کوئی تجھ سا کہاں؟ عمران خان

Pakistan

Pakistan

تحریر : شاہ بانو میر

آج ایک بڑی جماعت نے اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا وہی روایتی انداز جسے پاکستان مسترد کر چکا ٬ وہی گاڑیاں وہی ٹرک بسیں اور ان میں بھرے ہوئے بھیڑ بکریوں جیسے وجود جن کے سر میں ننھا سا پُرزہ “”دماغ”” دانستہ طور تعلیم سے کوسوں دور رکھا گیا تا کہ اسکو شعور کی نعمت عطا نہ ہوسک ٬ اور یہی وہ معصوم سادہ لوح پاکستانی ہیں جن سے پوچھا جاتا ہے کہ آج آپ کیوں آئے تو سادگی سے جواب دیتے ہیں کہ ہمارے لیڈر کا نواسہ ہے ہماری بی بی کا بیٹا ہے جی ہم کیسے نہ آتے ہمارے تو باپ دادا بھی آتے تھے

اف یہ بھولا پن یہ سادگی اس قوم سے کب ختم ہوگی؟ کب انہیں شعور آئے گا کہ خود ان کے اپنے لئے اس وقت کیا بہتر اور اچھا ہے؟ میرے پیارے سوہنے سادے پاکستانی ان کی سادگی سدا بہار ہے مگر میں آج اس بڑی سیاسی جماعت کی محدود تعداد دیکھ کر یہ سوچتی رہی کہ اسٹیج پے موجود لوگوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے نسبت نیچے کے دو کروڑ کے شہر کراچی میں ایسا اجتماع اتنے بھاری بھرکم سیاسی اکابرین کے ساتھ آغاز تفکر ہے مگر آج پی ٹی آئی کے لئے ایک نئی تحریک ملی کہ یہ وہ لوگ ہیں جن تک ابھی تبدیلی کا پیام پہنچانا باقی ہے

اصل ضرورت انہی لوگوں کو ہے جو خود اپنی بھلائی سے آگاہ نہیں ٬ سندھ میں ہونے والے نومبر کے جلسے سے پہلے انشاءاللہ ہمارے ان پاکستانیوں کو بتانا ہے شعور دینا ہے کہ جس نیے پاکستان کی بات عمران خان کر رہے ہیں ٬ وہ اسی لئے تو بنانا ہے کہ ان جیسے سادہ لوح اب اپنی گھٹن زدہ غلامانہ ذہنیت سے باہر نکلیں اور محسوس کریں کہ جس کا نام لے کر ان کو بلایا جاتا ہے وہ اب قبروں میں سو رہے اور وہاں سے وہ ان کے لئے کچھ نہیں کر سکتے لہذا !! اب جو سیاسی قائد زندہ ہے پاکستان کے لیے مخلص ہے

اسکی آواز سنیں اور اس کے جزبے کو سراہتے ہوئے اس ساتھ آ کھڑے ہوں
صدیوں سے آپ کے آباء واجداد کی جو حالت تھی وہی آج بھی آپ کی ہے خُدارا !! اپنی اگلی نسلوں پے رحم کھائیں اور کمزور دلائل پر مبنی روایتی باتوں سے باہر نکل کر ترقی پسند دنیا کے مشکل چینلجنز کا سامنا کرنے کے لئے آپکو تیار ہوں ٬ اور آپکو یہ تیاری صرف پی ٹی آئی کروا سکتی پی ٹی آئی کیسی جماعت ہے ؟ یہ وہ جماعت ہے جو ماضی کی بات کر کے ہمدردی حاصل نہیں کرتی ٬ یہ وہ جماعت کے جس کے رہنما کی نگاہیں آسمان کی بلندیوں پے آپکو شاہین بنے اڑتا دیکھ رہا ہے٬ جس کی سوچ محض 5 سال کے اقتدار پر نہیں ہے ٬ بلکہ اس ملک کی آئیندہ پانچ نسلوں کو تعفن اور بدبو دار سڑے گلے نظام سے باہر نکال کر پُرکیف فضاؤں میں شاندار کارکردگی کے لئے دیکھتا ہے٬

