احیائے نظریہ پاکستان مہم

Syed Munawar Hasan

Syed Munawar Hasan

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن اور امیر جماعةالدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے اس بات پراتفاق رائے کا اظہار کیا ہے کہ وطن عزیز پاکستان کو سیکولرازم کی بھینٹ چڑھانے کی سازشوں کا متحد ہو کر مقابلہ کیا جائے گا اور ملک گیر سطح پر احیائے نظریہ پاکستان مہم کو مزید منظم انداز میں آگے بڑھایاجائے گا۔ منصورہ میں ہونے والی ملاقات کے دوران حافظ محمد سعید نے سید منور حسن سے ملک بھر میں چلائی جانے والی اس مہم کے حوالہ سے مشاورت کی اور کہاکہ اسلام دشمن قوتوں نے پاکستان میں سیکولرازم کو فروغ دینے کیلئے باقاعدہ تحریک شروع کر رکھی ہے۔ پاکستان کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے اور نوجوان نسل کو دین سے دور کرنے کی کوششیںکی جارہی ہیں۔ لہٰذا ان سازشوں کے خاتمہ اور ملک میں اتحاد ویکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کیلئے متفقہ طور پر جدوجہد کی ضرورت ہے جس پر سید منور حسن نے احیائے نظریہ پاکستان مہم کو خوش آئند قرار دیا اور اس سلسلہ میں بھرپور تعاون کی یقین دہائی کروائی۔

23 مارچ 1940ء کا دن قیام پاکستان کی تاریخ میں ایک عظیم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی دن اسلامیان ہندوستان نے ایک عزم مصمم کے ساتھ فیصلہ کیا تھا کہ اب سیاہ کو سفید سے’ حق کو باطل اور شرک کو توحید سے چھانٹ کے الگ کر دیا جائے اور باطل کی چیرہ دستیاں مزید برداشت نہ کی جائیں۔ یہی وہ دن تھا کہ جب بانی پاکستان محمد علی جناح کی قیادت میں منٹو پارک لاہور (اب مینار پاکستان) میں منعقدہ ایک تاریخی جلسہ میں مسلمانوں نے یہ قرارداد منظور کی کہ ہندوستان کے جن علاقوں میں مسلمان اکثریت میں ہیں انہیں ایک الگ ریاست کی صورت میں آزادی دی جائے تاکہ مسلمان اپنے مذہبی شعائر کی بجاآوری آزادانہ ماحول میں کر پائیں۔

مسلمانوں کی یہ قرارداد ‘ درحقیقت حکیم الامت علامہ محمد اقبال کا نہایت حسین خواب تھا جسے انہوں نے 1930ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سیشن الہ آباد کے مقام پر ان الفاظ میں پیش کیا تھا کہ ”میری آرزو ہے کہ پنجاب، سندھ، سرحد اور بلوچستان کو ملاکر ایک اسلامی ریاست قائم کر دی جائے جس میں اسلام اپنی تعلیم اور ثقافت کو پھر سے زندگی اور حرکت عطا کر سکے گا”۔قائداور اقبال کا دیا ہوا یہی وہ نظریہ اور منشور تھا کہ جس کی بنیاد پر لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے اور مسلمانان ہندوستان کی یہ قرارداد محض سات برسوں میں ہی حقیقت کا روپ دھار گئی’ لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ ایک اٹل حقیقت رکھتی ہے کہ پاکستان معرض وجود میں آنے کے بعد سے ہی اغیار کی سازشوں کا شکار رہا ہے اور بعض قوتیں نہیں چاہتیں کہ لاالہ الااللہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ملک دنیا کے نقشے پر ایک مضبوط قوت بن کر ابھر سکے۔

ماضی میں اسے فوجیں داخل کر کے دولخت کیا گیا، جنگیں مسلط کی گئیں اور سیاچن و سرکریک جیسے مسائل پیدا کئے گئے توا ج بھی بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے شہر و علاقے تخریب کاری و دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں اور آزاد کشمیرو گلگت بلتستان میں بھی مداخلت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جاتا۔ وطن عزیز پاکستان کا چاروں اطراف سے گھیرائو کر کے اسے بند گلی میں دھکیلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اب یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ ملک میں جاری خودکش حملوں، بم دھماکوں، پاکستانی افواج کے اثاثہ جات کو نشانہ بنانے اور علیحدگی کی تحریکیں پروان چڑھانے کی سازشوں میں کونسا ملک اور اس کے خفیہ ادارے ملوث ہیں؟ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے اسلام آباد کچہری میں حملہ کے بعد دیے جانے والے بیان اور پارلیمنٹ کے ان کیمرہ اجلاسوں میں یہ بات کھل کر واضح ہو چکی ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را”کس طرح نہتے پاکستانیوں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہے؟

