پاکستان کا فخر

Pak Army

Pak Army

تحریر : شاہ بانو میر

حدیث قدسیہ 67
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے
کہ
رسول اللہﷺ نے فرمایا
کیا تم جانتے ہو
کہ
اللہ کی مخلوق میں سے
سب سے پہلے جنت میں کون جائے گا؟
صحابہ کرامؓ نے عرض کی
اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں
آپﷺ نے فرمایا
اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے
جنت میں سب سے پہلے جانے والے
وہ فقراء اور مہاجرین ہوں گے
جن کی وجہ سے
اسلامی سرحدیں محفوظ ہیں
اور
جن کے ذریعے سے
سختیوں اور شدائد سے بچاؤ ہوتا ہے
اور
مرتے وقت ان کی حالت یہ ہوتی ہے
کہ
ضروریات کی تکمیل کی خواہش
اور
ارمان سینوں ہی میں دبے رہ جاتے ہیں
اللہ تعالیٰ اپنے بعض فرشتوں سے فرمائے گا
ان کے پاس جاؤ اور انہیں سلام کہو
ملائکہ کہیں گے
ہم آسمان کے رہنے والے
اور
تیری مخلوق میں سے بہتر لوگ ہیں
تو کیا تیرا ہمیں یہ حکم ہے
کہ
ہم ان کے پاس جائیں اور انہیں سلام کہیں ؟
اللہ تعالیٰ فرمائے گا
یہ میرے ایسے بندے تھے کہ میری ہی عبادت کرتے تھے
اور
میرے ساتھ
کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتے تھے
اور
ان کے ذریعے سے
اسلامی سرحدوں کی حفاظت کی جاتی تھی
اور
سختیوں میں ان کے ذریعے سے
بچاؤ کیا جاتا تھا
اور
ان میں سے ہر ایک
اس حال میں فوت ہوتا
کہ
ارمان و خواہش سینے ہی میں دبے رہتے
اسے پورا کرنے کی
اس میں استطاعت نہیں تھی
اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا
فرشتے ان کے پاس آئیں گے
اور
ہر دروازے سے داخل ہوتے وقت کہیں گے
تم پر سلامتی ہو اپنے صبر کے بدلے
کیا ہی اچھا (بدلہ) ہے
اس دار آخرت کا
حدیث قدسی
مسند احمد 2 168

