پنجاب کا 2653 ارب روپے کا بجٹ پیش، ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں 10 فیصد اضافہ

Punjab Assembly

Punjab Assembly

لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت نے آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کا 2653 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کردیا۔

اسپیکر پرویز الہیٰ کی سربراہی میں پنجاب اسمبلی کا اجلاس نئی عمارت میں منعقد ہوا۔ صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے مالی سال 22-2021 کے لیے بجٹ پیش کیا۔ بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے روایتی انداز میں شدید نعرے بازی کی گئی۔

اپنی تقریر کے دوران مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ پنجاب کے پیش کردہ بجٹ کی مالیت 2653 ارب روپے ہے، جنوبی پنجاب کے لئے کل بجٹ کا 35 فیصد خرچ کیا جائے گا، شعبہ صحت کے لئے 98 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

موجودہ بجٹ گزشتہ سال کی نسبت 18 فیصد زیادہ ہے جس میں محصولات کیلئے 405 ارب کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جاری اخراجات کا تخمینہ 1428 ارب لگایا گیا ہے اور ترقیاتی بجٹ میں 66 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جب کہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 560 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

صحت کیلئے مجموعی طورپر 369 ارب روپے اور تعلیم کیلئے 442 ارب روپے مختص کیے گئے۔ لاہور میں 14 ارب روپے کی لاگت سے ایک ہزار بستر پر مشتمل اسپتال کی تعمیر شروع ہو گی۔ ہیلتھ انشورنس پروگرام کے تحت یونیورسل ہیلتھ کوریج کو پنجاب میں نافذ کیا جائے گا۔

بجٹ میں تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے، پہلے اضافی الاؤنس حاصل نہ کرنے والے گریڈ ایک سے 19 تک 7 لاکھ 21 ہزار سے زائد ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اسپیشل الاؤنس کا اضافہ بھی تجویز کیا گیا ہے جب کہ مزدوروں کی کم سے کم اجرت 20 ہزار ماہانہ مقرر کی گئی ہے۔

بجٹ میں 10 مزید سروسز پر سیلز ٹیکس کو16%سے کم کرکے 5%کرنے کی تجویز دی گئی ہے، نئی سروسز میں بیوٹی پارلرز، فیشن ڈیزائنزز، ہوم شیفس ، آرکیٹیکٹ، لانڈریز اور ڈرائی کلینرز، سپلا ئی آف مشینری، وئیر ہاوس، ڈریس ڈیزائنرز اور رینٹل بلڈوزر وغیرہ شامل ہیں۔

انٹرٹینمنٹ سروسز سینما، تھیٹر، موسیقی پروگرامز، سرکس، سپورٹس ایونٹس، ریس، فلم فیشن شوز اور موبائل اسٹیک شوز پر ٹیکس زیرو کر دیا گیا تاہم ٹیکس دہندگان جو کسی بھی پروفیشن، تجارت، سے تعلق رکھنے والے افراد مستقل ہوں یا عارضی، وہ پروفیشن ٹیکس 200 روپے ادا کریں گے۔

انشورنش ایجنٹ اور انشورنس بروکرز پر 5 فی صد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، کمپنیوں اور کاروباری اداروں کے دس یا دس سے زائد ملازمین رکھنے والوں پر 4 ہزار روپے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، ہول سیلر اور پرچون فروشوں کے علاوہ ہر کاروباری فرد پر 2 ہزار روپے سالانہ فکس ٹیکس لاگو کرنے کی اعلان کیا گیا ہے۔

پراپرٹی ٹیکس اور موٹر وہیکل ٹیکس پر نافذ شدہ سر چارج پینلٹی کوآئندہ مالی سال کی صرف آخری دو سہ ماہیوں تک محدود کرنے کی تجویز دی گئی ہے، برقی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس اور ٹوکن فیس کی مد میں 50%اور 75% تک چھوٹ دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