پاکستان کی سیاسی ، اخلاقی اور معاشرتی تباہی لیکن کب تک

Pakistan

Pakistan

ہم اگر قوم ہیں تو قوم کی صورت کیا ہے ؟
یہ دھماکہ یہ لڑائی یہ کدروت کیا ہے ؟
میرے سالار مجھے اتنا بتاتے جاؤ
ایک بھو کے کی ضرورت کیا ہے ؟

اسلامی جمہوریہ پاکستان اس وقت ایسے چوراہے پر لا کھڑا کیا گیا ہے کہ جس طرف نظر جاتی ہے وہاں سیاسی ،اخلاقی اور معاشرتی تباہی ہی تباہی نظر آتی ہے۔ پاکستان میں سیاست دانوں کی فہرست دیکھا جائے تو کم از کم سنچری سے زیادہ ایسے سیاستدان نظر آ ئیں گے جن کو سیاست ہی روزگار کا زریعہ ہے بغیر سیاست کے شاید بھوکے تڑپ تڑپ کر ہلاک ہو جائیں گے جن میں میاں خاندان ، گیلانی خاندان ، بھٹو خاندان، زرداری خاندان ، بلور خاندان، جمالی خاندان ، چوہدری خاندان سمیت دیگر کئی خاندان جن کی نسل در نسل سیاست بزریعہ روزگار ہے۔

ایک عام آدمی پاکستان میں بالغ ہو کر ایک ملازمت یا کہیں کاروبار کھول کر اپنی زریعہ معاش کو یقینی بنا نے کی بھر پور کوشش کرتا ہے مگر سیاسی خاندان کے بالغ خواتین و حضرات ایم پی اے ، ایم این اے اور سینٹر جیسے اہم ترین عہدوں کے لئے سالوں سال تگو دوڑ کرتے رہتے ہیں۔ کبھی عوام طاقت کو یرغمال بنا کر تو کبھی دھاندلی کر کے اپنے لئے ایک ایک نشست جیت کر پانچ سال خوب مزے کے ساتھ گزارتے ہیں۔

ویسے دیکھا جا ئے تو سیاست ایک عظیم پیشہ ہے ۔سیاست کا مطلب عوام کی خدمت کرنا ہے ، عوام کی جان و مال کی حفاظت اور ان کی فلاح کے لئے کام کرنا ہے ۔اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سیاست دانوں نے سیاست کا راستہ صرف اور صرف مال و نام کمانے کے لئے شروع کیا ہے۔ اسمبلی میں جانے کے لئے لاکھوں اور کروڑوں روپیہ بطور انوسٹمنٹ لگاتے ہیں اگر ہار جاتے ہیں تو پانچ نیند ہی خراب اورنہ جیتنے پر خوب مزا لیتے ہیں۔

اپنی انوسٹمنٹ کی رقم کو کرپشن کر کے دس گنا ہ زیادہ وصول کرتے ہیں۔ پاکستان میں سیاست کی اصل مقاصد کے بارے میں سب سیاست دان جانتے بھی ہیں مگر پھر بھی کوئی مائی کا لال اس کو اس کی اصلی جامع نہیں پہناتا ہے۔ موجودہ سیاست دانوں میں تمام کے تمام عوام کی بھلائی اور فلاح کے وعدے کرتے ہیں ۔ غریب عوام کا ساتھی اور ہم خیال ثابت ہونے کی وقتی کوشش کرتے ہیں الیکشن کے ایام میں نواز شریف، عمران خان ، بلاول ، چوہدری ، مولانا سمیت تمام اہم سیاست دانوں نے عوام سے کافی اچھے اچھے وعدے بھی کیے تھے ۔ میاں صاحب نے کہا تھا کہ لوڈشیڈنگ کو دو ماہ کے اندر اندر ختم کر کے عوام کو اس عزاب سے بچاؤں گا مگر کامیابی کے بعد وعدہ دھیرے کا دھیرے رہ گیا ہے۔

