی جرا¿ت و ایثار کے ذریعے عوام پاکستان کی آزادی اور وطن کی ایک ایک انچ سرزمین کو محفوظ بنانے والے آرمی ‘ فضائیہ اور نیوی سمیت تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پولیس و سیکورٹی اداروں کے تما م افسران و اہلکارمحسن عوام ہیں اور محسنوں کو یاد رکھنا انسانیت کی دلیل ہے جبکہ فوج اور سیکورٹی اہلکاروں کی خدمات و ایثار اور قربانیوں سے انکار کرکے انہیں تنخواہ دار ملازم قرار دینے والے یقینا انسانیت سے بے بہرہ اور احسان فراموشی کے وصف کے حامل ہونے کے ساتھ ملک و ملت سے مخلص و وفادر کہلانے کے بھی حقدار نہیں ہیں۔
Major Shabbir Shari
اسلئے میجر شبیر شہید کا چوالیسواں یوم شہادت عقیدت و احترام سے مناکر عوام نے زندہ اور محسنوں کو یاد رکھنے والی قوم ہونے کا ثبوت دیا ہے مگر فکر انگیز بات یہ ہے میجر شبیر شہید کی شہادت کے 43 سال کیوں اس اعزاز سے محروم رہے اور چوالیسوں ہی سہی قوم نے صرف میجر شبیر شریف شہید کا یوم شہادت ہی کیوں منایا۔پاکستان آرمی ‘ پاکستان نیوی اور پاک فضائیہ سمیت دیگر آرمڈ فورسز ‘ سیکورٹی اداروں اور پولیس کے دوران فرائض رتبہ شہادت پر فائز ہونے والے دیگر افسران و جوانوں کے یوم شہادت کے حوالے عوام کو آگہی و شعور کیوں حاصل نہیں ہے۔ اس سوال کا جواب تلاش کرنا بھوسے کے ڈھیر میں سوئی تلاش کرنے کے مترادف ہی ہے اسلئے اس کا جواب تلاش کرنے کی بجائے راقم اس گزارش کو ارباب اختیار کے گوش گزار کرنے کی جسارت کررہا ہے کہ جس طرح آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی میجر جنرل شبیر شہید کے یوم شہادت کا شعور اجاگر کرکے ان کی خدمات و قربانیوں کے اعتراف کی جانب قوم کو ملتفت کیا گیا۔
اسی طرح دیگر تمام شہداءکے ایام شہادت کا کیلنڈر تیار کرایا جائے اور میڈیا کی وساطت و دیگر ذرائع سے اس کلینڈر کو عوام تک پہنچاکر ہر ایک شہید کے یوم شہادت پر سرکاری ٹی وی و ریڈیو سمیت تمام نجی چینلز کو بھی نشریات کا آغاز اس شہید کے تعارف اور اس کی شہادت پر خراج تحسین سے کرنے کا پابند بنایا جائے تو یقینا قوم کا شہیدوں پر فخر نونہان وطن ‘ معماران مستقبل کو شہداءجیسی عزت و احترام اور رتبہ و مقام پانے کیلئے ملک وملت کیلئے حب الوطنی کے ان جیسے کارنامے انجام دینے کی جانب ملتفت کرے گا جس سے بنیاد پرستی ‘ عسکریت پرستی ‘ دہشتگردی اور بد امنی پر قابو پانے میں مدد ملنے کے ساتھ وطن عزیز کو افواج پاکستان کی طرح طن کیلئے جان قربان کرنے والے محب وطن و جانثار عوامی رکھوالے بھی میسر آئیں گے جو یقینا پاکستان کو دنیا کی مضبوط و مستحکم مملکت کا روپ دینے میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کریں گے۔