ایسا لگتا ہے کہ صوبے بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتے، چیف جسٹس

Chief Justice

Chief Justice

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ صوبے بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتے۔ سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران انہوں نے کہا کہ سب صوبے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کی تاریخ دیں، بلدیاتی انتخابات کیلئے آرٹیکل 140 اے پر عمل درآمد کرتے ہوئے فوری الیکشن کرائیں، انتخابات کیلئے خواہ پرانے قوانین کیوں نہ بحال کرنا پڑیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئین پر عمل نہیں کریں گے۔

تو اس کے نتیجے بھی آئیں گے، بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کیلئے تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عجیب بات ہے کہ بلدیاتی ادارے ختم ہوتے ہیں تو قانون بھی ختم ہو جاتا ہے۔ ڈی جی الیکشن کمیشن شیرافگن نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے کسی صوبے سے درخواست نہیں آئی، بلوچستان نے پرانی مردم شماری پر حدبندیاں کی ہیں، ان پر الیکشن نہیں ہوسکتے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ چار نومبر کو حدبندیاں مکمل ہو جائیں گی، ہم بلدیاتی انتخابات کے بہت قریب ہیں، یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات نہ ہوں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں حد بندیاں مکمل کرلی ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ آرٹیکل 140 اے پر عمل نہ ہوا تو عدالت آئین پر عمل درآمد نہ کرنے کے بارے میں اپنا حکم دے گی۔ بلدیاتی انتخابات سے متعلق مقدمے کی سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