وزیر اعظم کا دورہ چکوال

 Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

چند روز پہلے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف صاحب پنجاب کے اہم ترین ضلع چکوال پہنچے وزیر اعظم صاحب نے مندرہ سے چکوال اور سوہاوہ سے چکوال دو رویہ روڈز کا افتتاح کیا جن پر 8.5ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 14 اگست کو ملک میں افراتفری کی اجازت ہر گز نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مسائل پچیدہ ہیں ان مسائل کو حل کرنے میں کچھ وقت ضرور لگے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم استعفی کیوں دیں ہم اپنا وقت پورا کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چکوال میں 130 کلو میٹر شاہرہوں کی ساڑھے8 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر نو کی جائے گی ۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ فرض سے غافل نہیں ملک کو ترقی کی جانب گامزن کرنے کیلئے ترقی کی پہلی اینٹ رکھ دی ہے اور آئیندہ چار سالوں میں خوشحالی لے کر آئیں گے۔ اس پہلے 2012 میں ان منصوبوں کا افتتاح سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنے دور اقتدار میں کیا تھااور ان منصوبوں کے فنڈز بھی جاری کر دئیے گئے تھے ،لیکن چند ناگزیر وجوہات کی بنا پر یہ منصوبے روکنے پڑے۔لیکن اب چکوال کے ممبران قومی اسمبلی اور ممبران صوبائی اسمبلی کی خصوصی کاوشوں سے ان منصوبوں کا دوبارہ آغاز کر دیا گیاہے ،جن کا افتتاح وزیر اعظم صاحب نے کر دیا ہے ۔جس میں 66کلومیٹر سوہاوہ ،چکوال روڈ پر 4.34ارب روپے جبکہ 63 کلو میٹر مندرہ ،چکوال روڈپر 4.25ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوگی۔

چکوال ایک تاریخی اہمیت کا حامل ضلع ہے ،یہاں کے لوگ جفاکش،محنتی، انتہائی ملن سار اور مہمان نواز ہیں ۔ضلع چکوال کا رقبہ 6524 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے ۔ پہلے چکوال ضلع جہلم کی تحصیل تھا 1985 ء میں اسے ضلع کا درجہ دے دیا گیا ۔ 1940 کے ضلع جہلم کے گذٹ کے مطابق چکوال کا نام چوہدری چاکو خان جو کہ میر مٹھاس راجپوت قبیلے کا سردار تھا اس کے نام پر رکھا گیا ۔ اس ضلع کی تین تحصیل ہیں چکوال ،تلہ گنگ اور چواسیدن شاہ معروف تفریحی اور سیاحتی مقام کلر کہار بھی چکوال میں واقع ہے ،ملک بھر سے لوگ تفریح اور سیاحت کیلئے کلرکہار آتے ہیں ۔کلر کہار کی سر سبز اور لہلاتی پہاڑیوں کے ساتھ ہی تاریخی مقام کٹاس راج واقع ہے اور اسی پہاڑی سلسلے میں دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان کھیوڑہ بھی ہے ۔چکوال ایک بارانی علاقہ ہے ،اس لئے کاشت کاروں کی کاشت کاری کا زیادہ تر دارومدار بارش پر ہوتا ہے ۔یہاں پر گندم ،جوار ،باجرہ اور مونگ پھلی کاشت کی جاتی ہے ۔چکوال کی مونگ پھلی کی مانگ پورے ملک میں پائی جاتی ہے ۔اس کے علاوہ یہاں کی دیسی گھی سے تیار کردہ ریوڑی ملک اور ملک سے باہر بھی اپنے ذائقے کے لہذ سے ایک منفرد پہچان رکھتی ہے۔پاکستان کی سب سے بڑی شاہرہ موٹروے کا بھی ایک بڑا حصہ اس ضلع میں سے گذرتا ہے۔

Chakwal

Chakwal

چکوال کے نوجوانوں میں پاکستان آرمی میں جانے کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے،چکوال سے تعلق رکھنے والے کئی نام پاک فوج کے اعلی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں ۔قیام پاکستان سے پہلے یہاں پر مسلمانوں کے علاوہ ہندوں ،سکھ،عسیائی آباد تھے لیکن قیام پاکستان کے بعدسکھ اور ہندئوں تو یہاں سے نقل مقانی کر گئے البتہ عیسائیوں کی اب بھی اچھی خاصی تعداد یہاں آباد ہے۔چکوال میں قومی اسمبلی کی دو جبکہ صوبائی اسمبلی کی چار نشستیں ہیں۔اگر یہ کہا جائے کہ لاہور کے بعد چکوال مسلم لیگ(ن)کا قلعہ ہے تو بے جا نہ ہو گا۔اس بات کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کے2008 کے عام الیکشن میں سابقہ وزیر اعلی پنجاب پرویز الہی چکول کی تحصیل تلہ گنگ کی نشست پر الیکشن لڑے تو تمام وسائل استعمال کرنے کے باوجود (ن) لیگ کے سردار فیض ٹمن سے سے شکست کھا گئے حالانکہ سردار فیض ٹمن سیاست کے حوالے سے کوئی بڑا نام نہیں تھے۔اس وقت بھی دونوں قومی اور چاروں صوبائی نشستیں مسلم لیگ(ن)کے ہی پاس ہیں ۔اس وقت وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکمرانی ہے۔

ابھی بھی ضلع چکوال کو حکمرانوں کی طرف سے وہ توجہ نہیں دی جاسکی جس توجہ کا یہ ضلع حقدار ہے ۔2013کے عام الیکشن مہم کے دوران جب مسلم لیگ (ن) کے قائد چکوال کی تحصیل تلہ گنگ آئے تو یہاں انہوں نے ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے تحصیل تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ دینے کا وعدہ بھی کیا تھا۔لیکن ابھی تک تو اس وعدے پر عمل نہیں ہو پایا۔ البتہ وزیر اعظم صاحب نے گذشتہ روز اس عظم کا دوبارا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ دینے کیلئے وہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف صاحب سے بات کریں گے اور جلد ہی یہ وعدہ بھی پورا ہوگا۔تلہ گنگ ضلع چکوال کی ایک انتہائی اہم تحصیل ہے ۔اس کے نام کے ساتھ دو الفاظ (تلہ) اور (گنگ )بھی ایک تاریخ رکھتے ہیں ،تلہ کا مطلب نچلے درجے والی زمین اور گنگ ہندئوں کی ایک قوم کا نام تھا۔

قیام پاکستان سے قبل یہاں پر گنگ قوم آباد تھی اور یہ علاقہ چونکہ باقی علاقے سے نچلی سطح پر واقع تھا،اس لئے یہاں پر آباد قوم کو تلہ گنگ کے نام سے جانا جاتا تھا اور بعد میں یہی نام اس علاقے کی شناخت بن گیا۔ تلہ گنگ ملک کی سب سے بڑی شاہرہ موٹروے سے تقریبا 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے، جبکہ ضلع چکوال سے اس کا فاصلہ تقریبا 45کلومیٹر ہے۔ ایلیان تلہ گنگ کی درینہ خوہش ہے کے تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ دے دیا جائے۔تلہ گنگ کو اگر ضلع کا درجہ مل جاتا ہے تو اس سے ضلع چکوال تو تقسیم ہو جائے گا لیکن تلہ گنگ کے ضلع بن جانے سے چکوال اور تلہ گنگ کے عوامی مسائل زیادہ بہتر انداز میں حل کئے جا سکیں گے۔

MM Ali

MM Ali

تحریر : ایم ایم علی