کہیں دیر نہ ہو جائے

Political Parties

Political Parties

تحریر : انجینئر افتخار چودھری
پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون پنجاب میں سیاسی پنجہ آزمائی میں مصروف ہیں ادھر کراچی میں آج ایم کیو ایم اور اے این پی نے پیپلز پارٹی کے لیفٹ ونگ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کراچی میں مصنوعی چھیڑ خانیوں کو بہانہ بنا کر پاکستان کی داڑھی نوچنے کی کوشش کی ہے،یاد رہے یہ تینوں پارٹیاں دم توڑ رہی ہیں ان حالات میںپاکستان کی محب وطن جماعتوں پاکستان تحریک انصاف،جماعت اسلامی ،مسلم لیگ نون کو آپس میں لڑتے جھگڑتے وقت ملک کی ان دشمن قوتوں پر گہری نظر رکھنی چاہئے۔اے این پی صوبہ کے پی کے میں بازی ہار چکی ہے اور ایم کیو ایم کی بدمعاشیوں پر ہاتھ ڈالا جا چکا ہے کراچی ان کے ہاتھ سے سرکتا جا رہا ہے ایسے میں پیپلز پارٹی کو ان ملک دشمن جماعتوں سے ہشیار ہونا چاہئے آج اقوام متحدہ کے چارٹر کی بات حیدر عباس رضوی نے کی ہے اور کہا ہے کہ ہمیں مشرقی پاکستان کی طرح دیوار سے لگایا جا رہا ہے آگ اگلتے اس شخص سے کوئی پوچھے یہ جو ایک دو مر رہے ہیں ہم تو اسے انسانیت کا قتل سمجھتے ہیں

مگر سابق حکومت کے دورمیں آئے روز بیسیوں قتل ہوتے تھے اس وقت اور اس وقت میں زمین آسمان کا فرق ہے،فرق صرف یہ ہے کہ رینجرز نے کراچی میں قتل و غارت پر قابو پا لیا ہے اور آئیندہ الیکشن میں یہ جماعتیں بازی ہارنے کو ہیں ہارا ہوا جواری اب لڑائی پر اتر آیا ہے انڈین ایجینٹ کند ہم جنس باہم پرواز کے مصداق پاکستان سے کھیلنے اکٹھے ہو گئے ہیں دو متحارب گروہ اب اکٹھے کیوں ہیں؟ اسے کون اکٹھا کر رہا ہے؟ ہندوستانی قونصل خانے کیوں متحرک ہو گئے ہیں ۔اس پر نظر رکھنا ہماری قومی سلامتی کی ذمہ دار ایجینسیوں کا کام ہے۔

تحریک انصاف کراچی کو ملک دشمن پارٹیوں کا کھلواڑا نہ بنائے۔میں قاید تحریک عمران خان سے اپیل کرتا ہوں کچھ بھی ہو کراچی میں جلسہ ضرور کرنا ہے۔انشا ء اللہ آپ کا بال بھی بیکا نہ ہو گا اور دیگر لوگ بھی اللہ کے کرم سے محفوظ ہوں گے۔خدا کے لئے عمران خان اور نواز شریف کراچی جائیں بھلے سے سیاسی حریف لڑائی لڑیں مگر پاکستان کے دشمن آپ دونوں نہیں ہیں۔پاکستان آپ کا منتظر ہے۔جماعت اسلامی کا ساتھ پاکستان کے استحکام کے لئے مدد گار ثابت ہو گا۔ وطن عزیز ٢٠١٣ کے انتحابات سے صیح و سلامت نکلے پاکستان دوستوں کی اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے۔ یاد رہے پاکستان کے پہلے انتحابات میں ہم نے آدھا ملک کھو دیا ہم کسی بڑے نقصان کے متحمل نہیں ہو سکتے۔پاکستان دشمن ہمیں بلوچستان میں Tough time دے رہے ہیں حالت یہ ہے کہ پولنگ دن کے لئے عملہ میسر نہیں ملک کے اس حصے میں انارکی کی کیفیت ہے۔