Imran Khan

Imran Khan

عمران خان سادہ انداز گفتگو زندگی کی حقیقتیں ٬ آپ کے نوحے ٬ آپ کے مسائل پے جس دکھ سے کرب سے عمران خان بولتا ہے لگتا ہے کہ وہ احساسِ زیاں خود آپکو بھی نہیں ہے جو وہ (عمران خان ) باشعور حساس انسان آپ کے لئے محسوس کرتا ہے٬ وہ آپکو تعلیم دینا چاہتا ہے اقبالیات پڑھوا کر شاہین کی مانند غیور بنانا چاہتا ہے ٬ جو آپ کو صحت کی تعلیم کی زندگی کی ہر ضرورت دے کر آپ کو اللہ بنائی ہوئی خوبصورت دنیا جو اس وقت کچھ لوگوں کی قید میں ہے ان سے چھین کر آپ سب کو دینا چاہتا ہے ـ اللہ!! کی مدد شاملِ حال ہے تبھی تو سادہ زبان پُر تاثیر ہو کر ہر دل میں صدائے بازگشت بن کر 24 گھنٹے گونج رہی ہے ـ

نئی نسل اپنے عیش و آرام کو تج کر آپ جیسے لوگوں کے لئے پہلی بار میدان میں اتری ہے اور اپنی سوچ کو منوا بیٹھی ہے کہ تبدیلی لانی ہر صورت انشاءاللہ تا کہ آپ جیسے لاکھوں لوگوں کو اب باپ دادا کی فرسودہ سوچ سے باہر نکال کر نئے دور میں کامیاب شہری کے طور پے متعارف کروا سکیں٬ فرسودہ سوچ اور سیاسی چُنگل سے نجات دلوا کر پُر آسائش زندگی کا مفہوم سمجھا سکے وقت ثابت کر رہا ہے کہ ہر ہونے والا سیاسی شو ناکامی سے دوچار ہو رہا ہے ٬ پاکستان کی سیاست کے اُفق پے ایک ہی نام اس وقت چمک رہا ہے

عمران خان میڈیا پے اس وقت مجھے بہت مان ہوا ٬ کہ سیاسی جلسہ کسی اور جماعت کا ہے اور وہ خوبیاں پی ٹی آئی کے گِنوا رہے ہیں کہ کہ پی ٹی آئی نے سیاست کا ہی نہیں تحریکی انقلابی مزاج کا بھی انداز بدل دیا ہے ٬ میڈیا والوں کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ اسے شائد پی ٹی آئی کے جلسے سے منسوب کر دیں ٬ یہ ہے وہ کامیابی جو عمران خان نے دو مہینے کی سخت جدوجہد کے بعد حاصل کی ہے ٬ آج نتیجہ سامنے دکھائی دے رہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنے مقاصد حاصل کرچکی ہے انقلاب کا نام ذہن میں آتے ہی خون کی لالی چھا جاتی ہے ـ

لیکن قائد کے اس پیرو کار نے ہر محاذ کو اپنی سادہ سچی سوچ کا اصلی رنگ دے کر تحریک کو ہنستے کھیلتے ایک ایک پاکستانی کا مشن بنا دیا آج انقلاب بپا ہوچکا ہر ذہن جو سوچتا ہے ہر دماغ جو محسوس کرتا ہے یہ ایسا خاموش پرسکون کامیاب انقلاب ہے جو ہر رہنما بپا نہیں کر سکتا بغیر کثیر سرمایہ لگائے بغیر نوٹوں کی اندھا دھند برسات کیے عام پاکستانی کے دل و دماغ پے آج اگر کسی سیاسی قائد کا راج ہے تو صرف اور صرف عمران خان ہے ـ

یہ تاریخ جس میں آج ہم سب سانس لے رہے ہیں کل کامیابی کے بعد بڑے فخر سے اپنے بچوں کو نواسے نواسوں پوتے پوتیوں کو اس نئی تحریک پاکستان کا بتایا کریں گے یہ ماضی کی طرح عزتوں کےگھاٹے کے سودے پر انگنت لاشوں کے سودے پر نہیں چلی ـ بلکہ ہنستے مُسکراتے ایسی اعصابی جنگ سیاسی مخالفین پے نافذ کر دی گئی کہ جس کا توڑ ان کے پاس نہیں ہے اس کا آخری حل صرف اور صرف آزاد خوشگوار ہنستا مُسکراتا پاکستان ہے اور وہ ہمارے سامنے ہے جو ان سیاسی بازیگروں کو ہمیں دینا ہی ہے عوام کی بھلائی خیر خواہی کا مؤثر منصوبہ اور بھرپور توانائی صرف اور صرف پی ٹی آئی کے پاس ہے ارادوں میں بھی اور سوچ میں بھی

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر : شاہ بانو میر