الحمد للہ جب سے قرآن پاک کو کھولا ہے تو پتہ چلا ہے کہ

خواہشات اور تمنائیں دراصل ہیں کیا

اور ہم قرآن سے دور اپنی ذات کی صفات سے نہ آشنا

انتہائی کمتر چیزوں کو برتر سمجھ کر

انہی کیلئے سرگرداں رہتے ہیں

یاد رکھیں

قرآن پاک فرقان ہے

شعور ہے جو عقل نامی مادے کو اس کی اصل حالت میں لا کر متحرک کرتا ہے

یعنی غور و فکر کرنے پر آمادہ کرتا ہے

اس سے پہلے وہ انسان جو خود کو انتہائی ذہین اور چالاک سمجھتے ہیں

جب کسی انسان سے اللہ راضی ہو کر

اس کتاب عظیم کو اس پر وا کرتا ہے تو

ساری چالاکی وشیاری عیاری مکاری ہوا ہو جاتی ہے

حرف حرف دل میں یوں تہہ در تہہ جم کر نیا مطلب سمجھ آتا ہے

کہ

سبحان اللہ

ہم اپنے ملک کی فوج کی حمایت ہو یو کسی ایشو پر مخالفت ہو

ہم وہ کہتے ہیں جو ہمارا نقطہ نظر ہوتا ہے

لیکن

اللہ رب العزت کسی بھی محافظ وطن کیلئے

جو معیارمتعین کر چکے

جب وہ قرآن پاک کے مقررہ مقام پر پہنچ کر

اردو میں پڑھنے کی توفیق

اللہ پاک عطا فرماتے ہیں

تو تمام مبصرین دانشوروں کی تجزیہ کاروں کی رائے

بے حیثیت ہو جاتی ہے

مندرجہ بالا حدیث قدسی پر

گہرے غور کی ضرورت ہے

خاص طور سے

مملکت اسلامیہ اور اس کے رہنے والوں کی حفاظت

جب وہ اپنے خون سے کرتے ہیں

تو وقت شھادت ایک شہید کی کیا کیفیات ہوتی ہیں

وہ بیان کی گئی ہیں

بطور انسان وہ دیکھتے ہیں

خاص طور سے حدیث کا یہ حصہ کہ

؛؛؛؛مرتے وقت ان کی حالت یہ ہوتی ہے

کہ

ضروریات کی تکمیل کی خواہش

اور

ارمان سینوں ہی میں دبے رہ جاتے ہیں؛؛؛؛

یہ حروف اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں

انسانی جزبات کی ایسی عکاسی ہے

کہ

جسے بیان کرنا ہمارے بس کی بات نہیں

فوج یا سپاہی یا کوئی بھی محافظ

جو سرحد پر دشمن کے سامنے سینہ تان کے کھڑا ہے

کیا ہی جذبہ ایمانی سے روشن اس کا سینہ اور حوصلہ ہوگا

دنیا میں ہر انسان کیلئے سب سے قیمتی چیز اسکی زندگی ہے

اور

وہ لوگ جن کے مقاصد

اللہ نے بڑے رکھ کر ان کے درجات بڑہانے ہیں

ان کی سوچ چھوٹی نہیں رکھتے

یوں بڑی سوچ والے بڑے ارادے کر کے

کچھ کر جانے کا عزم کرتے ہیں

وطن کی خاطر والدین بیوی بچوں سے دور

ان کی خوشیوں اور ان کے غموں سے دور

اپنے وطن کی پاک زمین کو ناپاک قدموں سے بچاتے ہوئے

جب وہ شہید ہوتے ہیں

تو

اس وقت نگاہوں میں

جہاں اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے ملاقات کا

اشتیاق کروٹ لے رہا ہو گا

وہیں گزری زندگی کے مناظر بھی بند ہوتی آنکھوں میں گھومتے ہوں گے

اُس کے بغیر زندگی کے کئی دشوار گزار مراحل سے گزرتے

اس کے بوڑھے والدین یاد آئے ہوں گے

بیوی کی زندگی جس کی وہ رونق تھا

اب اسکے بغیر گزرے گی کتنی مشکل کٹھن ہو گی

اور

وہ معصوم بچے جو بابا کا انٹظار کرتے ہوئے

صبح و شام دروازے کی جانب دیکھتے ہوں گے

ان کا سُونا بچپن

اور

اداس شب وروز کیسے کٹیں گے

یہ سب جانتے ہوئے بھی

وہ نہ اپنی جگہہ سے ہلا

اور

نہ اپنے مقام کو چھوڑا

اور

جام شھادت نوش کر لیا

اللہ کی راہ میں جھاد پر جانے والے کی

قبولیت اسی صورت رب تعالیٰ کو قبول ہے

جب وہ میدان جنگ میں سینے پر وار کھائے

اور

پشت نہ دکھائے

پاک فوج عظیم نہیں عظیم تر ہے

حالیہ دنوں میں

پاکستان فوج عدلیہ کے ایک فیصلے پر گہرے رنج و غم کا شکار ہے

ایک پہرہ گراف کے غلط الفاظ نے احترام اور ادب کے ہر تقاضے کو پامال کر دیا

مجھے کوئی تفصیل نہپں دینی

یہ حدیث قدسیہ سب کچھ کہہ رہی ہے

سرحدوں پر کھڑے ہونے والوں کے عزائم کی بھی ان کے مقام کی بھی

سب کو کہنا یہ ہے

آپس کی لڑائی میں اس گندی گھٹیا سیاست نے

اس ملک کو

اس ملک کی عوام کو اس قدر منقسم کر دیا گیا ہے

کہ

آج ہر عیار ہر مکار داؤ کھیل کر کامیاب ہوتا جا رہا ہے

اور

عوام کو جذباتی نعرے اور زہر آلود نعروں دے کر

ایک ہی ملک کے اندر

ایک قوم سے

انہیں مختلف طبقات میں تقسیم کر کے

خوش ہو رہے ہیں

ذرا آؤ تو سہی اہل وطن

اس عظیم کتاب کی طرف

ایک ایک مکار کو پہچان لو گے

جن کو عزت دے دے کر کاندھوں پر بٹھاتے ہو

روز محشر جب یہ تم سےیکسر انکاری ہوں گے

تو اس وقت

وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوگا

کہ

ان کے پیچھے لگ کے

جو گناہ کمائے جو غلطیاں کیں

ان کا تدارک ممکن نہیں ہوگا

یہ ملک اس کی افواج ہمارے سروں کا تاج ہے

اداروں کے ٹکراؤ سے اگر سب اہل دانش جانتے ہیں کہ

نقصان صرف اور صرف اپنی قوم اور اپنے ملک کا ہے تو

پھر

ہر جانب سے

زبان پر کوئی رکاوٹ

کھڑی کیوں نہیں کی جا رہی ہے

جھاد کی کئی اقسام ہیں

اور

سب سے مشکل قسم سرحد پر کھڑے ہو کر

جان کو دشمن کے سامنے پیش کرنا ہے

ایسے ادارے اور اسکے سربراہ تو ایک طرف

اس کے کسی سپاہی کیلئے کوئی غلط بات کہنا

تو درکنار

سوچنا بھی جہالت ہے

آج بگڑتے سیاسی اور عسکری معاملات کو دیکھ کر درخواست یہی کرنی ہے

ہر جانب سے لفظوں کی اندھا دھند بمباری کرنے والوں کو

کہ

ادارے ہیں

تو ملک کا قیام ہے

ملک کا قیام ہے تو

گھٹیا سیاست بھی رہے گی

اور

یہ سب تبھی رہ سکیں گے

اگر

پاکستان رہے گا

اور

پاکستان

پاک افواج کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا

لہٰذا

اس ادارے کے تقدس اور اسکی اہمیت کو کم کر کے

ہر وہ انسان حب الوطنی کا ثبوت نہیں دے رہا

جو خود کو دانشور کہہ کر ٹی وی پر آتا ہے

اور

عوام کو یہاں وہاں گھما کر دوراہے پر لاکھڑا کرتا ہے

پاکستان کے سب ادارے محترم ہیں

لیکن

پاک فوج تو عظیم تر ہے

اور

صرف زندہ باد

اور

پاکستان تو صرف پائیندہ باد

انشاءاللہ

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر