پاکستان کی سیاست کا اصل سکندر فوج کا کردار

Altaf Hussain

Altaf Hussain

کل دنیا ٹی وی پے سنا الطاف حسین نے ذومعنی انداز میں کہا آج نہیں تو کل فوج کو آنا ہے یہ جملہ بتا رہا تھا کہ ان کو اس بارے میں مطلع کر دیا گیا تھاـ اور ابھی اس صورتحال کو ابھی پارلیمنٹ بہترین انداز میں واضح کیا گیا مشتعل بیانات نہ شئیر کئے جائیں ـ ہم سیاسی لحاظ سے ابھی بونے ہیں۔

فوج کے ساتھ بات چیت کا مشورہ عمران خان اور طاہر القادری کی جانب سے بصد اصرار دیا گیا ـ یہ نکتہ آپ کو آپ کے اپنے ہی لوگوں میں متنازعہ بنائے گا ـ براہ کرم حالات کی سنگینی صرف اپنی سوچوں میں نہ دیکھیں سیاسی بحران کے بعد اب یہ ملک خانہ جنگی کی جانب بڑھ رہا ہے آپ کے سامنے حریف وہ ہیں جن کا ماضی باوجود کئی خامیوں کے مصائب اور سیاسی قربانیوں کی داستانوں سے بھر اپڑا ہے۔

ان کے سامنے آپ کی قابل قدر جدو جہد ابھی تک یہ دھرنا ہے جو تاریخی ہے خدارا !! شہادت کو اتنا ارزاں نہ کریں کہ اسکی افادیت پے شکوک و شبہات اٹھنے لگیں آج خورشید شاہ نے جس جلالی انداز میں ازان ہونے کے بعد اسپیکر کو نماز کیلیۓ یہ کہہ کر روک دیا کہ جنگ میں نمازیں قضا ہوتی ہیں یہ بہت بامعنی لفظ ہیں ٌرات تک آپکا سیاسی پلڑا بھاری تھا لیکن صبح ہوتے ہی چوہدری نثار کا مفصل بیان پُر اثر ہے۔

Khurshid Shah

Khurshid Shah

جذبے شدید ہیں سوچ مضبوط ہے لیکن ٌتربیتی عنصر اور برداشت کا مادہ کم ہے اس وقت کا الحاق اور اتحاد اس ملک کو کسی ایسی گہری سیاسی کھائی میں گرانے جا رہا ہے ـ جس کا ذکر ہمیشہ ۔۔۔۔۔۔ الفاظ میں کیا جائے گا ـ سوچنا ہوگا کس کا قصور ملک کو تاریکی کی طرف دھکیل رہا ہے ـ بڑہتا ہوا سیاسی بیانات میں تضاد عوام الناس کو ہیجان میں مبتلا کر رہا ہے ـ سیاسی رسہ کشی میں فتح کس کی؟ یہ ایک معمہ ہے۔

ابھی تو یوں لگ رہا ہے ایک طرف کنواں ایک طرف کھائی عوام کا سمندر آپکی کامیابی ٹھہرا تو عوام کا خون آپکی ناکامی ہوگی سوچ سمجھ کر سیاست کو ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا میچ سمجھ کر نہیں کھیلنا کپتان کہ یہ میرے اس لڑکھڑاتے پاکستان کی عوام ہے 11 اراکین پے مشتمل کرکٹ ٹیم نہیں انگوٹھا کٹوا کر شہادتوں کی صف میں کھڑے ہونے والے اس وقت صفیں بنائے تیار کھڑے ہیں شہرت چمکانے کیلیۓ بڑھ چڑھ کر بیان بازی کرنے والے لیکن کپتان سیاست کا نیا باب یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ مزید شور شرابے سے گریز کرتے ہوئے اس ملک کو چلنے دیا جائے مقابلے پے کھڑے مجبوط سیاسی حریف ہیں جن کی توپیں ابھی اقتدار میں رہے کی وجہ سے خاموش ہیں۔

ذرا کوئی اپنی جگہہ سے جبر سے ہٹایا گیا تو اس ملک کے لوگوں کی سیاسی سوچ کا جو مظاہرہ سڑکوں پے ہوتا میں دیکھ رہی ہوں وہ بہت خوفناک ہے ـ اس وقت تاریخ بن رہی تھی آج نئی تاریخ کی داغ بیلڈالی گئی ہے جب سامنے سے خاموش توپوں کا رخ یکاکی مشترکہ طور پے پارلیمنٹ سے باہر بیٹھے احتجاجی رہنماؤں پے اس انداز سے ہوا کہ جمہوریت کیلئے باری باری قربانیاں دینے والے پہلی بار یوں چیختے چنگھاڑتے دیکھے گئے۔

بات یکطرفہ نہیں ہے ہوش کی اس وقت سب کو بہت ضرورت ہے میں تو عمران خان آپ سے کہنا چاہوں گی کہ وسیع تر عوامہ مفاد اور وطنِ عزیز کیلیۓ ہم اپنی بساط لپیٹ لیں اور یہ پیچھے ہٹنا آپکو بنائے گا پاکستان کی سیاست کا سکندر۔

Shahbano Mir

Shahbano Mir

تحریر: شاہ بانو میر