پاکستانی مجبور کا کشمیری مظلوم کے نام کھلا خط

Qazi Hussain Ahmed

Qazi Hussain Ahmed

تحریر: انجینئر افتخار چودھری
میرے پیارے کشمیری بھائی!
٥ فروری ١٩٩٠ کو جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد نے یوم یکجہتی ء کشمیر کے نام پر پورے پاکستان میں ہڑتال کرائی اس میں اس وقت کی حکومت جو پیپلز پارٹی کی تھی نے بھر پور ساتھ دیا اور آپ کہہ سکتے ہیں٢٥سال پہلے پاکستان کی عوام نے خیبر سے کراچی تک متحد ہو کر اقوام عالم کو بتایا کہ کشمیر اور پاکستان ایک ماں کے دو بیٹے ہیں اور اس دن لوگوں نے ثابت کیا کہ کہ واقعی کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔٩٠ کی دہائی کشمیری جد و جہد کی ایک عظیم دہائی ہے میں ان دنوں مملکت سعودی عربیہ کے متبرک شہر مدینہ منورہ میں بسلسلہ ملازمت موجود تھا۔میں نے جدو جہد آزادی ء کشمیر کو دور سے رہ کر محسوس کیا ایسا لگتا تھا کہ کسی سمے آزادی کا نقارہ بجے گا۔

یہ زمانہ قبل از نائن الیون کی بات ہے اس وقت ہم قدرے آزاد تھے سعودی عرب کے کونے کونے میں پاکستانی اظہار یک جہتی کی تقریبات منعقد کیا کرتے تھے۔اپنے بھائیوں کے لئے مالی اعانت کا بھی بند و بست ہوا کرتا تھا۔مقبوضہ کشمیری قیادت سے بھی ہماری ملاقاتیں ہوا کرتی تھیںمیں نے اپنی زندگی میں کشمیریوں کے ساتھ بہت عرصہ گزارابڑے دلیر لج پال قسم کے لوگ ہیں۔یقین کیجئے دردمندی اپنے ان بھائیوں میں کوٹ کوٹ کر بھری ہے یہی وجہ ہے کہ میں ان سے اور وہ مجھ سے پیار کرتے ہیں میرے بھائی میرے تھوڑے لکھے کو زیادہ سمجھنا۔آج اس موقعے پر میں آپ سے محبت کے اظہار کے لئے چند لفظ جوڑوں گا۔مجھ پورا یقین ہے کہ جتنی تکلیفیں جتنا دکھ آپ نے برداشت کیا ہے میں بڑی کوشش کے باوجود اپنی اس تحریر میں احاطہ نہیں کر سکتا۔ مجھے اپنے کشمیری بھائی بعض اوقات گلہ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں،کچھ کا مطالبہ آزادی کا ہے کچھ پاکستان کے ساتھ الحاق کی بات کرتے ہیں۔میں دل و جاں سے اقرار کرتے ہوں کہ اس میں میں ہم سے ضرور کوتاہیاں ہوئی ہوں گی مگر یاد رکھئے حکمرانوں کی ہزار مجبوریاں اپنی جگہ مگر پاکستان کے عوام کبھی آپ سے دور نہیں ہو سکتے۔

بھائی جان!چلئے آئیے کچھ سچ ہی بول لیں میں کبھی بھی انگلی آپ کشمیریوں کی طرف نہیں اٹھائوں گا اس لئے مجھے اس بات کا احساس ہے کہ کمزوریاں ہماری جانب سے ضرور ہوئی ہیں۔بھائیو! یاد رکھئے نائن الیون کے بعد کی دنیا ایک مختلف دنیا ہے اس دنیا میں ایک کھڑپینچ کے دکھ کے علاوہ تمام دنیا کہ دکھ کوئی معنی نہیں رکھتے۔میرا اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کی دو بلند بانگ عمارتوں کو کس نے گرایا تھا مگر الزام مسلمانوں پر لگا تھا۔بھائی صاحب گرے کھوتے سے تھے انہوں نے دنیا بھر کے مسلمان کمیاروں پر غصہ جی کھول کر اتارا۔