ہمارے تمام کے تمام سیاست دانوں کی داستان تو کرپشن، جھوٹ، چوری، دھوکہ سے بھری پڑی ہے ۔ مگر عوام مہنگائی ، بد امنی ، بے روزگاری ، لاقانونیت ، لوڈشیڈنگ جیسے اہم مسائل سے چھٹکا را تو پہلے حاصل کرے پھر ایک تمیز دار لیڈر کو ہمیشہ کے لئے انتخاب کر کے پاکستان کو ترقی کی راہ میں ڈالنے میں اہم کردار ادا کرے ۔ عوام صبح سویرے چائے کی کپ سے پریشان تو رات بستر میں بھی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پریشان رہتا ہے ۔ عوام کو فرست ہی نہیں ہے کہ سیاست دانوں میں سے کسی ایک اچھے کی انتخاب کریں ۔ بس دوست ،رشتے دار اور وقت کے وعدوں کی دیکھ کر ان کو ووٹ دیا کرتے ہیں۔

Political Party

Political Party

اس وقت پاکستان میں سیاسی بحران ہے سے میرا مطلب یہ ہے کہ کوئی اچھا سیاست دان موجود ہی نہیں ہے ۔ لاکھوں روپیہ یومیہ خرچ کرنے والے اور عالیشان زندگی بسر کرنے والے کس حد تک عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں کامیاب ہو نگے عجیب بات ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مہنگائی ، بے روزگاری ، بد امنی کی وجہ سے 2 کروڑ سے زائد بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔ 35 جن میں سے 40 لاکھ معصوم بچے چائلڈ لیبر کا شکا ر ہیں۔ 7 کروڑ سے زائد عوام ایک وقت کی روٹی پر 24 گھنٹہ گزارا کرتی ہے۔

مگر سیاست دانوں کی عالم یہ کہ اربوں روپیہ کی فام ہاوسز ہیں ، سروسز ہیں، کروڑوں کی گاڑیاں ہیں ، اربوں روپیہ کی جائیدا د ہیں، یومیہ اخراجات بھی لاکھوں روپیہ سے زائد ہے ، کھانے پینے اور رہنے کے لئے مہنگے سے مہنگا ترین اشیاء استعمال کرتے ہیں۔ سوئس بنکوں میں اربوں روپیہ فضول میں رکھے ہوئے ہیں ۔ مگر عوام ان کی عوام بھوک و افلاک کی شکا ر ہیں۔ سوئس حکام کے مطابق پاکستان کے سیاستدانوں رقوم 97 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ 97ارب ڈالر جو پاکستان تقریباََ 100 کھرب روپیہ بنتے ہیں۔

اگر یہ رقم کوئی مائی کا لال واپس لائے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی خزانے میں واپس جمع کر کے پاکستان کی تعمیر و مرمت میںخرچ کریں تو راتوں رات پاکستان دنیا کی اؤل نمبر پر ترقی یافتہ بن جائیگا۔۔ لیکن ایسا کون کریگا ؟ سوئس کیس سالوں سال پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ میں چلا مگر سپریم کورٹ کی جج کو بھی دلی طور پر پتہ ہے کہ زرداری کی دولت سمیت تمام سیاست دانوں و جرنلوں کی دولت عوامی تجوری سے ناجائز طریقے سے لیا گیا ہے۔

اگر رزق ِ حلال ہے تو ثبوت و وضاحت کرواتے مگر کئی بار سماعت ہوا ، بریکنگ نیو ز بنا مگر آخر میں ہوا کچھ بھی نہیں پاکستان میں سیاست کی مرمت کی ضرورت ہے ، قوانین میں ترمیم و مرمت کی ضرورت ہے و دیگر صورت پاکستان کی حالات کو گیلانی زرداری درست نہ کر سکے تو نواز شریف و سونامی خان کیا درست کریں گے اس وقت اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سیاست و اقتدار میں سیاسی ،اخلاقی اور معاشرتی تباہی کا منظر کو پشت کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

پاکستان میں ایک سروے کے مطابق 79% سے زائد لوگوں کا خیال ہے کہ پاکستان میں شرعی نظام اور نظام ِ خلافت نافذ کیا جائے تو پاکستان کی موجودہ حالات درست ہو سکتے ہیں اس بات میں کوئی شک نہیں ہے۔ پاکستان کے لئے نظام اسلام و نظام خلافت ہی درست ثابت ہوگا۔

Asif Langova

Asif Langova

تجزیہ  :  آصف لانگو