پاکستان بنانے کی کیا ضرورت تھی

PEMRA

PEMRA

لگتا ہے صدر، وزیر ِاعظم، وزیر ِ اطلاعات اور پیمرا ارکان سب کے سب لمبی تان کر سو گئے ہیں کسی کو ملک کی فکر نہیں یا پھر انہوں نے سب معاملات کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے شاید فرار کا یہ ایک بہترین راستہ ہے۔۔۔

میں پوچھنا چاہتا ہوں آج کل جو کچھ ہمارے نجی چینل دکھارہے ہیں ہماری ثقافت، روایات یا اسلامی تہذیب و تمدن سے ذرا بھی میل کھاتا ہے۔۔کوئی مطابقت ہے یا کوئی قدر مشترک ہے میڈیا کوشتر بے مہار آزادی اتنے گل کھلا رہی ہے کہ کسی کو شاید حالات کا صحیح ادراک ہی نہیں یا اندازہ ہی نہیں ہورہا کہ کیا۔۔سے کیا ہو رہاہے ایک میٹھا زہر آہستہ آہستہ ہمارے بدن میں سرایت کرتا جا رہا ہے۔۔۔

سب مزے سے دیکھتے بھی ہیں، لیکن کچھ کرتے بھی نہیں اور حد تو یہ ہے کہ اب دل میں بھی برا نہیں سمجھتے ان دنوں تمام ٹی وی چیلنزپرپاکستانی مصنوعات کے اشتہارات میں انڈین ماڈلز اور اداکارائیں چھائی ہوئی ہیں جو نیم عریاں لباس میں جلوہ گرہوتی ہیں یہی حال بڑے اخبارات کاہے تمام انٹرٹینمنٹ چینل بھارتی فنکاروں اوراداکاروںکے ڈرامے اور فلمیں بھی دھڑلے سے دکھارہے ہیں پچھلے دنوں ایک پاکستانی چینل سے ہندی فیچر فلم ” دل ہے پھر بھی ہندوستانی ” بھی دکھائی گئی ایک اور سانحہ بھی دلوں پرکاری ضرب لگا رہاہے ایک مشروب نما پائوڈر کے اشتہار میں بہت سے بچوںکو” نہرو کیپ” پہنے دکھایا گیاہے جو پاکستان جیسے نظریاتی ملک کے کروڑوں محب ِ وطنوں کیلئے یقینا صدمے کی بات ہے اس لئے مجھے یقین ہے۔۔

اس ملک کے صدر، وزیر ِ اعظم، وزیر ِ اطلاعات ارکان ِ اسمبلی اور پیمرا ارکان سب کے سب لمبی تان کر سو گئے ہیں کسی کو ملک کی فکر نہیں یا پھر انہوں نے سب معاملات کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیاہے شاید فرار کا یہ ایک بہترین راستہ ہے۔

Pakistan Army

Pakistan Army

پچھلے دنوں ایک نجی ٹی وی چینل نے پورا دن پاکستانی فوج کے خلاف ہرزا سرائی کی لیکن کسی کو خیال نہ آیا وقتی طورپر یہ نشریات معطل کر دی جا تیں تو کتنا اچھاہوتا ٹی وی ڈراموں، پروگراموں، اشتہارات، فلموں حتی ٰ کہ صبح کے شوخ مارننگ شوز میں بالخصوص ہندو رسم و رواج ،ہندئووں کے بھگوان اور دیوی بھی دکھانا معیوب نہیں سمجھا جاتا اس قوم کی بدبختی یہ ہے کہ اب دانشور، شاعر ،ادیب، علماء کرام، صحافی، سماجی کارکن، مذہبی رہنما،اولیاء کرام کی درگاہوں سے وابستہ گدی نشین، سیاستدان، اپوزیشن کوئی بھی اس کے خلاف آواز بلند نہیں کرتا۔۔۔

معاف کرنا اگر کوئی فتویٰ صادر نہ کرے تو یہ کہنے کی جسارت کر سکتاہوں کیا ہم سب کے سب بے حس ہو چکے ہیں آج ہماری ثقافتی روایات کچلی جارہی ہیں کھلے عام اسلامی تہذیب و تمدن کا مذاق اڑایا جاتاہے۔۔۔گھر گھردیکھے جانے والے ”کھلے ڈھلے ” ٹی وی پروگرام فیملی کے ساتھ بیٹھ کرنہیں دیکھے جا سکتے روشن خیالی کے نام پر ہماری مشرقی اور اسلامی اقدارکو یوںرسوا نہ کیا جائے۔

خدا کیلئے صدر ،وزیر ِ اعظم،وزیر ِ اطلاعات اور پیمرا کے ارکان خواب ِ غفلت سے جاگیں پاکستان کے تمام نجی وسرکاری چینل میں انڈین اداکاروں کے ڈرامے، شو اور فلمیں بین کر دی جائیں اور اخبارات میں پاکستانی مصنوعات کے اشتہارات میں انڈین ماڈلز اور اداکاروںپرکام کرنے پر پابندی لگائی جائے شوبزکے صفحات میں بھی یہ خرافات بند کی جائیں جس نے ہمارا تشخص چھین لیاہے۔ حب الوطنی کا تقاضا ہے کہ نہرو کیپ” والا اشتہار چلانے کے ذمہ داروں کے خلاف فوری ایکشن لیا جانا ناگزیرہے ذرا سوچئے! اگر مسلمانوں کو بھارتی ثقافت ہی قبول تھی تو پاکستان بنانے کی کیا ضرورت تھی؟۔۔

Abrar Siddiqui

Abrar Siddiqui

تحریر: ابرار صدیقی