پاکستان پتہ نہیں کہاں سے رگڑے میں آ گیا کہا گیا کہ اسامہ بن لادن افغانستان میں موجود ہے اور اس نے زمینی خدا اور چودھری کی پگ پر ہاتھ ڈالا ہے۔اس نے ورلڈ ٹاور کے گرنے کے بعد تہیہ کیا کہ وہ جسے چاہے جہاں چاہے پھینٹی لگائے گا۔ہم جو ٹھہرے دلیر بظاہر تو ہم کسی سے ڈرتے ورتے نہیں تھے ایک ہی ٹیلی فون پر ڈیر ہو گئے۔پھر جو لمیاں پا لینے کے بعد اس نے افغانستان کو تورا بورا بنایا تو ہم بھی ڈرے سہمے سمجھتے رہے کہ ہم بچ گئے سب سے پہلے پاکستان کے بزدلانہ نعرے نے ہمیں دنیا کے ایک ابھرتے ٹائیگر سے چھوٹو بنا کے رکھ دیا۔اکڑتا،لڑتا بھڑتا پاکستان ورکشاپ میں چائے ڈھونے والا چھوٹو بن گیا۔ایسا چھوٹو جو ہاف سیٹ چائے کے ساتھ تیسرا کپ بھی لے آتا ہے شاید اسے بھی مل جائے۔

Kashmiri

Kashmiri

کشمیری بھائیو!ہمارا دکھ یہی ہے کہ ہم آپ کو بچاتے بچاتے اپنی فکر میں پڑ گئے ہم جو بھڑکیں لگایا کرتے تھے کہ ہزار سال لڑیں گے بزدل ایسے نکلے کہ ہم نے کشمیر ہائوس کے بورڈ اپنے ہاتھوں سے اتروا کر کشمیر ہائوس اسلام آباد کی بالکونیوں میں چھپا دیے۔ویسے معاف کرنا آپ کی جانب سے آزادی کی پہلی گولی کے دعوے داروں نے بھی اسی عطار سے دوائی لینے کی ٹھانی جس کے سبب بیمار ہوئے تھے۔کوئی نہیں مانتا تو تھرڈ آپشن کی بات بھی ہم نے ان کانوں سے انہی کی زبانی سنی۔کچھ ہم ہی بے وفا نہ تھے آپ بھی آنکھیں پھیرتے نظر آئے۔

میں یقین کیجئے بلکل لکھنے کے موڈ میں نہ تھا۔سوچا لیپٹاپ کے بورڈ کو آرام کرنے دوں بس دعا کے لئے ہاتھ اٹھائوں مگر سوچا دل کے دکھ اپنے ان بھائیوں سے ضرور کھولوں گا۔پچھلے سال دسمبر میں پاکستان آیا تو اتفاق سے مقبوضہ کشمیر سے میر واعظ عمر فاروق،مولوی عباس انصاری ،سجاد لون اور دوست آئے۔عمران خان جاوید ہاشمی نعیم الحق سر دار اظہر طارق اور ہمارے پارٹی چیئرمین عمران خان سے ملاقات میں مجھے بھی بیٹھنے کا موقع ملا مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میں ق لیگ کے ساتھ بات کر رہا ہوں جو جنرل مشرف کی ٹوڈی جماعت تھی۔ہم سب ایک چھت کے نیچے تھے مجھے ایسے لگا ہمارے پاس بوریوں میں کچھ بھی نہیں ہے اصل بندہ تو وہ اقبال کا مرد حر ہے جو اسی سال کی عمر میں سری نگر میں بر سر پیکار ہے۔یہ لوگ تو امن امن محبت محبت کا پیغام دینے آئے ہیں۔چلئے بڑی اچھی بات ہے مگر جس دھرتی پر ہزاروں بیٹیوں کو بھارتی بھیڑیے اپنی ہوس کا نشانہ بنا چکے ہیں جہاں اسکولوں سے زیادہ قبرستان آباد ہیں وہاں سے آواز تو توپ و تفنگ سیف وتیر کی آنی چاہئے۔کسی نے سچ کہا تھا کہ بزدلوں کے گائوں متوسط الجنس لوٹتے ہیں۔پھر حوصلہ ہوا کہ نہ ہم تلوار کے دھنی اور نہ یہ قبیلہ۔اصل میں کشمیر کے وارث وہ ہیں جن کے گھوڑوں کے سموں سے شرارے نکلنے کی قسم کھائی گئی ہے۔مجاور کیا گل کھلائیں گے ادیوں کے غلام بھاری بھر کم ۔

میں نے اس مجاہد کو بھی دیکھا جو مدینہ سے جنازوں کی چادریں خرید کر ہم سے روانہ ہو ا اور پھر کشمیر میں مارا گیا۔ مجھ سے دوستی کر کے عبدالمجید ڈار شہید سوپور میں مارا گیا۔میں اسے چادر کے سوا دے ہی کیا سکتا تھا۔ضرور ملوں گا اللہ ضرور ملائے گا۔ کشمیری بھائی!تھک جائوں گا منتشر خیالات کو لکھتے لکھتے مگر سچی بات تو یہ ہے کہ اس وقت پوارا عالم اسلام سہما ہوا ہے ایک ایسے جابر کے سامنے دبکا ہوا کہ ذرا سا سر اٹھایا تو ٹھاہ کر کے لتر پڑیں گے۔بہت سوں کے مشورے ہیں کہ صلح حدیبیہ کر لو۔کوئی معرکہ ء بدر وحنین کی بات نہیں کرتا۔ ہم سبق بھی کہاں سیکھتے ہیں برسوں طالبانان افغانستان سے مار کھانے والا کہہ رہا ہے وہ دہشت گرد نہیں آزادی کے متوالے ہیں۔بس یہی کچھ ہے اس اکڑ بکڑ کے پاس۔

اس اظہار یک جہتی کے دن پربس اتنا ہی کہتا ہوں کہ سیال سمے کی ان کالی راتوں میں بادل بھی برس رہے ہیں بجلی بھی کڑک رہی ہے ،کسی غار کے دہانے پر دو بہن بھائی جو جنگل سے لکڑیاں لینے گئے تھے دبکے بیٹھے ہوئے ہیں رات لمبی ہے اور راستے میں ڈر ہے کہ کوئی جنگلی خنزیر نہ آن گھیرے عافیت اسی میں ہے کہ دبکے بیٹھے رہو بس دل میں ایک آس لئے کہ رات آخر رات ہے جتنی لمبی کیوں نہ ہو اسے ایک دن کٹ ہی جانا ہے۔وہ دن شاید میں نہ دیکھوں علی گیلانی نہ دیکھے ہو سکتا ہے ہم سب نہ دیکھیں مگر کشمیر کی آنے والی نسلیں ضرور دیکھیں گی۔بھائیو ویسے ایک اور بات بتا دوں کشمیر کو کشمیری النسل لوگوں سے بھی خطرہ ہے جو رگوں میں اس خطہ ء جنت نظیر کا لہو رکھتے ہیں مگر زباں سے بھارتیوں کو کہتے ہیں کہ ہم اور آپ ایک ہی رب کو پوجتے ہیں۔ چلئے اس دن ان کے لئے بھی ہاتھ اٹھائیں کہ اللہ انہیں بھی ہمت دے اور ایک نئے ابھرتے شاہین کو بھی بال و پر دے جو نیا پاکستان اور نیا کشمیر دے سکے۔ ان سب خرابیوں کے باوجود کشمیری اور پاکستانی ایک ہی رشتے میں بندھے ہیں اور وہ رشتہ ہمیں آپ سب کو علم ہے۔ کشمیریوں سے رشتہ کیا؟؟؟؟؟؟

Iftikhar Chaudhry

Iftikhar Chaudhry

تحریر: انجینئر افتخار چودھری
iach786@gmail.com