پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) (حصّہ اوّل )

Post-traumatic Stress Disorder

Post-traumatic Stress Disorder

تعارف :

ہماری روزمرہ کی زندگی میں کبھی بھی کسی کے ساتھ کوئی خوفناک یا المناک  سانحہ ہو سکتا ہے جب انسان ہر چیز اپنے قابو سے باہر محسوس کرتا ہے، جیسے کوئی کار حادثے کا شکار ہو سکتا ہے، کسی ذاتی حملے میں زخمی ہو سکتا ہے یا کسی شدید حادثے کا قریب سے مشاہدہ کر سکتا ہے۔ پولیس، فائر بریگیڈ یا ایمبولینس میں کام کرنے والے افراد کو عام طور سے اس طرح کے واقعات کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔وہ اکثر خوفزدہ کرنے والے حادثوں کو قریب سے دیکھتے ہیں۔ فوج کے سپاہیوں کو جنگ میں گولی لگ سکتی ہے، وہ بم سے زخمی ہو سکتے ہیں یا اپنے قریبی ساتھیوں کے ساتھ یہ حادثے پیش آتے ہوئے قریب سے دیکھ سکتے ہیں۔

اکثر لوگ اس نوعیت کے حالات سے بغیر کسی مدد کے گزر جاتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگوں میں یہ المناک سانحے جسم اور ذہن میں کچھ ایسی کیفیت پیدا کرتے ہیں جو مہینوں اور سالوں جاری رہ سکتی ہے۔ اس کیفیت کو پی ٹی ایس ڈی ( پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر ) کہتے ہیں۔

پی ٹی ایس ڈی کیسے شروع ہوتا ہے ؟

یہ کیفیت کسی بھی المناک یا  خطرناک سانحے کے بعد شروع ہو سکتی ہے  مثلاً جس میں انسان کو اپنی جان خطرے میں محسوس ہو یا وہ دوسرے لوگوں کو زخمی ہوتا یا مرتا ہوا قریب سے دیکھے۔

ان  المناک یا خطرناک سانحوں کی چند مثا لیں مندرجہ ذیل ہیں؛

٭   ٹریفک کے شدید حادثے

٭   خطرناک ذاتی حملہ ( جنسی تشدد ، جسمانی تشدد ، ڈکیتی ، سر ًَراہ ہتھیار  دکھا  کر لوٹ لیا جانا)

* یرغمال بنا لیا جانا

٭دہشت گردی کا شکار ہونا

* جنگی قیدی بن جانا

٭ قدرتی یا انسان کے پیدا کیے ہوئے آفات  و حادثات کا شکار ہونامثلاً سیلاب آنا یا کسی عمارت کا گر جانا ۔

٭ کسی جان لیوا بیماری کی تشخیص۔

٭بعض اوقات کسی عزیز یا رشتہ دار کی غیر فطری ، پر تشدد موت کی خبر سننے  سے بھی پی ٹی ایس ڈی کی بیماری شروع ہو سکتی ہے۔

پی ٹی ایس ڈی کب شروع ہوتا ہے ؟

پی ٹی ایس ڈی کی علامات کسی بڑے سانحے سے دو چار ہونے کے بعد چند ہفتوں یا مہینوں میں ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ عمومی طور پر یہ حادثے کے چھ ماہ کے اندر شروع ہو جاتی ہیں۔

پی ٹی ایس ڈی میں کیسا محسوس ہوتا ہے ؟

عام طور پر  اس مرض کا شکار ہونے والے افراد بہت افسردگی، بے چارگی، پریشانی یا غصے کی کیفیت محسوس کرتے ہیں اور اپنے آپ کو اس صورتحال کے لیے الزام بھی دے سکتے ہیں۔

اوپر دی گئی جذباتی  کیفیات کے علاوہ پی ٹی ایس ڈی کی تین بنیادی طرح کی علامات ہوتی  ہیں؛

 ۱۔ وہ سانحہ بار بار یاد آنا، ڈراؤنے خوابوں کی شکل  میں نظر آنا،  یا ایسا محسوس ہونا کہ وہ واقعہ دوبارہ پیش آ رہا ہے

PTSD

PTSD

(Flashbacks and Nightmares)

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انسان اس خوفناک سانحے  کی کیفیت کو بار بار محسوس کر رہا ہو جیسے کہ وہ دوبارہ اس میں سے گزر رہا  ہو ۔

یہ احساس بازگشت کی صورت یا بھیانک خواب کی صورت میں نمودار ہو سکتا ہے۔

یہ احساس حقیقت سے اتنا قریب ہوتا ہے کہ جیسے   مریض اس سانحے کا بار بار شکار ہو رہا ہو ۔

مریض ان تکلیف دہ  واقعات کو نہ صرف ذہنی طور پر سوچتا ہے بلکہ جسمانی اور نفسیاتی طور پر بھی ان کے اثرات  دوبارہ محسوس کرتا ہے مثلاً خوف، پسینہ آنا ، وہ آوازیں دوبارہ سنائی دینا، درد محسوس ہونا۔

