پاکستان کی آبی ضرورت اِس امر کی متقاضی ہے کہ زرعی اور اقتصادی استحکام کی خاطر فوری طور پر کالا باغ ڈیم سمیت طویل المعیاد آبی منصوبے شروع کئے جائیں

لاہور : پاکستان کی آبی ضرورت اِس امر کی متقاضی ہے کہ زرعی اور اقتصادی استحکام کی خاطر فوری طور پر کالا باغ ڈیم سمیت طویل المعیاد آبی منصوبے شروع کئے جائیں، دنیا میں پانی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کے تقابل میں مسلسل واقع پذیر ہونے والی آبی قلت اور بقائے حیات کے لئے اسکی اشد اہمیت کے پیشِ نظر خدشہ ہے کہ آئندہ جنگیں پانی کے ذخائر کے لئے ہوں گی۔

اِن خیالات کا اظہار ایگری اینڈ واٹر کونسل کے چیئرمین محمد اکرم خان فریدی نے کسانوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان شدید آبی بحران کا شکار ہو گیا ہے جسکی وجہ سے پاکستان کے دریائوں میں دھول اُڑنے لگی اور آب گاہوں کی رونقیں ماند پڑ گئیںہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف آبی حیات اور انسانی زندگی بچانے کے لئے بلکہ ملک میں انرجی کرائسز کے خاتمے کے لئے بھی ان دریائوں میں پانی آنا بے حد ضروری ہے۔

لیکن افسوس کہ ہمارے سیاسی رہنمائوں کو نہ تو آبی اور انسانی حیات کی زندگی سے کوئی غرض ہے اور نہ ہی انرجی کرائسز کی کوئی پرواہ۔اُنہوں نے کہا کہ کہ بھارت پاکستان کے ساتھ آبی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور اگر وہ یہ جنگ جیتنے میں کامیاب ہوگیا تو پاکستان صومالیہ سے بھی بد تر ہوجائے گا۔

پاکستانی قوم کبھی بھی اپنے سیاسی رہنمائوں کو معاف نہیں کرے گی۔اُنہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام کو فی الفور نہ صرف پاکستان کی معیشت کے استحکام کے لئے آبی منصوبوں پر خصوصی توجہ دینی چاہئے بلکہ بھارتی سازشوں کا خاطر خواہ مقابلہ کرتے ہوئے دریائے نیلم کے پانی کو بچانے کے لئے کشن گنگا ڈیم کے سلسلہ میں ہونے والے
فیصلہ کو چیلنج کرنا بہت ضروری ہے۔