Pakistan

Pakistan

اس مین تو کوئی شک نہیں کہ اے این پی نے گزشتہ پانچ سالوں میں پختونوں کو جتنی لاشیں دی ہیں اس کا پھل کھا رہی ہے کنٹینروں میں زندہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے جب حکومتی شیلٹر ان سے اٹھا تو باں باں کر اٹھے،ادھر ایم کیو ایم جس نے لاشوں کی سیاست کو رواج دیا ہے اس کی چیکیں نکل گئی ہیں مگر یہ سب کچھ مصنوعی ہے اس میں کہنے والے کہتے ہیں کہ رینجرز نے ان کو دبوچ لیا ہے پولیس میں چون کے ان کے اپنے افراد تھے اس لئے وہ موج اڑاتے رہے مگر اب چوں کہ ریفری بدل گئے ہیں ان حالات میں پاکستان دوست پارٹیوں پر بھی ذمہ داری عاید ہوتی ہے کہ وہ مصلحتوں سے نکل کر کراچی کے چیلنج کو قبول کریں وطن کے اندھیرے مٹانے کا عزم اور تبدیلی کے نعرے اپنی جگہ مگر اس وقت پاکستان آپ کو بلا رہا ہے کرچی کرچی کراچی آپ کا منتظر ہے۔

یقینا اس وقت مسلم لیگ کو تحریک انصاف سے اپنے گڑھ پنجاب میں خطرہ ہے اور تحریک انصاف بھی تیزی سے جغادریوں کو الٹ پلٹ رہی ہے اس گھمسان کی لڑائی میں پاکستان کی عزت پر ہاتھ ڈال دیا گیا ہے کراچی میں تحریک انصاف کا جلسہ نہ ہو نا ایک خطر ناک علامت ہے میرا خیال ہے دلیر عمران خان نے کوئٹہ میں اس وقت جلسہ کیا جب وہاں کسی اور کی جرائت نہ تھی ان کے اس دلیرانہ قدم کو قوم ایک بار پھرچی میں دیکھنا چاہتی ہے۔کراچی کے لوگوں کو دہشت گردوں کے حوالے کرنا ایک بڑی زیادتی ہوگی۔٧٠ میں مولانا مودودی نے ہزار خطرات کے باوجود ڈھاکہ جلسہ ملتوی نہ کیا تھا اس وقت پاکستان کے حالات موجودہ حالات سے زیادہ خطر ناک تھے مگر سید مودودی نے پرواہ نہ کی البتہ جن کی نیت ٹھیک نہ تھی وہ ڈھاکہ نہ گئے بلکہ جانے والوں کو ٹانگیں توڑنے کی دھمکیاں دے ڈالیں۔ان دنوں شیخ مجیب گول باغ میں اور بھاشانی ٹوبہ ٹیک سنگھ میں جلسے کر گئے

یہ الگ بات ہے پاکستان توڑنے والے زیادہ تیز نکلے اور ادھر تم ادھر ہم کے داعی حکومت تولے اڑے مگر آدھا پاکستان۔ پاکستان دوست پارٹیاںآپ کسی صورت ایم کیو ایم اور اے این پی کو پاکستان کی قسمت سے نہ کھیلنے نہ دیں ملک ہو گا تو سیاست ہو گی اور خاص طور پر کراچی جو پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے اسے کچھ ہو گیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔محبت کا زمزمہ بہہ رہا ہے١٩٧٠ میں الطاف حسن قریشی نے لکھا تھا خاکسار ان کے مقابلے میں کچھ نہیں ہے مگر ان کا شاگرد ضرور ہے سولکھ دیا ہے پاکستان کا دکھ سمجھئے
کہیں دیر نہ ہو جائے

Engineer Iftikhar Chaudhry

Engineer Iftikhar Chaudhry

تحریر : انجینئر افتخار چودھری