۲۔ احساسات و جذبات کا شل ہونا اور اس واقعے کو یاد دلانے والی چیزوں اور باتوں سے  گریز کرنا۔

(Avoidance and Numbing)

کسی بڑے  ذاتی المناک سانحے کو بار بار محسوس کرنا اور اس سے بار بار گزرنا انتہائی تکلیف دہ عمل ہے۔ اس لئے اس احساس سے چھٹکارہ پانے کے لئے مریض اپنے آپ کو کسی دوسرے مشغلے میں مصروف کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ ذہن اس طرف نہ جائے ۔ لوگ ان جگہوں یا لوگوں سے قطع تعلق کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو اس واقع کی یاد دلائیں  حتی کہ لوگ اس بارے میں بات کرنے سے بھی گریز کرنے لگتے ہیں۔

ان اذیت ناک احساسات کو قابو میں رکھنے کے لئے مریض اپنے جذبات کو بے حس یا شل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لوگوں سے بات چیت سے گریز کرتے ہیں، یہاں تک کہ دوسرے لوگ ان سے ملنا اور بات کرنا مشکل محسوس کرنے لگتے ہیں۔

۳۔ ہر وقت چوکنا رہنا یا خطرے میں گھرا محسوس کرنا۔

(Being “On Guard”)

مریض ہر وقت چوکنا رہتا ہے جیسے کہ وہ ہر وقت خود کو  خطرے میں محسوس کررہا ہو۔ اس وجہ سے انسان سخت پریشانی اور گھبراہٹ کا شکار رہتا ہے اور پرسکون نہیں ہو پاتا۔ اس کیفیت کو (Hypervigilance) کہتے ہیں ۔ انسان خود کو بے چین محسوس کرتا ہے اور اس کی نیند خراب ہو جاتی ہے۔ چڑچڑاپن پیدا ہو جانا اور چھوٹی چھوٹی بات پہ غصہ کرنے لگنا اس کیفیت کی دوسری علامات ہیں ۔

دوسرے اثرات :

ذہنی دباؤ کے نتیجے میں نفسیاتی اثرات کے علاوہ یہ علامات بھی نمودار ہو سکتی ہیں؛

پٹھوں کا درد کرنا اور دکھنا۔

دست آنا

دل کی دھڑکن کا بے قاعدہ ہو جانا

ڈپریشن

سر میں درد رہنا

کثرت شراب نوشی

دوائیوں کا بے جا استعمال مثلاً درد کی ادویات

بڑے سانحات  کے مضر اثرات کیوں ہوتے ہیں؟

ان اعصاب شکن واقعات کی وجہ سے انسان کا زندگی پر سے اعتبار اٹھنے لگتا ہے۔ ان واقعات کا براہ راست مشاہدہ انسان کو احساس دلاتا ہے کہ اس کی زندگی کسی بھی لمحے ختم ہو سکتی ہے۔ پی ٹی ایس ڈی کی علامات موت کے اس قدر قریب جا کر اس سے بچنے  کا قدرتی ردعمل ہیں۔

کیا تمام لوگ بڑے سانحات کے بعد پی ٹی ایس ڈی کا شکار ہو جاتے ہیں ؟

نہیں ! تمام لوگ اس مرض کا شکار تو نہیں ہوتے مگر ان علامات کو کسی نہ کسی صورت میں حادثے کے ایک ماہ بعد تک محسوس کر سکتے ہیں جن کا اوپر ذکر کیا گیا ہے۔ یہ علامات انسان کو زندگی کے روزمرہ معمولات جاری رکھنے اور حادثے کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔ زیادہ تر افراد اگلے چند ہفتوں میں بہتر محسوس کرنے لگتے ہیں اور اعصابی دباؤ (اسٹریس) میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔

تقریباً ایک تہائی ا فراد اس ذہنی دباؤ کی کیفیت سے نکل نہیں پاتے ۔ یہ علامات جو ایک بڑے المناک سانحے  کا قدرتی ردعمل ہوتی ہیں  ان کا زیادہ عرصے تک جاری رہنا ایک مرض کی صورت اختیار کر لیتا ہےجسے پی ٹی ایس ڈی کہتے ہیں۔

کون سے عوامل پی ٹی ایس ڈی کی شدت کو بڑھاتے ہیں ؟

ابتدائی سانحہ  جتنا بڑا، جتنا شدید  اور خوفناک ہوگا اتنا ہی پی ٹی ایس ڈی شروع ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ اس طرح کے سانحات سب سے زیادہ شدید ہوتے ہیں؛

حادثے کا اچانک اور بے خبری میں واقع ہونا

اس کا لمبے عرصے تک جاری رہنا

انسان کا بے یارومددگار اور چنگل میں جکڑے ہوئے محسوس کرنا

انسان کی لائی ہوئی آفات

اس سانحے کے نتیجے میں بہت سی اموات کا واقع ہونا

اعضاء کا ضائع ہونا یا جسم کا مسخ ہونا

حادثے میں بچوں کا متاثر ہونا