اور افغانستان میں قائم ٹریننگ سنٹرز میں دہشت گردوں کو عسکریت تربیت دیکر ملک کے کن حصوں اور علاقوں میں داخل کیاجارہا ہے؟ آئے دن ہمیں اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھانا پڑ رہی ہیں جس سے ہر پاکستانی کا دل خون کے آنسو رورہا ہے’اور پھر یہیں پر بس نہیں ہے پاکستان کی شہ رگ کشمیر پر قبضہ کرنے والا بھارت مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی دریائوں پر جنگی بنیادوں پر ڈیم تعمیر کر کے پاکستان کو صومالیہ بنانے کی کوششیںکر رہا ہے تو دوسری طرف ملک کی نظریاتی سرحدیں پامال کرنے کیلئے تمامتر ذرائع اور وسائل استعمال کئے جارہے ہیں۔ نوجوان نسل کے اذہان و قلوب سے نظریہ پاکستان کو کھرچنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ہم یہ بات اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ہمسائے تبدیل نہیں کئے جا سکتے۔

India

India

ہم بھارت سے مذاکرات کے بھی مخالف نہیں ہیں اور نہ ہی اسلام نے غیر مسلموں کے ساتھ تجارت سے منع کیا ہے’ ہماری گذارش صرف یہ ہے کہ بھارت سے دوستی وتجارت اور بجلی خریدنے کے معاہدے کرتے وقت جموں کشمیر و پاکستان میں جاری بھارتی دہشت گردی اوراس کے بھیانک کردار کو ضرور مدنظر رکھا جائے اور مظلوم کشمیری جن کی نگاہیں ہر طرف پاکستان کی جانب لگی رہتی ہیں ان کے اعتماد کو کسی صورت مجروح نہ ہونے دیا جائے۔ جہاں تک وطن عزیز پاکستان کو درپیش اندرونی وبیرونی سازشوں کے مقابلہ کیلئے ملک میں اتحاد ویکجہتی کا ماحول پیدا کرنے اور نوجوان نسل کو قیام پاکستان کے حقیقی مقاصد سے آگاہ کرنے کیلئے جماعةالدعوة کی طرف سے شروع کی گئی ملک گیر احیائے نظریہ پاکستان مہم کا تعلق ہے تو اس کی اہمیت سے بھی کسی صورت انکار نہیں کیا جا سکتا۔ حافظ محمد سعید کی جانب سے یوم پاکستان کے موقع پر پورے ملک میں احیائے نظریہ پاکستان مارچ، جلسوں، ریلیوں اور کانفرنسوںکے انعقاد اور اس میں تمام سیاسی، مذہبی و کشمیری جماعتوں کی قیادت اور ہر طبقہ فکر و شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو شریک کرنے سے ملک وملت میں ان شاء اللہ اتحادواتفاق کی فضا پیدا ہوگی۔ فرقہ واریت ختم اور اہل پاکستان میں وہی جذبے پیدا ہوں گے

جو قیام پاکستان کے موقع پر ہر مسلمان کے دل میں تھے۔ پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا تھا لیکن آج منظم منصوبہ بندی کے تحت اس نظریہ کو نوجوان نسل کے ذہنوں سے نکالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتیں کلمہ طیبہ کی بنیاد پر لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کر کے حاصل کئے جانے والے ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی سازشوں کو متحد ہو کر ناکام بنائیں اور نوجوان نسل کو نظریہ پاکستان اور قیام پاکستان کے مقاصد سے آگاہ کیا جائے تاکہ وہ اسلام اور پاکستان کے دفاع کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کر سکے۔

Hafiz Mohammad Saeed

Hafiz Mohammad Saeed

امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید اور سید منور حسن کی طرح ملک بھر کی تمام مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتوں، وکلائ، طلبائ، تاجروں و صنعتکاروں اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔یہ وقت کی بہت بڑی ضرورت ہے۔ جب پاکستان بنا تھا تو پوری قوم پاکستان کا مطلب کیا’ لاالہ الااللہ کے نعرہ پر متحد ہو ئی جس سے فرقہ واریت ختم ہو گئی اور کمزور پاکستان ایک طاقتور ملک کے طور پر دنیا کے سامنے آیا۔ اس وقت بھی جب وطن عزیز پاکستان سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ لوگوں میں شدید مایوسی و بے چینی پائی جاتی ہے اور مسائل کا کوئی حل نظر نہیں آرہا۔ انہیں یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ جب تک ہم پاکستان کے اسی بنیادی نظریہ پر ایک بار پھر سے عمل پیرا نہیں ہوں گے ملک کو درپیش مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔

تحریر: حبیب اللہ سلفی

برائے رابطہ: 0321-4289005